دہلی

ہندوستان کو اسرائیل اور ایران کے درمیان بڑھتی دشمنی پر سخت تشویش

ہندوستان نے اتوار کے دن کہا کہ اسے اسرائیل اور ایران کے درمیان بڑھتی دشمنی پر سخت تشویش ہے۔ اس نے فوری کشیدگی دورکرنے پر زوردیا۔ ایران نے کل رات اسرائیل پر میزائل حملہ کیاتھا۔

نئی دہلی/تل ابیب: ہندوستان نے اتوار کے دن کہا کہ اسے اسرائیل اور ایران کے درمیان بڑھتی دشمنی پر سخت تشویش ہے۔ اس نے فوری کشیدگی دورکرنے پر زوردیا۔ ایران نے کل رات اسرائیل پر میزائل حملہ کیاتھا۔

متعلقہ خبریں
ہندوستان کے پہلے فوجی طیارہ ساز یونٹ کا افتتاح
نیوزی لینڈ نے پہلی مرتبہ ہندوستان میں ٹسٹ سیریز جیت لی
چمپئنز ٹرافی۔2025: پاکستان کرکٹ بورڈ کی ہندوستانی بورڈ کو خصوصی تجویز
مدھومیتا بشٹ کی سبکدوشی کے ساتھ، ہندوستانی بیڈمنٹن کی تاریخ کا شاندار باب ختم ہو ا
گوالیار میں 14 برس بعد بین الاقوامی میاچ

اس کا کہنا ہے کہ اس نے یہ حملہ یکم اپریل کو دمشق میں اس کے قونصل خانہ پر مشتبہ اسرائیلی فضائی حملہ کے جواب میں کیا۔ وزارتِ خارجہ ہند نے کہا کہ ہمیں اسرائیل اور ایران کے بڑھتے ٹکراؤ پر سخت تشویش ہے‘ جس سے خطہ میں امن وسلامتی کو خطرہ ہے۔

اس نے کہا کہ ہندوستان صورتحال پر نظررکھے ہوئے ہے۔ خطہ میں ہمارے سفارتخانہ ہندوستانی برادری سے ربط میں ہیں۔ اسی دوران اسرائیل میں ہندوستانی سفارتی مشن نے اتوار کے دن اپنے شہریوں کیلئے تازہ اہم اڈوائزری جاری کی۔ اس نے ہندوستانیوں سے کہا کہ وہ پرسکون رہیں اور سیفٹی پروٹوکول پر عمل کریں۔

سوشیل میڈیاہینڈل پرپوسٹ اڈوائزری میں کہا گیاکہ خطہ کے حالیہ واقعات کی روشنی میں اسرائیل میں تمام ہندوستانی شہریوں کو مشورہ دیاجاتاہے کہ وہ پرامن رہیں اور مقامی حکام کے جاری کردہ سیفٹی پروٹوکول پر عمل کریں۔

ہندوستانی سفارتخانہ صورتحال پر نظررکھے ہوئے ہے۔ اسرائیلی حکام اور ہندوستانی برادری سے وہ رابطہ میں ہے۔ اس نے ہندوستانی شہریوں سے کہا کہ وہ دئیے گئے لنک پر ایمبسی کے ساتھ اپنارجسٹریشن کرالیں۔

پہلی مرتبہ اسلامی جمہوریہ ایران نے اپنی سرزمین سے یہودی ملک اسرائیل پر حملہ کیا۔ امریکہ‘فرانس‘برطانیہ اور اردن نے ایران کی طرف سے فائرکردہ میزائلوں کو ناکارہ بنانے میں اسرائیل کی مدد کی۔ ایرانی حملہ کے باوجود کسی بھی ملک نے اپنے شہریوں کو نکالنے کا کوئی اقدام نہیں کیا۔

امریکہ کے بشمول بعض ممالک نے اڈوائزریز جاری کیں۔ اسرائیل میں پیر تک اسکول اور دیگر تعلیمی ادارے بند رہیں گے لیکن سرکاری اور خانگی دفاتر بڑی حد تک کام کررہے ہیں۔