بھارت

آسام میں تمام مدرسے بند کر دوں گا: ہیمنت بسوا شرما

جمعرات کی رات خطاب کرتے ہوئے بسوا شرما نے کہا کہ آسام کو اسکولوں، کالجوں اور یونیورسٹیوں کی ضرورت ہے مدارس کی نہیں تاکہ ریاست اور ملک کی خدمت کے لئے ڈاکٹر، انجینئر اور دیگر پیشہ ور افراد پیدا کئے جاسکیں۔

بنگلور: آسام کے وزیر اعلیٰ ہیمنت بسوا شرما نے کہا کہ وہ اپنی ریاست میں تمام مدرسوں (مسلم دینی مدارس) کو بند کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں، کیونکہ "نئے ہندوستان” میں ان کی ضرورت نہیں ہے۔ وہ کرناٹک میں ایک پروگرام سے خطاب کررہے تھے۔

متعلقہ خبریں
’بچپن کی شادیوں کے خلاف مہم عنقریب دوبارہ شروع کرنے کا اعلان‘
شیواجی کے خلاف اہانت آمیز پوسٹ، کم عمرگرفتار

جمعرات کی رات خطاب کرتے ہوئے بسوا شرما نے کہا کہ آسام کو اسکولوں، کالجوں اور یونیورسٹیوں کی ضرورت ہے مدارس کی نہیں تاکہ ریاست اور ملک کی خدمت کے لئے ڈاکٹر، انجینئر اور دیگر پیشہ ور افراد پیدا کئے جاسکیں۔

انہوں نے کہا کہ میں آسام سے آیا ہوں، جہاں ہر روز بنگلہ دیش سے لوگ آتے ہیں جو ہماری ثقافت اور روایات کے لئے خطرہ ہیں۔

بسوا شرما نے مزید کہا کہ حال ہی میں دہلی میں ایک ٹی وی انٹرویو میں ان سے پوچھا گیا کہ آسام میں 600 مدارس کو بند کرنے کے سلسلہ میں ان کا کیا ارادہ تھا؟ تو انہوں نے جواب دیا کہ میں نے 600 مدرسے بند کر دیئے ہیں، لیکن میرا ارادہ تمام مدارس کو بند کرنے کا ہے۔

اپوزیشن پارٹیوں کے خلاف طنز کے تیر چلاتے ہوئے شرما نے کانگریس اور کمیونسٹوں پر تاریخ کو مسخ کرنے اور حقائق کو غلط طریقے سے پیش کرنے کا الزام لگایا۔ انہوں نے کانگریس کو ’’نئے مغل‘‘ کا نام بھی دیا۔

انہوں نے کہا کہ نئے ہندوستان میں مدارس کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ ہمیں اس سمت میں آگے بڑھنا ہے، ہمیں اپنے تعلیمی نظام کو بدلنا ہے؛ وقت آگیا ہے کہ اپنی تاریخ کو نئے انداز سے لکھیں۔ یہ پہلے ہی بہت مسخ ہوچکی ہے۔

آسام کے وزیراعلیٰ ہیمنت بسوا شرما یہاں چھترپتی شیواجی مہاراج پر منعقدہ لائٹ اینڈ ساؤنڈ شو کا افتتاح کرنے کے بعد ایک بڑے اجتماع سے خطاب کر رہے تھے۔

اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ اس ملک میں بڑی تعداد میں ایسے لوگ ہیں جو فخر کے ساتھ یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ وہ مسلمان ہیں یا عیسائی ہیں، آسام کے وزیراعلیٰ نے کہا کہ مجھے کوئی اعتراض نہیں ہے، لیکن میں چاہتا ہوں کہ ہندو بھی فخر سے کہیں کہ وہ ہندو ہیں۔

اس کے بعد شرما نے مغل حکمران اورنگ زیب عالمگیر پر غیرمصدقہ تبصرہ کیا اور کہا کہ اورنگ زیب نے ہندومت تباہ کرنے کی کوشش کی تھی۔  انہوں نے اعلان کیا کہ آج تک ہندوستان سناتنی اور ہندو ہے اور جب تک سورج اور چاند موجود ہیں ہندوستان اپنی روایات کی بنیاد پر آگے بڑھے گا۔

بسوا شرما نے کہا کہ ہمیں تاریخ کو نئے انداز میں لکھنا پڑے گا۔ ہمیں بتانا پڑے گا کہ شیواجی مہاراج، اورنگ زیب سے زیادہ طاقتور تھے۔ ایسی تاریخ ہندوستانیوں کو لکھنی ہوگی۔

شرما نے اصرار کیا کہ ہندوستان کی تاریخ صرف شیواجی، درگا داس راٹھور اور گرو گوبند سنگھ کی ہے اور دعویٰ کیا کہ کانگریس اور کمیونسٹوں نے بابر، شاہ جہاں اور اورنگ زیب کی تاریخ کو ہندوستان کی تاریخ بنا دیا ہے۔ بائیں بازو کے مورخین نے اورنگ زیب کو پورے ملک کا طاقتور بادشاہ بتایا ہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ شمال مشرق پر اورنگ زیب کی حکومت نہیں تھی۔

ایودھیا میں رام مندر کی تعمیر اور کاشی، اجین اور کامکھیا میں راہداریوں کی تعمیر کے بارے میں بات کرتے ہوئے شرما نے دعوی کیا کہ دہلی کے بادشاہوں نے مندروں کو تباہ کرنے کی بات کی اور انہیں تباہ بھی کیا لیکن وزیراعظم نریندر مودی کے دور میں مندروں کی تعمیر ہو رہی ہے۔ یہ نیا ہندوستان ہے۔ انہوں نے ہندوستان کے مغل حکمرانوں کا موازنہ اپوزیشن پارٹی کانگریس سے کیا۔

انہوں نے کہا کہ پہلے مغلوں نے ہندوستان کو کمزور کرنے کی کوشش کی اور اب کانگریس یہ کام کر رہی ہے۔ کانگریس والے آج کے نئے مغل ہیں۔ انہیں رام مندر پر اعتراض ہے۔

انہوں نے پوچھا کیا تم (کانگریس) مغلوں کی اولاد ہو؟ بابری مسجد کے حق میں کیوں بولتے ہیں رام مندر کے حق میں کیوں نہیں بولتے؟ کیونکہ تم نئے مغلوں کی نمائندگی کرتے ہو۔

a3w
a3w