اسلامی ممالک، دشمن کے خلاف اقدام کیلئے تیار رہیں: آیت اللہ علی خامنہ ای
ایران کے رہبر اعلیٰ آیت اللہ علی خامنہ ای نے اسرائیل پر اُن کے ملک کے حالیہ مزائل حملہ کی آج ستائش کی اور کہا کہ ضروری ہو تو ایران دوبارہ حملہ کے لئے تیار ہے۔
تہران(اے پی)ایران کے رہبر اعلیٰ آیت اللہ علی خامنہ ای نے اسرائیل پر اُن کے ملک کے حالیہ مزائل حملہ کی آج ستائش کی اور کہا کہ ضروری ہو تو ایران دوبارہ حملہ کے لئے تیار ہے۔
سرکاری ٹی وی نے یہ اطلاع دی۔ آیت اللہ علی خامنہ ای نے تقریباً 5 سال میں پہلی مرتبہ نمازِ جمعہ کی امامت کی۔ انہوں نے مزائل حملہ کو ایران کی مسلح افواج کا شاندار کارنامہ قراردیا۔ منگل کے دن ایران نے اسرائیل پر کم ازکم 180 مزائل داغے تھے۔ اسرائیل نے کہا کہ اس نے کئی مزائل کو بیچ میں روک کر ناکارہ کردیا۔
واشنگٹن میں عہدیداروں نے کہا کہ امریکی مزائل شکن جہازوں نے اسرائیل کے دفاع میں مدد دی۔ ایران کا کہنا ہے کہ اس کی بیشتر مزائلس اپنے نشانہ پر لگیں۔ 80 سالہ آیت اللہ علی خامنہ ای نے تہران کی سب سے بڑی مسجد مصلیٰ مسجد میں ہزاروں کے مجمع سے 40 منٹ خطاب کیا۔ انہوں نے 7 اکتوبر 2023 کو جنوبی اسرائیل پر حماس کے حملہ کو فلسطینی عوام کی جائز کارروائی قراردیا۔
انہوں نے کہا کہ منگل کے دن مزائلوں کی بوچھار بین الاقوامی قانون‘ ملکی قانون اور اسلامی عقیدہ کے مطابق ہے۔ انہوں نے افغانستان تا یمن اور ایران تا غزہ و یمن ممالک سے خواہش کی کہ وہ دشمن کے خلاف اقدام کے لئے تیار رہیں۔ انہوں نے ایسا کرتے ہوئے جان دینے والوں کی ستائش کی۔ آیت اللہ علی خامنہ ای نے اپنی نصف تقریر عربی میں کی کیونکہ وہ عرب ممالک سے مخاطب تھے۔
وہ پچھلی مرتبہ نمازِ جمعہ میں 2020 میں بغداد میں امریکی ڈرون حملہ میں ایرانی پاسداران ِ انقلاب کے جنرل قاسم سلیمانی کی موت کے بعد دکھائی دیئے تھے۔ ایران‘ حزب اللہ کا بڑا حمایتی ہے۔ اس نے اس گروپ کو اسلحہ کے علاوہ کئی بلین ڈالر روپے دیئے ہیں۔ جمعہ کے دن ایرانی وزیر خارجہ عباس عرقچی‘ بیروت (لبنان) پہنچے۔ وزارت ِ خارجہ کے ترجمان اسمٰعیل بقائی نے کہا کہ ایران نے لبنان کو 10 ٹن غذائی اشیاء اور دوائیں بھیجی ہیں۔
آئی اے این ایس کے بموجب آیت اللہ علی خامنہ ای نے تہران کی مصلیٰ مسجد میں نماز ِ جمعہ پڑھائی۔ انہوں نے اسرائیل پر ایران کے حملہ کی ستائش کی اور کہا کہ یہ حملہ پوری طرح قانونی اور جائز ہے۔ انہوں نے اپنے خطبہ کے عربی حصہ میں ساری اسلامی دنیا خاص طورپر لبنان اور فلسطین کوپیام دیا۔
ان کا خطاب سننے مسجد کے قریب ہزاروں کا مجمع تھا۔ ملک کے صدر مسعود پزشکیان بھی نماز ِ جمعہ میں موجود تھے۔ آیت اللہ علی خامنہ ای نے کہا کہ ایران کا دشمن فلسطین‘ لبنان‘ شام‘ مصر‘ یمن اور عراق کا دشمن ہے۔دشمن ایک ہی ہے اور وہ ہر جگہ خاص طریقہ کار سے کام کرتا ہے لیکن اس کا کنٹرول روم ایک ہی ہے۔
رہبر اعلیٰ نے کہا کہ ان کا ماننا ہے کہ بھائی نصراللہ کے لئے نماز ِ جمعہ کے بعد دعائے مغفرت ضروری ہے کیونکہ اس شخصیت کی ساری اسلامی دنیا میں پذیرائی ہوتی تھی۔ وہ لبنان کا چمکدار ہیرا تھا۔ سید حسن نصراللہ نے لڑاکوں کو ہمت دی تھی۔ ان کی شہرت لبنان سے آگے ایران اور عرب ممالک تک تھی۔
اب شہادت کے بعد ان کا اثرورسوخ مزید بڑھ جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ آج میرے زیادہ تر الفاظ کے مخاطب لبنانی اور فلسطینی بھائی ہیں۔ چہارشنبہ کے دن ایرانی رہبر اعلیٰ نے کہا تھا کہ مغربی ایشیا میں مسائل کی اصل وجہ خطہ میں امریکہ اور بعض یوروپی ممالک کی موجودگی ہے۔