دہلی

خاردار تاروں سے روکنے کے بجائے مودی کو کسانوں سے بات کرنی چاہئے: کھرگے

کانگریس نے کہا کہ دہلی آنے والے کسانوں کو بندوق کے زور پر اور آمریت کے ذریعے نہیں روکا جانا چاہئے، بلکہ ان کے مطالبات پر غور کیا جانا چاہئے اور مودی کو خود ان سے بات کرنی چاہئے۔

نئی دہلی: کانگریس نے کہا ہے کہ اپنے مطالبات کے ساتھ دہلی کی طرف مارچ کرنے والے کسانوں کو سڑکوں پر قلعہ بندی کرکے اور خاردار تاریں لگا کر روکنے کے بجائے وزیر اعظم نریندر مودی کو کسانوں سے مل کر ان کی بات سننی چاہیے۔

متعلقہ خبریں
9 نومبر کی تاریخ گزرگئی، اتراکھنڈمیں یو سی سی لاگو نہ ہونے پر کانگریس کا طنز
میڈیکل کالجوں میں تلنگانہ طلبہ کے صدفیصد داخلوں کو یقینی بنایا جائے: ہریش راؤ
انتخابی ضابطہ اخلاق لاگوہونے سے قبل کسانوں کے مطالبات قبول کرلئے جائیں: جگجیت سنگھ
اجیت پوار کی دیویندر پھڈنویس سے ملاقات
ہندوستان ایک ملک ایک سول کوڈ کی طرف بڑھ رہا ہے: نریندر مودی (ویڈیو)

کانگریس نے کہا کہ دہلی آنے والے کسانوں کو بندوق کے زور پر اور آمریت کے ذریعے نہیں روکا جانا چاہئے، بلکہ ان کے مطالبات پر غور کیا جانا چاہئے اور مودی کو خود ان سے بات کرنی چاہئے۔

کانگریس کے صدر ملک ارجن کھرگے نے کہا، "خاردار تار، ڈرون سے آنسو گیس، کیل اور بندوق… سب کچھ بندوبست کردیا گیا ہے، آمرانہ مودی حکومت نے کسانوں کی آواز پر لگام لگانے کی کوشش کی ہے۔ کیا آپ کو یاد ہے کہ انہيں بدنام کیا گیا تھا اور 750 کسانوں کی جان لی گئی تھی۔

 دس سالوں میں مودی حکومت نے ملک کے کسانوں سے کئے گئے اپنے تین وعدوں کی خلاف ورزی کی ہے – 2022 تک کسانوں کی آمدنی کو دوگنا کرنا، سوامی ناتھن رپورٹ کے مطابق ان پٹ لاگت کے ساتھ 50 فیصد ایم ایس پی کو لاگو کرنا اور ایم ایس پی کو قانونی درجہ دینا۔

دریں اثناء، کانگریس کے جنرل سکریٹری رندیپ سنگھ سورجے والا نے یہاں پارٹی ہیڈکوارٹر میں منعقدہ پریس کانفرنس میں کہا، "جب بھی تاریخ لکھی جائے گی، مودی حکومت کے 10 سالہ دور کو کسانوں کے خلاف ظلم، بربریت، جبر و استحصال کے دور کے طور پر درج کیا جائے گا۔

کسانوں کی آواز کو دبانے کے لیے بی جے پی حکومت نے ملک کی راجدھانی دہلی کو ‘پولس چھاؤنی’ میں تبدیل کر دیا ہے، جیسے کسی دشمن نے دہلی کے اقتدار پر حملہ کر دیا ہو۔ دہلی کے ارد گرد، خاص طور پر ہریانہ اور دہلی کی سرحدوں پر کیا منظر ہے؟

انہوں نے کسانوں کو روکے جانے پر حکومت پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ دہلی میں اقتدار پر بیٹھے ظالم اور متکبر حکمرانوں سے ہمارا سوال ہے کہ کیا ملک کے کسان انصاف مانگنے دہلی نہیں آ سکتے؟ کیا حکومت یہ مانتی ہے کہ کسان دہلی کے اقتدار پر قبضہ کرنا چاہتے ہیں؟

ملک کے کسان وزیراعظم اور ملک کی حکومت سے انصاف نہیں مانگیں گے تو وہ کہاں جائیں؟ جب کسانوں کی تحریک مکمل طور پر پرامن ہے تو کسانوں کے راستے میں کیلیں اور خاردار تار کیوں ہیں؟ مودی حکومت نے 18 جولائی 2022 کو تین کالے قوانین کو واپس لینے کے بعد کسانوں کو ایم ایس پی کے لیے قانون بنانے کا وعدہ کیا تھا۔ کسان مودی حکومت سے اس وعدے کی ضمانت کیوں نہیں مانگیں گے؟

کانگریس لیڈر نے کہا کہ کانگریس کسانوں کے انصاف کے مطالبے کی حمایت کرتی ہے۔ پارٹی صدر ملک ارجن کھڑگے اور راہل گاندھی بھی کسانوں کے انصاف کے لیے لڑ رہے ہیں۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ وزیر اعظم خود کسانوں سے بات کریں اور ان کے مطالبات پورے کریں۔