اذان کیلئے لاؤڈ اسپیکر کا استعمال، سنبھل میں مسجد کے امام کو 2 لاکھ روپئے کاجرمانہ
جرمانہ سنبھل انتظامیہ کی جانب سے احتیاطی اقدامات کے طور پر لگایا گیا ہے۔ امام، جن کی شناخت 23 سالہ تہذیب کے طور پر ہوئی ہے، کو ضمانت پر رہا کر دیا گیا ہے لیکن انہیں آئندہ چھ ماہ تک اسی طرح لاؤڈ اسپیکر استعمال نہ کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔
لکھنؤ: سنبھل میں حالیہ پرتشدد واقعات کے بعد ایک اہم پیشرفت میں، انار والی مسجد، کوٹ گڑوی علاقہ کے امام کو اذان کیلئے لاؤڈ اسپیکر بلند آواز میں استعمال کرنے پر گرفتار کر کے 2 لاکھ روپے جرمانہ عائد کیا گیا ہے۔ یہ واقعہ جمعہ کے روز پیش آیا جب عوام کی جانب سے بلند آواز کے باعث شکایات درج کروائی گئیں۔
جرمانہ سنبھل انتظامیہ کی جانب سے احتیاطی اقدامات کے طور پر لگایا گیا ہے۔ امام، جن کی شناخت 23 سالہ تہذیب کے طور پر ہوئی ہے، کو ضمانت پر رہا کر دیا گیا ہے لیکن انہیں آئندہ چھ ماہ تک اسی طرح لاؤڈ اسپیکر استعمال نہ کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔ سنبھل کی سب ڈویژنل مجسٹریٹ (ایس ڈی ایم) وندنا مشرا نے اس کارروائی کی تصدیق کی۔
یہ واقعہ 24 نومبر 2024 کو شاہی جامع مسجد، جو کہ مغلیہ دور کی ایک تاریخی مسجد ہے، پر عدالت کے حکم پر کئے گئے سروے کے دوران مقامی افراد اور سیکیورٹی فورسز کے درمیان تصادم کے بعد پیش آیا ہے۔ اس تصادم میں کم از کم چار افراد جاں بحق اور کئی زخمی ہوئے، جس سے سنبھل کی پہلے سے کشیدہ صورتحال مزید خراب ہو گئی۔
حکام نے صورتحال پر نظر رکھنا شروع کر دی ہے اور امام پر جرمانے کا نفاذ امن و امان کی بحالی کے لئے ایک اقدام کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ مقامی حکام نے علاقے میں امن برقرار رکھنے کی اہمیت پر زور دیا ہے۔
لاؤڈ اسپیکر کے استعمال، خاص طور پر حساس کمیونٹی ڈائنامکس والے علاقوں میں، ہندوستان کے مختلف حصوں میں تنازعات کا باعث رہا ہے۔ اس واقعہ میں، بلند آواز کو کشیدگی کا ممکنہ سبب سمجھا گیا، خاص طور پر ایسے علاقے میں جہاں حالیہ پرتشدد واقعات نے ماحول کو پہلے ہی گرم کر دیا تھا۔
انتظامیہ کی فوری کارروائی اس بات کو ظاہر کرتی ہے کہ حکام کسی بھی قسم کی بدامنی کو روکنے اور عوامی تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے اقدامات کر رہے ہیں۔
سنبھل کے رہائشی صورتحال کی نزاکت کو دیکھتے ہوئے محتاط ہیں، اور حکام نے عوام سے حالیہ واقعات کے پیش نظر پرسکون رہنے کی اپیل کی ہے۔