مذہب

ناجائز مال میں میراث

اگر ایک شخص کی جائداد کا کچھ حصہ حرام مال پر مشتمل ہے اور اس کی اولاد کو متعین طور پر معلوم ہے کہ اس کے متروکہ مال کا فلاں حصہ حرام طریقہ پر حاصل کیا گیا ہے ، تو اس کو صدقہ کردینا واجب ہے ۔

سوال:- ناجائز کمائی کا مال کیا وراثت میں لینا جائز ہے ، ایک شخص کا انتقال ہو گیا ، اس کے بیوی بچے ہیں اور اس نے اچھی خاصی جائیداد چھوڑی ہے ،

متعلقہ خبریں
ماہ شعبان کی فضیلت اور اس کے اعمال
اولاد، والدین کے لئے نعمت بھی اور ذمہ داری بھی
ٹولی چوکی۔ شیخ پیٹ روڈ کی توسیع جائیدادوں کی بلا معاوضہ طلبی
مالکِ جائیداد کی وفات کے بعد ورثاء آپس میں جائیداد بانٹ سکتے ہیں۔ اگر آپس میں کوئی اختلاف نہ ہو
زیادہ اڈوانس کے ساتھ کم کرایہ

لیکن اس جائداد کا کچھ حصہ ایسے طریقوں سے حاصل کیا گیا ، جن طریقوں کی اسلام میں اجازت نہیں ہے ،

اس شخص کے بیوی بچوں کو اور کوئی ذریعہ آمدنی نہیں ہے ، کیا وہ زندہ رہنے کے لیے اس جائداد سے اپنا حصہ لے سکتے ہیں؟ ( محمد شکیل احمد، ملے پلی)

جواب:- اگر ایک شخص کی جائداد کا کچھ حصہ حرام مال پر مشتمل ہے اور اس کی اولاد کو متعین طور پر معلوم ہے کہ اس کے متروکہ مال کا فلاں حصہ حرام طریقہ پر حاصل کیا گیا ہے ، تو اس کو صدقہ کردینا واجب ہے ۔

اور اگر متعین طور پر مال حرام کا علم نہ ہو ، تو متوفی کی اولاد کے حق میں وہ مال حلال ہوگا ، لیکن احتیاط یہ ہے کہ اندازہ سے اتنا مال اصل مالکان کی نیت سے صدقہ کردے :

و إن کسبہ من حیث لا یحل و ابنہ یعلم ذلک و مات الأب و لا یعلم الابن ذلک بعینہ فھو حلال لہ في الشرع ، و الورع یتصدق بہ بنیۃ خصماء ابیہ (ہندیہ: ۵؍۳۴۹)