دہلی

قوانین اسلامی کی حفاظت کےکیلئے جدوجہد کرنا دینی اور شرعی فریضہ:مسلم پرسنل لا بورڈ

مولانا خالد سیف اللہ رحمانی ن کہاکہ قوانین شریعت کی حفاظت کے لیے جدوجہد کرنا ہر صاحب ایمان کا دینی اور شرعی فریضہ ہے۔یہ بات انہوں نے آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے آن لائن بذریعہ زوم منعقدہ اہم اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہی۔

نئی دہلی: آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے صدرمولانا خالد سیف اللہ رحمانی نےحضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے ایمانی کردار کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ مشکل اور نازک حالات میں ایمانی غیرت اور دینی حمیت کیساتھ جینا ایک مسلمان کی پہچان ہے۔

متعلقہ خبریں
اسلام کیخلاف سازشیں قدیم طریقہ کار‘ ناامید نہ ہونے مولانا خالد سیف اللہ رحمانی کا مشورہ
راہل نے خط لکھ کر مرمو سے اگنی ویر اسکیم میں مداخلت کرنے کا مطالبہ کیا
مفت گرمائی دینی تعلیمی کلاسس
جامعۃ المؤمنات میں گرمائی دینی تعلیمی کورس
دینی وتہذیبی شناخت کی حفاظت

 اور قوانین شریعت کی حفاظت کے لیے جدوجہد کرنا ہر صاحب ایمان کا دینی اور شرعی فریضہ ہے۔یہ بات انہوں نے آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے آن لائن بذریعہ زوم منعقدہ اہم اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہی۔

انہوں نے مزید یہ کہا کہ یونیفارم سول کوڈ ہندوستان جیسے کثیر مذہب اور تہذیب والے ملک کے لیے کسی بھی طرح قابل عمل اور قابل قبول نہیں ہے۔ لہٰذاقوانین شریعت کی حفاظت کے لیے ہمیں آگے آنا چاہیے اور ابھی کے مرحلے میں عوامی احتجاج اور سڑکوں پر نکلنے کی بجائے لا کمیشن آف انڈیا کو زیادہ سے زیادہ ای میل کے ذریعہ اپنی رائے بھیجنی چاہیے۔

بورڈ کے جنرل سکریٹری مولانا محمد فضل الرحیم مجددی نے یونیفارم سول کوڈ کے نقصان دہ پہلوؤں پر روشنی ڈالتے ہوئے ارکان بورڈ سے یہ کہا کہ اس وقت ہر قسم کی جذبات سے بچتے ہوئے منظم جدوجہد کی ضرورت ہے اور اس مسئلے کے سلسلے میں بیداری پیدا کرنے کے لیے علماء ائمہ اور خطباء کا کردار بہت اہم ہے، اس کے بعد بورڈ مختلف ارکان نے اس سلسلے اپنی رائے اور تجویز پیش کی، جس کی روشنی میں مندرجہ ذیل تجویز منظور کی گئی:

’’حالیہ دنوں میں ہمارے ملک میں یکساں سول کوڈ کو نافذ کرنے کے لیے اقدامات تیزکر دیئے گئے ہیں اور الگ الگ مذاہب اور تہذیبوں کے اس ملک کو یونیفارم سول کوڈ کے ذریعہ مذہبی اور تہذیبی آزادی سے محروم کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

 اسی سلسلے میں لا کمیشن آف انڈیا نے ملک کے شہریوں سے یکساں سول کوڈ کے بارے میں رائےمانگی ہے۔ ہمیں اس سلسلے میں بڑے پیمانے پر ای میل کے ذریعہ لا کمیشن آف انڈیا کو جواب بھیجناچاہئے اوریکساں سول کوڈ کی مخالفت کرنی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نے اس سلسلے میں ایک پورا سسٹم بنایا ہےجس کے ذریعہ آسانی سے ای میل کیاجا سکے اورزیادہ سے زیادہ لوگ یکساں سول کوڈ کی مخالفت میں جواب درج کراسکیں۔

یہ بات بھی واضح رہے کہ آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نے ملک کے حالات کے پیش نظریہ فیصلہ کیا ہے کہ ابھی ہم لوگوں کو یکساں سول کوڈ کے سلسلے میں صرف اپنا جواب داخل کرنے اور اس کی مخالفت تک محدود رہنا چاہیے۔ یہ مرحلہ عوامی احتجاج یا سڑکوں پر نکلنے کا نہیں ہے۔

 ملک کے موجودہ ھالات کا یہ تقاضہ ہے کہ ہم ہوش و حواس کے ساتھ ہمت و حکمت پر مبنی طریقہ کار اختیار کریں اور وہ راہ اپنائیں جس سے ملت اسلامیہ کو کوئی ضرر یا نقصان نہ ہو۔ ابھی کا مرحلہ اپنی رائے کے اظہار اور لا کمیشن آف انڈیا کو جواب دینے کا ہے۔

مولانا مجددی نے کہا کہ آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نے اس سلسلے میں ایک لنک بھی تیار کی ہے اور QR کوڈ بھی بنایا ہے۔ یہ لنک اور QR کوڈ بڑے پیمانے پر سوشل میڈیا ڈیسک آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کی جانب سے عام کیا جاچکا ہے۔

تمام لوگوں کو اس لنک یاQR کوڈ کو استعمال کرکے ای میل کے ذریعہ اپنی رائے ضرور دینی چاہئے، بورڈ کی جانب سے اس جمعہ اور آئندہ آنے والے جمعہ کے لیے خطاب جمعہ بھی جاری کیا جائے گا، تمام ائمہ اور خطباء سے گذارش ہے کہ وہ اس کی روشنی میں خطاب کریں اور لوگوں تک بورڈ کا پیغام پہنچائیں۔

اسی طرح ایسے تمام افراد جو سوشل میڈیا پر زیادہ فعال ہیں وہ اپنے اپنے سوشل سائٹس کے ذریعہ QR کوڈ اور لنک کو عام کرنے کی ذمہ داری قبول کریں۔‘‘

افتتاحی کلمات پیش اور نظامت کرتے ہوئے بورڈ کے سکریٹری مولانا محمد عمرین محفوظ رحمانی نے کہاکہ ملک کو قانون کی یکسانیت کی نہیں امن و انصاف اور اتحاد وسالمیت کی ضرورت ہے یکساں سول کوڈ بے وقت کی راگنی ہے۔ مولانا خلیل الرحمن سجاد نعمانی صاحب(رکن عاملہ آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ) کی دعا پر اختتام پذیر ہوا۔

a3w
a3w