تلنگانہ

”میں شادی نہیں کرناچاہتی،پڑھناچاہتی ہوں“، پولیس سے ایک لڑکی رجوع

یہ لڑکی پولیس سے رجوع ہوئی اورکہا کہ وہ انٹرمیڈیٹ کی تعلیم حاصل کررہی ہے اور وہ مزید تعلیمی سفر جاری رکھنے کا اردہ رکھتی ہے اور وہ شادی نہیں کرنا چاہتی۔

حیدرآباد: تلنگانہ کے ضلع جگتیال میں ایک انوکھاواقعہ پیش آیا جس میں ایک لڑکی پولیس سے رجوع ہوئی اور کہاکہ وہ شادی کرنا نہیں چاہتی بلکہ پڑھناچاہتی ہے۔اس کے والدین اس پر شادی کیلئے دباو ڈال رہے ہیں۔جگتیال رورل منڈل پولاسادیہات کی رہنے والی 20سالہ لڑکی کی شادی اس کے والدین نے رائیکل کے ایک گاوں کے رہنے والے نوجوان سے طئے کردی تھی۔

متعلقہ خبریں
جمعہ: دعا کی قبولیت، اعمال کی فضیلت اور گناہوں کی معافی کا سنہری دن،مولانامفتی ڈاکٹر حافظ محمد صابر پاشاہ قادری کا خطاب
اللہ کی رضا مندی والدین کی رضا مندی میں ہے: حضرت مولانا حافظ پیر شبیر احمد کا بیان
کےسی آر کی تحریک سے ہی علیحدہ ریاست تلنگانہ قائم ہوئی – کانگریس نے عوامی مفادات کوبہت نقصان پہنچایا :عبدالمقیت چندا
ڈاکٹر فہمیدہ بیگم کی قیادت میں جامعہ عثمانیہ میں اردو کے تحفظ کی مہم — صحافیوں، ادبا اور اسکالرس متحد، حکومت و یو جی سی پر دباؤ میں اضافہ
مولانا محمد علی جوہرنے تحریک آزادی کے جوش میں زبردست ولولہ اور انقلابی کیفیت پیدا کیا: پروفیسر ایس اے شکور

اس کی منگنی 26فروری کو ہونے والی تھی۔یہ لڑکی پولیس سے رجوع ہوئی اورکہا کہ وہ انٹرمیڈیٹ کی تعلیم حاصل کررہی ہے اور وہ مزید تعلیمی سفر جاری رکھنے کا اردہ رکھتی ہے اور وہ شادی نہیں کرنا چاہتی۔

اس پر پولیس نے اس کے والدین کی کونسلنگ کی جس پر وہ اس کی شادی کو منسوخ کرنے اور اس کے تعلیم کو جاری رکھنے کو یقینی بنانے کیلئے راضی ہوگئے۔اس طالبہ کو سکھی سنٹرمنتقل کردیاگیا۔