تلنگانہ میں 2290 امیدوار انتخابی دوڑ میں شامل، حلقہ شیر لنگم پلی میں سب سے زیادہ ووٹرس
ریاست تلنگانہ میں جملہ608 امیدواروں نے پرچہ نامزدگیاں واپس لے لی ہیں جس کے بعد ریاستی اسمبلی کے الیکشن میں 2290 امیدوار انتخابی میدان میں رہ گئے ہیں۔
حیدرآباد: ریاست تلنگانہ میں جملہ608 امیدواروں نے پرچہ نامزدگیاں واپس لے لی ہیں جس کے بعد ریاستی اسمبلی کے الیکشن میں 2290 امیدوار انتخابی میدان میں رہ گئے ہیں۔
چیف الیکٹورل آفیسر (سی ای او) تلنگانہ نے جمعرات کے روز یہ بات بتائی۔ انہوں نے بتایا کہ 608 امیدواروں کی دستبرداری کے بعد اب انتخابی میدان میں 2290 امیدوار موجود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گجویل اور کاماریڈی سے بالترتیب44اور 39 امیدوار انتخابی میدان میں موجود ہیں۔
ان دو اسمبلی حلقہ جات سے چیف منسٹر و بی آرایس سربراہ کے چندر شیکھر راؤ مقابلہ کررہے ہیں۔ سب سے زیادہ 48 امیدوار حلقہ اسمبلی ایل بی نگر سے مقابلہ کریں گے۔ گجویل دوسرے مقام پر ہے جہاں 44امیدوار انتخابی دوڑ میں شامل ہیں۔
نرسم پیٹ اور بانسواڑہ حلقوں میں بالترتیب7,7 امیدوار مقابلہ میں شامل ہیں۔ کانگریس اور دیگر بڑی سیاسی جماعتوں کے قائدین جنہوں نے ٹکٹ نہ ملنے پر بطور آزاد امیدوار نامزدگیاں داخل کی تھیں، چہارشنبہ کے روز متعلقہ پارٹی کے امیدواروں کے حق میں دستبردار ہوگئے۔
پرچہ نامزدگیاں واپس لینے کی 15 نومبر آخری تاریخ تھی۔ قبل ازیں انتخابی عہدیداروں نے تنقیح کے دوران مختلف امیدواروں کی 2898 نامزدگیوں کو درست پایا جبکہ606 نامزدگیوں کو مسترد کردیا۔ چیف الیکٹورل آفیسر و کاس راج نے بتایا کہ تلنگانہ قانون ساز اسمبلی کے119 حلقوں کے انتخابات 30 نومبر کو منعقد ہوں گے۔
جملہ2290 امیدوار، انتخابی دوڑ میں موجود ہیں۔ تازہ ترین اطلاعات کے مطابق ریاست میں جملہ رائے دہندوں کی تعداد 3.26 کروڑہے جن میں مرد اور خواتین کی تعداد مساوی ہے۔ شہر کا شیر لنگم پلی حلقہ میں سب سے زیادہ 7.32لاکھ رائے دہندے ہیں جبکہ حلقہ اسمبلی بھدراچلم میں سب سے کم 1.49 لاکھ ووٹرس ہیں۔