مشرق وسطیٰ

عراق کی انٹرپول سے قرآن جلانے والے کی گرفتاری کی اپیل

سویڈش پولیس نے اس مظاہرے کی اجازت دے دی تھی۔ سویڈن کے وزیر اعظم الف کرسٹرسن نے کہا کہ احتجاجی مظاہروں کی اجازت جائز لیکن غیر منصفانہ ہے۔

قاہرہ: عراقی پراسیکیوٹر جنرل کے دفتر نے 28 جون کو سویڈن کے دارالحکومت اسٹاک ہوم میں قرآن جلانے والے عراقی نژاد پناہ گزین سلوان مومیکا کی گرفتاری کے لیے انٹرپول سے درخواست کی ہے۔

متعلقہ خبریں
شمس آباد کی مندر میں مورتی کو نقصان، ایک شخص گرفتار
شرعی مسائل کے لئے مذکورہ اوقات میں جمعیۃ علماء کے دفتر پر ربط پیدا کریں
پورے شعور کے ساتھ قرآن کے پیغام کو سمجھیں اور اس کی دعوت پر لبیک کہیں: جماعت اسلامی کے جلسہ استقبالِ رمضان
سائنسی انکشافات کی روشنی میں قرآن ایک زندہ معجزہ،  الانصار فاؤنڈیشن کی جامع مسجد خواجہ گلشن میں اہم علمی محفل
روڈی شیٹر ایوب خان گرفتار

یہ اطلاع عراقی نشریاتی ادارے السماریہ نے جمعرات کو ملک کی سپریم جوڈیشل کونسل کے حوالے سے دی۔ کونسل نے ایک بیان میں کہا کہ پراسیکیوٹر کے دفتر نے سویڈن میں رہنے والے 27 سالہ مومیکا کے لیے ایک معلوماتی خط اور گرفتاری کا وارنٹ بھیجا ہے اور انٹرپول سے درخواست کی کہ وہ اس کی گرفتاری کے بعد عراق کو مطلع کرے۔

عید الاضحی کے پہلے دن 28 جون کو، اسٹاک ہوم کی مرکزی مسجد کے باہر ایک احتجاج میں قرآن کو نذر آتش کیا گیا۔ سویڈش پولیس نے اس مظاہرے کی اجازت دے دی تھی۔ سویڈن کے وزیر اعظم الف کرسٹرسن نے کہا کہ احتجاجی مظاہروں کی اجازت جائز لیکن غیر منصفانہ ہے۔

اسٹاک ہوم میں قرآن کی بے حرمتی اور جلانے کے واقعے کی دنیا بھر میں مذمت کی گئی۔ عراق نے سویڈش حکام سے واقعے کے ذمہ دار عراقی کو حوالے کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ عرب لیگ کے سیکرٹری جنرل، خلیج تعاون کونسل کے سربراہ سمیت کئی سربراہان مملکت نے اس فعل کی مذمت کی ہے۔

اسی طرح کا احتجاج سویڈن میں جنوری میں ہوا تھا جب ڈنمارک کے دائیں بازو کے رہنما راسموس پالوڈان نے ترک سفارت خانے کے سامنے قرآن کو نذر آتش کردیا تھا۔