مجھے غیرضروری ویلن بنایا جارہا ہے: مولانا ساجد رشیدی (ویڈیو)
سماج وادی پارٹی رکن پارلیمنٹ ڈمپل یادو کے خلاف متنازعہ ریمارکس پر سیاسی طوفان بڑھتا جارہا ہے‘ ایسے میں آل انڈیا امام اسوسی ایشن (اے آئی آئی اے) کے صدر مولانا ساجد رشیدی نے پیر کے دن ڈٹ کر کہا کہ وہ سماج وادی پارٹی سربراہ اکھلیش یادو اور ان کی بیوی ڈمپل کے معافی مانگنے تک معافی نہیں مانگیں گے۔
نئی دہلی (آئی اے این ایس) سماج وادی پارٹی رکن پارلیمنٹ ڈمپل یادو کے خلاف متنازعہ ریمارکس پر سیاسی طوفان بڑھتا جارہا ہے‘ ایسے میں آل انڈیا امام اسوسی ایشن (اے آئی آئی اے) کے صدر مولانا ساجد رشیدی نے پیر کے دن ڈٹ کر کہا کہ وہ سماج وادی پارٹی سربراہ اکھلیش یادو اور ان کی بیوی ڈمپل کے معافی مانگنے تک معافی نہیں مانگیں گے۔
انہوں نے الزام عائد کیا کہ ان لوگوں نے سیاسی مقصد کے لئے مسجد کا بے جا استعمال کیا۔ مولانا نے کہا کہ اگر اکھلیش یادو اور ڈمپل یادو یہ مان لیں کہ انہوں نے جو کیا اس سے مسجد کا تقدس پامال ہوا تو میں معافی مانگ لوں گا۔ اگر یہ لوگ اعتراف کرلیں کہ ان کی حرکت سے مسلمانوں کے جذبات مجروح ہوئے تو میں کھلے عام معافی مانگ لوں گا۔
اُس وقت تک میں اپنے الفاظ پر قائم ہوں۔ ایک ٹی وی ڈبیٹ کے دوران مولانا نے مسجد میں میٹنگ کی ایک تصویر کے حوالہ سے کہا تھا دیکھئے ڈمپل یادو کی پیٹھ کھلی ہے۔ مولانا نے کہا کہ ان کے بیان کو سیاق و سباق سے کاٹ کر پیش کیا گیا اور ناحق سنسنی پھیلائی گئی۔
Delhi: On his statement regarding SP MP Dimple Yadav, All India Imam Association, President, Maulana Sajid Rashidi says, "My statement is being unnecessarily made into an issue to run a narrative. I did not say anything wrong. In the society and place I come from, if a woman is… pic.twitter.com/gGm9CrpuqB
— IANS (@ians_india) July 28, 2025
ہمارے کلچر میں اگر کوئی عورت اپنے سر پر پلو نہیں ڈالتی تو اسے نامناسب سمجھا جاتا ہے۔ میں نے صرف اسی تناظر میں بات کی تھی۔ میں نے کونسا جرم کردیا؟ کیا میں نے ملک پر دہشت گرد حملہ کردیا؟ اس مسئلہ کو توجہ ہٹانے کے لئے غیرضروری طورپر اچھالا جارہا ہے۔ سماج وادی پارٹی اصل سوال کو دبانے کے لئے تنازعہ کو ہوا دے رہی ہے۔
انہوں نے پوچھا کہ عبادت گاہ کے اندر سیاسی سرگرمی کیوں ہوئی؟ان لوگوں نے چائے پی‘ تبادلہ ئخیال کیا اور مسجد میں اس انداز میں بیٹھے جس انداز میں بیٹھا نہیں جاتا۔ اپنی غلطی ماننے کے بجائے یہ لوگ مجھے ویلن بناکر لوگوں کی توجہ ہٹارہے ہیں۔ میں نے عورتوں کے خلاف کچھ بھی نہیں بولا۔ میں نے اپنی مذہبی اور ثقافتی حدود میں رہ کر بات کی۔ انہوں نے کہا کہ تنازعہ پیدا ہونے کے بعد سے سماج وادی پارٹی ورکرس انہیں دھمکارہے ہیں۔
فون پر انہیں گالیاں دی جارہی ہیں۔ ایک پارٹی ورکر نے کہا کہ لوکیشن بتادو وہاں آکر تمہیں ماروں گا۔ ان لوگوں کا رویہ بتاتا ہے کہ وہ کچھ چھپانے کی کوشش کررہے ہیں۔ ایف آئی آر کے بارے میں پوچھنے پر مولانا نے کہا کہ انہیں پتہ ہے اور وہ قانونی عمل کا سامنا کرنے کے لئے تیار ہیں۔ عدالت میرے بیان کو صحیح تناظر میں لے گی۔
سچائی میرے ساتھ ہے۔ مولانا نے پارلیمنٹ کے باہر این ڈی اے خاتون ارکان پارلیمنٹ کی طرف سے ان کے خلاف مظاہرہ پر بھی سوال اٹھایا۔ انہوں نے کہا کہ یہ عورتیں اس وقت احتجاج نہیں کرتیں جب ایک لیڈر کھلے عام ایک عورت پر حملہ کرتا ہے۔ یہ عورتیں پارلیمنٹ میں اس وقت آواز نہیں اٹھاتیں جب ان کی اپنی پارٹی میں عورتوں کے خلاف جرائم ہوتے ہیں۔ یہ دُہرا معیار کیوں؟۔
ہندو کمیونٹی کے مذہبی قائدین جب اسٹیج سے مسلمانوں کے بائیکاٹ‘ انہیں مکان یا دکان کرایہ پر نہ دینے کی باتیں کرتے ہیں تب یہ احتجاج کیوں نہیں ہوتا۔ اس وقت یہ ارکان ِ پارلیمنٹ خاموش رہتے ہیں۔ صرف مجھے کیوں نشانہ بنایا جارہا ہے؟ کیا اس لئے کہ میں مسلمان ہوں؟۔ انہوں نے کہاکہ عبادت گاہوں کا سیاسی فائدہ کے لئے استعمال نہیں ہونا چاہئے۔ مولانا نے کہاکہ ڈمپل یادو اپنا ایک ویڈیو دکھادیں جس میں وہ سر پر پلو کے بغیر کسی مورتی کی آرتی اتار رہی ہوں۔