یوروپ
ٹرینڈنگ

فرانس میں عبایہ میں اسکول پہنچنے والی طالبات کو لوٹادیاگیا

وزیر نے کہا کہ پیر کو جن لڑکیوں کو داخلہ سے روک دیا گیا تھا ان کے والدین کے موسومہ ایک مکتوب حوالہ کیا گیاجس میں کہا گیا کہ سیکولرازم ایک بندش نہیں ہے‘ یہ ایک آزادی ہے

حیدرآباد: فرانسیسی وزیر تعلیم گیبرئیل اٹل کے مطابق پبلک اسکولس نے دوبارہ کشادگی کے پہلے دن طالبات کے عبایہ استعمال کرنے پر امتناع کے حالیہ اعلان پر عمل درآمد کرتے ہوئے عبایہ اتارنے سے انکار کرنے والی درجنوں طالبات کو گھر واپس بھیج دیا ہے۔

متعلقہ خبریں
ضلع کاماریڈی میں طالبات کو دفاع کیلئے تربیت کا فیصلہ
برقعہ اور حجاب کی مخالف بی جے پی کی خاتون ایم ایل اے نے برقعے تقسیم کیے
جنگ بدر: حق و باطل کا پہلا فیصلہ کن معرکہ، مرکز نالج سٹی میں عظیم الشان روحانی کانفرنس
رمضان المبارک کے انتظامات پر ضلع ایڈیشنل کلکٹر محبوب نگر  کا اعلیٰ سطحی جائزہ اجلاس
مُسلمانانِ عالم میں پیدا شدہ خرابیوں کا سدباب باب ناگزیر،محمد سیف اللہ قادری شیخ الجامعہ کا محبوب نگر میں خطاب

اٹل نے منگل کو بی ایف ایم براڈکاسٹر سے کہا کہ مذہبی علامتکے طور پر نظر آنے والے لباس پر امتناع کی خلاف ورزی کرتے ہوئے تقریباً 300 لڑکیوں نے پیر کی صبح عبایہ پہن کر نمودار ہوئیں۔

بیشتر لڑکیوں نے اپنی پوشاک تبدیل کردینے پر راضی ہوگئیں مگر 67 نے انکار کردیا جنہیں گھر بھیج دیا گیا۔ حکومت نے گزشہ ماہ یہ کہتے ہوئے کہ عبایہ‘ تعلیم میں سیکولرازم کے قواعد کو توڑتے ہیں یہ اعلان کیا تھا کہ وہ اسکولس میں عبایہ پر امتناع عائد کررہی ہے پہلے ہی دستانوں پراس بنیاد پر امتناع عائد کردیا گیا تھا کہ یہ مذہبی تعلق کا ایک اظہار ہے۔

حکومت کے اس اقدام کا قدامت پسندوں نے خیرمقدم کیا تھا تاہم انتہائی بازو بازو کے سیاست دانوں نے اس کو شہری آزادیوں سے متصادم قرار دیا۔

وزیر نے کہا کہ پیر کو جن لڑکیوں کو داخلہ سے روک دیا گیا تھا ان کے والدین کے موسومہ ایک مکتوب حوالہ کیا گیاجس میں کہا گیا کہ سیکولرازم ایک بندش نہیں ہے‘ یہ ایک آزادی ہے۔

اگر وہ دوبارہ اسکول میں جبہ پہنیں گے تو ’ایک نیا مذاکرہ‘ ہوگا۔انہوں نے کہا کہ وہ امتناع پر مباحثہ کے دوران اسکول یونیفامس یا ایک ڈریس کوڈ کے تجربہ کے حق میں ہیں۔فرانسیسی اسکولس میں 1968 ء سے یونیفامس لازمی نہیں ہے مگر سیاسی ایجنڈہ میں باقاعدگی سے شامل ہوتا رہتا ہے جس کو قدامت پسند اور انتہائی دائیں بازو کے سیاست داں اچھالتے رہتے ہیں۔

وزیر نے کہا کہ وہ جاریہ سال کے اوآخر میں جو اسکولس حصہ لینا چاہتے ہیں ان کے لئے یونیفامس کے تجرباتی ریہرسل کے لئے ایک ٹائم ٹیبل جاری کریں گے۔اٹل نے کہا ”میں نہیں سمجھتا کہ اسکول یونیفام‘ کوئی معجزاتی حل نہیں ہے جو ہراسانی‘ سماجی عدم مساوات یا سیکولرازم سے جڑے تمام مسائل حل کردے۔

مگر ہم کو تجربات سے گزرنا ہوگا‘ حجت کو فروغ دینا ہوگا۔“فرانسیسی صدر امانیول ماکران نے فرانس میں کلاس رومس میں مسلمانوں کے استعمال کرنے والے لامبی پوشاکوں کے استعمال پر امتناع پر بحث کے دوران  پیر کو چند پبلک اسکولس میں یونیفامس کا تجربہ کرنے کی حمایت کی۔