حیدرآباد

نامزد عہدوں پر تقررات کے عمل کا آغاز

پہلے زمرے میں اُن قائدین کے نام ہیں جو رکن اسمبلی منتخب ہونے کے باوجود کا بینہ میں شامل نہیں کیا جاسکتا۔ دوسرے زمرہ میں وہ قائدین ہیں جنہوں نے حالیہ انتخابات میں اپنی سیٹس کو قربان کردیا تھا اور تیسرے وہ قائدین ہیں جنہوں نے پارٹی کی کامیابی کیلئے شب و روز محنت کی تھی۔

حیدرآباد: کانگریس پارٹی کی جانب سے نامزد عہدوں پر تقررات کا عمل شروع کردیا گیا ہے۔ پارٹی ذرائع کے مطابق پارٹی ہائی کمان نے نامزد عہدوں (مختلف کارپوریشنس کے صدور نشین) کے عہدوں پر تقرر کیلئے خواہشمند قائدین کو تین زمروں میں تقسیم کیا گیا۔

متعلقہ خبریں
کانگریس کو انڈین یونین مسلم لیگ کی غیر مشروط تائید
ماہ صیام کا آغاز، مرکزی رویت ہلال کمیٹی کا اعلان
چیف منسٹر ریونت ریڈی دہلی روانہ
41 برسوں کے بعد کسی وزیراعظم کا دورہ عادل آباد
1969 کی تحریک میں طلبہ پر کس نے گولی چلانے کی ہدایت دی؟ کے ٹی آر کا سوال

 پہلے زمرے میں اُن قائدین کے نام ہیں جو رکن اسمبلی منتخب ہونے کے باوجود کا بینہ میں شامل نہیں کیا جاسکتا۔ دوسرے زمرہ میں وہ قائدین ہیں جنہوں نے حالیہ انتخابات میں اپنی سیٹس کو قربان کردیا تھا اور تیسرے وہ قائدین ہیں جنہوں نے پارٹی کی کامیابی کیلئے شب و روز محنت کی تھی۔

بتایا جا رہا ہے کہ حکومت، کارپوریشنس کے صدر نشین عہدوں پر اراکین اسمبلی کے تقرر کو فوقیت دے گی۔ تلنگانہ میں تقریباً60 سے زیادہ کارپوریشنس ہیں۔

15اہم کارپوریشنس جیسے آر ٹی سی، انڈسٹریل ڈیولپمنٹ کارپوریشن و دیگر پر اراکین اسمبلی کا تقرر کیا جائے گا واضح رہے کہ سابق حکومت کے دور میں کارپوریشنس کے صدر نشین کے تقرر میں تاخیر کی گئی تھی مگر کانگریس حکومت نے جلد از جلد کارپوریشن کے صدور نشین کے تقرر کا فیصلہ کیا ہے۔

 ہر کارپوریشن کے صدر نشین کی مدت ایک سے تین سال کے درمیان رہتی ہے۔ کانگریس آئندہ پانچ سالوں کے دوران زیادہ سے زیادہ قائدین کو مطمئن رکھنا چاہتی ہے۔ پارٹی قیادت کا ماننا ہے کہ کارپوریشن کے صدرنشین اور ڈائرکٹرس کے عاجلانہ تقرر سے ان قائدین کو لوک سبھا انتخابات میں سنجیدگی اور خلوص دل سے کام کرنا پڑے گا۔

 ناراضگی کے امکانات ختم ہوجائیں گے۔ چونکہ دس سال کے طویل عرصہ کے بعد تلنگانہ میں کانگریس کو اقتدار حاصل ہوا ہے، کئی قائدین نامزد عہدوں کے لئے پر اُمید ہیں اورپارٹی ان قائدین کو ناامید کرنا نہیں چاہتی ہے اس کے علاوہ حکومت ریاست بھر میں 4000سے زائد مندر بورڈس کی کمیٹیز بھی تشکیل دینے کیلئے تیاریاں کررہی ہے۔ قوی امکان ہے کہ سنکرانتی کے بعد نامزد عہدوں اور صدرنشین کے عہدوں کو پر کیا جائے گا۔

a3w
a3w