شمالی بھارت

اترپردیش میں "آئی لو محمد” کہنا جرم؟ میلادالنبی ﷺ جلوس میں بینر لگانے پر 20 مسلمانوں کے خلاف مقدمہ

حیدرآباد کے رکن پارلیمان اور آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین (AIMIM) کے صدر اسدالدین اویسی نے اس کارروائی پر شدید تنقید کی ہے۔ انہوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم "ایکس" پر شاعرِ مشرق علامہ اقبال کا ایک شعر شیئر کرتے ہوئے نہ صرف ایف آئی آر کی مذمت کی بلکہ نبی کریم ﷺ سے اپنی عقیدت کا بھی اظہار کیا۔

لکھنو: اترپردیش کے ضلع کانپور میں میلادالنبی ﷺ کے جلوس کے دوران ایک "آئی لو محمد” کا بینر لگانا مسلمانوں کے لیے مصیبت بن گیا۔ پولیس نے 20 سے زائد افراد کے خلاف ایف آئی آر درج کر دی ہے۔

متعلقہ خبریں
مثالی پڑوس، مثالی معاشرہ جماعت اسلامی ہند، راجندر نگر کا حقوق ہمسایہ ایکسپو
مودی کے رام راج میں دلتوں کو نوکری نہیں ملتی: راہول گاندھی
عالمی یومِ معذورین کے موقع پر معذور بچوں کے لیے تلنگانہ حکومت کی مفت سہولتوں کا اعتراف مولانا مفتی صابر پاشاہ
تحفظِ اوقاف ہر مسلمان کا مذہبی و سماجی فریضہ: ڈاکٹر فہمیدہ بیگم
محکمہ تعلیم کے سبکدوش اساتذہ کو شاندار اعزاز، ڈاکٹر حافظ محمد صابر پاشاہ قادری کا خطاب

یہ واقعہ سید نگر علاقے میں پیش آیا، جہاں عوامی سڑک پر یہ بینر نصب کیا گیا تھا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ یہی سڑک رام نومی کے جلوس کے لیے بھی استعمال ہوتی ہے، لیکن اس بار "آئی لو محمد” لکھا بینر بعض دائیں بازو عناصر کو ناگوار گزرا۔ انہوں نے شور شرابہ کیا، توڑ پھوڑ کی، اور فوری طور پر بینر ہٹانے کا مطالبہ کر دیا۔

مقامی وکیل محمد عمران خان کے مطابق اصل ہنگامہ کھڑا کرنے والوں کے خلاف شکایت درج کروائی گئی، لیکن پولیس نے کوئی کارروائی نہیں کی۔ الٹا شکایت کرنے والے مسلمان ہی ملزم بنا دیے گئے اور ہنگامہ کرنے والے آزاد گھوم رہے ہیں۔

https://twitter.com/asadowaisi/status/1967618273715110050?ref_src=twsrc%5Etfw%7Ctwcamp%5Etweetembed%7Ctwterm%5E1967618273715110050%7Ctwgr%5Ecfcf02ec25771d030c4dc6872758f62ec9ed834e%7Ctwcon%5Es1_&ref_url=https%3A%2F%2Fwww.siasat.com%2Fasaduddin-owaisi-slams-fir-in-up-shares-poetic-verse-on-prophet-muhammad-3271825%2F

پولیس کا موقف ہے کہ عوامی سڑک پر اس نوعیت کا بینر پہلی بار لگایا گیا تھا، جسے انہوں نے "نئی روایت” یا "پرمپرہ” قرار دیا۔ اسی بنیاد پر نو افراد کے نامزد اور پندرہ نامعلوم افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ پولیس کا دعویٰ ہے کہ مزید تحقیقات جاری ہیں، لیکن سوال یہ ہے کہ اصل تحقیقات کس کے خلاف ہو رہی ہیں؟

ادھر حیدرآباد کے رکن پارلیمان اور آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین (AIMIM) کے صدر اسدالدین اویسی نے اس کارروائی پر شدید تنقید کی ہے۔ انہوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم "ایکس” پر شاعرِ مشرق علامہ اقبال کا ایک شعر شیئر کرتے ہوئے نہ صرف ایف آئی آر کی مذمت کی بلکہ نبی کریم ﷺ سے اپنی عقیدت کا بھی اظہار کیا۔

اب سوال یہ اٹھ رہا ہے کہ کیا واقعی اترپردیش میں "آئی لو محمد” کہنا جرم بن گیا ہے؟ کیا محبت کے اظہار پر بھی مقدمے درج ہوں گے؟ اور سب سے بڑھ کر، آخر انصاف کہاں ہے؟