مذہب

کیا موبائل سے استفادہ کرنا جائز ہے؟

کسی جدید آلہ کا حکم متعین کرنے میں اس کے مقصد کو بنیادی اہمیت حاصل ہے، موبائل میں تحریر، آواز اور متحرک تصویر ایک جگہ سے دوسری جگہ بھیجنے کی صلاحیت ہے؛

سوال:کیا موبائل کے ذریعہ ایک دوسرے تک اپنی معلومات پہنچانا جیسے خط لکھنا، کوئی دینی بات پیغام کی شکل میں بھیجنا ، یا کسی اور مقصد کے لئے اس کا استعمال کرنا جائز ہے؟

متعلقہ خبریں
گائے کے پیشاب سے علاج
ناپاکی کا دھبہ صاف نہ ہو
مذہب کے نام پر مسلمانوں کو تحفظات، وزیر اعظم کا الزام گمراہ کن: محمد علی شبیر
حج کی محفوظ رقم اور زکوۃ
گائے اسمگلنگ کا شبہ، 4 مسلمانوں پر حملہ

یہ سوال اس لئے اہم ہے کہ بعض علماء موبائل کو آلۂ لہو ولعب قرار دیتے ہیں اور اسلئے اس کے استعمال کو سرے سے ناجائز کہتے ہیں۔
(احتشام الحق، اورنگ آباد)

جواب:کسی جدید آلہ کا حکم متعین کرنے میں اس کے مقصد کو بنیادی اہمیت حاصل ہے، موبائل میں تحریر، آواز اور متحرک تصویر ایک جگہ سے دوسری جگہ بھیجنے کی صلاحیت ہے؛

اس لئے یہ آلہ لہو ولعب نہیں ہے، آلہ ابلاغ ہے، اس میں شبہ نہیں کہ آج کل موبائل کے ذریعہ بہت سی ناجائز اور بے حیائی کی باتیں دوسروں تک پہنچائی جاتی ہیں،

اور یقیناََ ایسا کرنا گناہ ہے؛ لیکن اگر کسی چیز کی بناوٹ میں استعمال ہونے والا مواد پاک اور حلال ہو اور اس کا استعمال جائز مقصد کے لئے بھی ہو سکتا ہو اور ناجائز مقصد کے لئے بھی، تو جائز مقصد کے لئے اس کا استعمال جائز ہوگا، اور ناجائز مقصد کے لئے ناجائز ہوگا،

جیسے مائک کا کام آواز بڑھانا ہے، مائک کا استعمال اذان، نماز، تلاوت اور قرآن وحدیث کے درس کے لئے بھی ہوتا ہے، یہ استعمال جائز اور درست مقصد کی وجہ سے بہتر ہے، مائک کا استعمال گانے بجانے وغیرہ کے لئے بھی ہوتا ہے،

یہ ناجائز ہوگا، فقہاء کے اجتہادات سے بھی یہی بات معلوم ہوتی ہے، انگور کا شیرہ ایک مقوی مشروب کے طور پر بھی پیا جاتا ہے اور اس سے شراب بھی بنائی جاتی ہے، تو فقہاء نے لکھا ہے کہ کسی سے انگور بطور شیرہ فروخت کرنا جائز ہوگا،

اور شراب بنانے والے کے ہاتھ بیچنا ناجائز ہوگا: أن یبیع العصیر ممن یتغذ خمرا ان قصد بہ التجارۃ فلا یحرم وان قصد بہ لأجل التخمیر حرم (الاشباہ والنظائر: ۳۱، طبع بیروت)

a3w
a3w