امریکہ و کینیڈابھارت

ہتک عزت کے معاملے میں سب سے بڑی سزا مجھے ہی ملی: راہل گاندھی

واشنگٹن ڈی سی/نئی دہلی: کانگریس لیڈر راہل گاندھی نے کہا ہے کہ انہیں آزاد ہندوستان کی تاریخ میں ہتک عزت کے مقدمے میں سب سے بڑی سزا ملی ہے۔

واشنگٹن ڈی سی/نئی دہلی: کانگریس لیڈر راہل گاندھی نے کہا ہے کہ انہیں آزاد ہندوستان کی تاریخ میں ہتک عزت کے مقدمے میں سب سے بڑی سزا ملی ہے۔

متعلقہ خبریں
عدالت میں عدم حاضر بی جے پی قائد پر جج برہم
شیوسینا میں پھوٹ‘ اسپیکر کا 10 جنوری کو فیصلہ
گوالیار کی شاہی ریاست نے انگریزوں کی حمایت کی تھی:پون کھیڑا
ٹاملناڈو ٹرین حادثہ، مرکز پر راہول گاندھی کی تنقید
اتم کمار ریڈی سے راہول گاندھی کا اظہار تعزیت

لوک سبھا سے ان کی نااہلی کے بارے میں پوچھے جانے پر مسٹر گاندھی، جو امریکہ کے چھ روزہ دورے پر ہیں، نے واشنگٹن ڈی سی میں نیشنل پریس کلب میں کہاکہ”میں ہندوستان کی تاریخ میں 1947 کے بعد پہلا شخص ہوں جسے ہتک عزت کے معاملے میں سب سے بڑی سزا ملی۔‘‘

انہوں نے کہاکہ "آزاد ہندوستان کی تاریخ میں اب تک کسی کو اتنی بڑی سزا نہیں دی گئی ہے اور وہ بھی پہلے جرم پر۔

میرا ماننا ہے کہ میں نے اڈانی پر پارلیمنٹ میں جو تقریر کی، اس کے بعد میرا معاملہ نااہلی یہ ظاہر کرتا ہے کہ ہندوستان میں کیا ہورہا ہے۔”

مسٹر راہل گاندھی نے مزید کہا کہ "میں نے کبھی سوچا بھی نہیں تھا کہ میرے ساتھ ایسا کچھ ہوگا، لیکن مجھے لگتا ہے کہ اس نے مجھے ایک بہت بڑا موقع فراہم کیا ہے۔ شاید اس سے کہیں زیادہ بڑا موقع، سیاست اسی طرح کام کرتی ہے۔ "

بھارت جوڑو یاترا سے متعلق پوچھے گئے سوال پر انہوں نے کہا کہ بھارت میں پوری اپوزیشن جمہوری اقدار کی جنگ لڑ رہی ہے اور اسی لیے انہوں نے بھارت جوڑو یاترا کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

پریس کی آزادی اور اداروں کی خود مختاری کے سوال پر انہوں نے کہا کہ "بھارت میں اداروں اور پریس پر قطعی پابندی ہے۔

میں نے کنیا کماری سے کشمیر تک پورے ہندوستان کا سفر کیا اور لاکھوں ہندوستانیوں سے براہ راست بات کی، وہ مجھے خوش نہیں لگ رہے تھے۔

میرے نزدیک بھارت میں بڑھتی ہوئی بے روزگاری اور مہنگائی دو اہم اور سنگین مسائل ہیں جن کے بارے میں لوگ ناراض ہیں۔‘‘

جب مسٹر گاندھی سے چینی تجاوزات کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے کہاکہ "یہ ایک حقیقت ہے کہ چین نے ہمارے علاقے کے ایک بڑے حصے پر قبضہ کر رکھا ہے۔

اس نے ہماری زمین کے 1500 مربع کلومیٹر پر قبضہ کر رکھا ہے اور اسے برداشت نہیں کیا جا سکتا۔ مکمل طور پر ناقابل قبول ہے، چاہے وزیر اعظم نریندر مودی کی اس پر مختلف رائے ہو۔