مذہب

اولاد کے درمیان ناانصافی

اولاد کے حقوق میں سے یہ بھی ہے کہ ماں باپ ان کے درمیان عدل اور برابری سے کام لیں ، اپنی اولاد میں سے ایک کو دینا اور ایک کو محروم کردینا یا ایک کو زیادہ دینا اور ایک کو کم دینا گناہ ہے ،

سوال:- ایک صاحب کو پانچ لڑکے ہیں ، انہوں نے ایک ہی لڑکے کو پوری جائداد کا مالک بنادیا ہے ، مکان بھی اسی کے نام رجسٹری کرادیا ہے ، کیا ان کا یہ عمل درست ہے ؟ ( دلاور حسین، مہدی پٹنم)

متعلقہ خبریں
ناجائز مال میں میراث
ماہ شعبان کی فضیلت اور اس کے اعمال
ٹولی چوکی۔ شیخ پیٹ روڈ کی توسیع جائیدادوں کی بلا معاوضہ طلبی
مالکِ جائیداد کی وفات کے بعد ورثاء آپس میں جائیداد بانٹ سکتے ہیں۔ اگر آپس میں کوئی اختلاف نہ ہو
زیادہ اڈوانس کے ساتھ کم کرایہ

جواب:- اولاد کے حقوق میں سے یہ بھی ہے کہ ماں باپ ان کے درمیان عدل اور برابری سے کام لیں ، اپنی اولاد میں سے ایک کو دینا اور ایک کو محروم کردینا یا ایک کو زیادہ دینا اور ایک کو کم دینا گناہ ہے ،

اور اس کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جور یعنی ظلم قرار دیا ہے ،

حضرت نعمان بن بشیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ ان کے والد نے انہیں کچھ دینا چاہا ، والدہ کی خواہش تھی کہ وہ اس پر آں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو گواہ بنائیں،

جب خدمت اقدس میں آئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کہ کیا اور لڑکوں کو بھی اسی طرح دیا ہے ؟ عرض کیا : نہیں ،

آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر میں اس ظلم کے کام پر گواہ نہیں بن سکتا (مسلم، حدیث نمبر: ۴۱۷۷) ؛

لہذا والدین کو ایسی نا انصافی اور زیادتی سے بچنا چاہئے کہ یہ بات عند اللہ سخت پکڑ کا باعث ہے ۔

a3w
a3w