بنگال میں امیت شاہ نے کھیلا ہندوتوا کارڈ، کہا صرف بی جے پی ہی رام نومی منانے کی دے سکتی ہے آزادی
انہوں نے بنگال میں رام نومی کے موقع پر ہوڑا اور رشرا میں ہوئے فسادات کا ذکر کیا۔ انہو ں نے سوال کیا کہ ”کیا بنگال میں رام نومی کے جلوس نکالنے کی آزادی ہونی چاہیے یا نہیں؟“
کلکتہ: مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ نے آ ج بیر بھوم کے سیوری میں پارٹی لیڈروں اور ورکروں سے خطاب کے دوران ہندتوا کی سیاست کی طرف لوٹتے ہوئے کہا کہ بنگال میں صرف بی جے پی ہی رام نومی منانے کی چھوٹ دے سکتی ہے۔ خیال رہے کہ رام نومی کے دوران ہوڑہ اور ہگلی کے رشرا میں فرقہ وارانہ کشیدگی پیدا ہوگئی تھی۔
امیت شاہ کی تقریر سے قبل بنگال بی جے پی لیڈروں شوبھندو ادھیکاری اور ریاستی صدر سوکانت مجمدار نے رام نومی کے موقع پر ہوئے تشدد کے واقعات کا ذکر کیا۔ ان دونوں لیڈروں نے جے شری رام کے نعرے سے اپنی تقریر کا اختتام کیا اور اپنی تقریر میں ممتا بنرجی کے دور میں ہورہی بدعنوانیوں کا ذکر کیا۔
امیت شاہ نے اپنی تقریر کا افتتاح کرتے ہوئے کہا کہ ”میری طرف سے سب کو جئے شری رام“۔
اس کے بعد انہوں نے بنگال میں رام نومی کے موقع پر ہوڑا اور رشرا میں ہوئے فسادات کا ذکر کیا۔ انہو ں نے سوال کیا کہ ”کیا بنگال میں رام نومی کے جلوس نکالنے کی آزادی ہونی چاہیے یا نہیں؟“
انہوں نے جواب کا انتظار کئے بغیر کہا، ”یہ آزادی تب ملے گی جب بی جے پی یہاں اقتدار میں آئے گی۔ انہوں نے کہا کہ بنگال میں دراندازی اب بھی بڑا مسئلہ ہے اور ممتا حکومت اس کو بڑھاوا دے رہی ہے۔ آسام میں دراندازی رُک گئی ہے۔ مویشیوں کی اسمگلنگ بھی ختم ہوچکی ہے۔
انہوں نے ایودھیا کا مسئلہ بھی اٹھاتے ہوئے کہا کہ بہت جلد ایودھیا میں رام مندر کی تعمیر مکمل ہوجائے گی۔ اس معاملے میں بھی انہوں نے بھیڑ سے سوال کیا، ”کیا رام مندر ایودھیا میں بننا چاہیے یا نہیں؟“ اس کے بعد انہوں نے کہاکہ ”بہت سیاست ہوئی ہے۔ لیکن ایک دن صبح نریندر مودی جی نے بھومی پوجن کیا۔ فلک بوس مندر بہت جلد تعمیر ہوجائے گا۔” انہوں نے کہا کہ لوک سبھا انتخابات سے پہلے ایودھیا میں رام مندر کی تعمیر کا نشانہ مقرر کیا گیا ہے۔
شاہ نے جمعہ کو ریاستی بی جے پی کو ریاست میں لوک سبھا کی کم از کم 35 سیٹیں حاصل کرنے کا ہدف مقرر کیا۔ بی جے پی کی مرکزی قیادت پہلے ہی ایسا ہدف مقررچکی تھی۔ اس فہرست میں اقلیتی ووٹوں کی اکثریت والے حلقوں کو خارج کر دیا گیا ہے۔
بنگال میں بی جے پی کی تیاری اس مفروضے پر مبنی ہے کہ بی جے پی کو اقلیتی برادری کے ووٹ نہیں ملیں گے۔ اس کے ساتھ ہی گزشتہ لوک سبھا اور اسمبلی انتخابات میں ذات پات پر مبنی ووٹوں کی اکثریت نے بی جے پی کو طاقت دی ہے۔ شاہ نے جمعہ کو کمیونٹی کو پیغام دینے کے لیے بیر بھوم میں دروپدی مرمو کو صدر بنانے کا بھی ذکر کیا۔
مرکزی وزیر داخلہ پوری تقریر میں زیادہ تر ‘خاندانی’ کے بارے میں جارحانہ تھے۔ انہوں نے بدعنوانی اور دراندازی کو روکنے میں دیدی اور بھتیجے کی ناکامی پر حکمراں ترنمول کانگریس پر تنقید بھی کی۔ اس تناظر میں شاہ نے کہا کہ آپ دیدی اور بھتیجا جو بھی کریں ہم کرپشن کو روکیں گے۔ بنگال کے نوجوانوں کو نوکریاں دینے کے نام پر بدعنوانی جاری نہیں رہے گی۔