دہلی

وڈودرہ میں ہندوؤں کاغلبہ جتانے شوبھا یاتراؤں کا انعقاد

گجرات کے وڈدورہ میں 30 مارچ کو رام نومی کے موقع پر بڑے پیمانہ پر توڑپھوڑ‘ سنگباری کی گئی تھی اور فرقہ وارانہ کشیدگی پیدا ہوئی تھی۔

نئی دہلی: گجرات کے وڈدورہ میں 30 مارچ کو رام نومی کے موقع پر بڑے پیمانہ پر توڑپھوڑ‘ سنگباری کی گئی تھی اور فرقہ وارانہ کشیدگی پیدا ہوئی تھی۔

متعلقہ خبریں
اسمارٹ برقی میٹرس کے خلاف وڈودرا میں احتجاج

باور کیا جاتا ہے کہ شہر کے کمبھرواڑہ۔ ہاتھی خانہ علاقہ اور پنجری گر محلہ سے گزرنے والی شوبھا یاترائیں اس کی محرک ثابت ہوئی تھیں۔ اس جلوس کی وجوہات اور مضمرات کو سمجھنے کے لئے سنٹر فار اسٹڈی آف سوسائٹی اینڈسیکولرازم (سی ایس ایس ایس) نے 7 تا 9مئی وڈودرہ میں حقائق کا پتہ چلانے کا ایک مشن شروع کیا تھا۔

سی ایس ایس ایس کے ڈائرکٹرعرفان انجینئر‘ ڈپٹی ڈائرکٹر نیہا دبھاڑے اور این جی او بنیاد کے ڈائرکٹر و مقامی سماجی جہدکار حذیفہ اُجینی پر مشتمل ٹیم نے شہر کے متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا۔ ان علاقوں میں پنجری گرمحلہ‘ کمبھر واڑہ اور ہاتھی خانہ شامل ہیں۔

ٹیم نے میڈیا کی کلپس بھی اکٹھا کیں جن میں تشدد کے آغاز اور پولیس کی جانب سے محاصرہ و تلاشی مہم کے دوران گرفتاریاں دکھائی گئی ہیں۔ ٹیم کا کلیدی مشاہدہ یہ تھا کہ حالیہ ماضی میں ہندوتوا تنظیمیں مسلمانوں پر اپنا غلبہ جتانے کے لئے رام نومی جلوسوں کا انعقاد عمل میں لارہی ہیں اور انہیں ایک بہانہ بنارہی ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ ہندو دائیں بازو گروپس کے حوصلے دن بہ دن بلند ہوتے جارہے ہیں اور وہ دانستہ طورپر مسلم اکثریتی علاقوں میں داخل ہورہے ہیں تاکہ توہین آمیز نعرے لگاتے ہوئے مسلمانوں کو اشتعال دلاسکیں۔ وہ اپنے ساتھ ہتھیار بھی رکھتے ہیں۔ ہاتھی خانہ کے مکینوں اور کانگریس لیڈر چراغ شیخ سے بات چیت کے دوران حقائق کا پتہ چلانے والی ٹیم کو شہر میں ازسرنو حدبندی اورحلقوں کی دوبارہ حدبندی ک بار میں بتایا گیا۔

وڈودرہ میں 1999 سے کوئی مسلم کارپوریٹر نہیں ہے۔ کلیدی فیصلہ ساز اداروں میں نمائندگی کے فقدان کے علاوہ بھارتیہ جنتا پارٹی 3 دہائیوں سے یہ رول ادا کررہی ہے اور باور کیا جاتا ہے کہ اس نے فرقہ وارانہ جذبات کو پروان چڑھانے میں مدد کی ہے۔ بی جے پی مسلم امیدواروں کو اپنے بیانر تلے الیکشن لڑنے کا موقع نہیں دیتی۔

فرقہ وارانہ سیاست نے دیگر جماعتوں بشمول کانگریس کو مجبور کیا ہے کہ وہ بھی مسلم امیدواروں کو نامزد نہ کرے۔ انتشار اتنا شدید ہے کہ یہ محسوس کیا جاتا ہے کہ کسی بھی مسلم امیدوار کی کامیابی ممکن نہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ ازسرنو حدبندی کے عمل کی وجہ سے یہ خلا ممکن ہوا ہے کیونکہ اس عمل کے تحت مسلم اکثریتی وارڈس کو منقسم کردیا گیا ہے اور انہیں دیگر وارڈس کے ساتھ جوڑدیاگیا ہے جہاں ہندوؤں کی قابل لحاظ آبادی ہے تاکہ ہر وارڈ میں مسلمانوں کی تعدادکو گھٹایا جاسکے۔

a3w
a3w