مشرق وسطیٰ
ٹرینڈنگ

حماس کے حملہ کے بعد اسرائیل کا جوابی حملہ، 198 فلسطینی شہید

میگن ڈیوڈ ایڈوم ایمرجنسی میڈیکل سروس اور اسرائیلی ایمرجنسی سروس نے مرنے والوں کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ اب تک 40 افراد گولیاں لگنے سے ہلاک ہو چکے ہیں اور مزید سینکڑوں مریضوں کا علاج کررہے ہیں۔

غزہ: اسرائیل نے حماس کی جانب سے راکٹ حملوں کے دعوے کے بعد غزہ میں فضائی کارروائی کی، جس کے نتیجے میں 198 فلسطینی جاں بحق ہوگئے۔ فلسطین کی وزارت صحت نے بتایا کہ شام 4 بج کر 20 تک ’198 افراد کے شہید اور ایک ہزار 610 کے زخمی‘ ہونے کی اطلاع ملی ہے۔

متعلقہ خبریں
فلسطینی فوٹو جرنلسٹ نے فرانس کا بڑا انعام ’فریڈم پرائز‘ جیت لیا
موت، تباہی اور غصہ کے درمیان غزہ میں خون سے رنگی عید
اے پی وزیر کے قافلہ کی گاڑی سے ٹکر ایک شخص ہلاک
ناک کے ذریعہ استعمال کی اولین کووڈ ویکسین کی 26 جنوری کو لانچ
اسرائیل بین الاقوامی عدالتِ انصاف کے تمام فیصلوں پر جلد عمل درآمد کرے: ترکیہ

اس سے قبل اسرائیل نے کہا تھا کہ حماس کی جانب سے گزشتہ سالوں کے دوران کیے گئے سب سے بڑے حملے میں 40 افراد ہلاک اور 250 سے زائد زخمی ہو گئے۔ غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق اسرائیل نے کہا ہے کہ حماس کی جانب سے گزشتہ سالوں کے دوران کیے گئے سب سے بڑے حملے میں 40 افراد ہلاک اور 250 سے زائد زخمی ہو گئے۔

میگن ڈیوڈ ایڈوم ایمرجنسی میڈیکل سروس اور اسرائیلی ایمرجنسی سروس نے مرنے والوں کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ اب تک 40 افراد گولیاں لگنے سے ہلاک ہو چکے ہیں اور مزید سینکڑوں مریضوں کا علاج کررہے ہیں۔

حماس کی جانب سے جہاں ایک طرف ہزاروں راکٹ غزہ کی پٹی پر فائر کیے گئے وہیں مسلح افراد بھی شہر میں داخل ہو گئے۔ اسرائیل کا کہنا ہے کہ ایران کے حمایت یافتہ گروپ نے ہمارے خلاف اعلان جنگ کردیا ہے اور صہیونی فوج نے تصدیق کی ہے کہ شدت پسندوں نے اسرائیل کے متعدد علاقوں پر حملہ کیا ہے۔

اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو نے اس حملے کا بدلہ لینے کا عزم ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے دشمن ایسی قیمت چکائیں گے جو انہوں نے کبھی نہیں چکائی ہو گی، ہم ابھی جنگ میں ہیں اور اس جنگ کو جیتیں گے۔

اسرائیلی فوج نے کہا ہے کہ ہم نے غزہ میں فضائی حملے کیے ہیں اور عینی شاہدین کے مطابق شہر میں دھماکے ہو رہے ہیں اور کم از کم دو افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق اسرائیلی فوج نے کہا ہے کہ وہ زمین، سمندر اور پیراگلائیڈرز کی مدد سے فضا سے اسرائیل میں داخل ہونے والے شدت پسندوں کا مقابلہ کررہے ہیں جہاں اس کارروائی سے قبل ہزاروں کی تعداد میں راکٹ فائر کیے گئے۔

فوج کے ترجمان رچرڈ ہیچ نے کہا کہ یہ مجموعی طور پر ایک زمینی حملہ تھا جو پیراگلائیڈرز، سمندر اور زمین کے ذریعے کیا گیا، اس وقت ہم غزہ کی پٹی کے اطراف چند مقامات پر لڑ رہے ہیں اور ہماری فورسز اسرائیل میں زمین پر لڑ رہی ہیں۔

فوج کے ترجمان کا کہنا ہے کہ حملے میں 2200 سے زائد راکٹ فائر کیے گئے البتہ حماس کا کہنا ہے کہ انہوں نے 5ہزار سے زائد راکٹ فائر کیے۔

اس سے قبل حماس نے اسرائیل کے خلاف آپریشن شروع کرنے کا اعلان کرتے ہوئے غزہ کی پٹی سے اسرائیل پر 5 ہزار سے زائد راکٹ داغنے کا دعویٰ کیا ہے۔

غزہ کی پٹی سے آج صبح اچانک اسرائیل پر راکٹ حملے کے بعد اسرائیل میں خطرے کے پیشِ نظر سائرن بج اٹھے۔ خبررساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے صحافی نے رپورٹ کیا کہ راکٹ صبح ساڑھے 6 بجے غزہ کے متعدد مقامات سے داغے گئے۔

اسرائیلی فوج نے ملک کے جنوبی اور وسطی علاقوں میں ایک گھنٹہ سے زائد تک سائرن بجاتے ہوئے شہریوں سے بم شیلٹرز کے قریب رہنے کی تاکید کی۔ فوج نے مزید معلومات فراہم کیے بغیر مزید کہا کہ بہت سے عسکریت پسند غزہ کی پٹی سے اسرائیل کی حدود میں گھس آئے ہیں۔

اسرائیلی فوج نے کہا کہ اِس وقت جنگی صورتحال کا سامنا ہے، وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے سیکورٹی حکام کا ہنگامی اجلاس طلب کرلیا ہے۔ حماس کے فوجی کمانڈر محمد الضیف نے حماس میڈیا پر نشر ہونے والی ایک نشریات میں ’آپریشن الاقصیٰ فلڈ‘ کے آغاز کا اعلان کرتے ہوئے فلسطینیوں سے ہر جگہ لڑنے کی اپیل کی۔

انہوں نے کہا کہ یہ زمین پر آخری قبضے کو ختم کرنے کی سب سے بڑی جنگ کا دن ہے، 5 ہزار سے زائد راکٹ (اسرائیل کی جانب) داغ دیے گئے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ ہم نے غاصب (اسرائیل) کے تمام جرائم کا سلسلہ ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے، اُن کی بلا احتساب اشتعال انگیزی کا وقت ختم ہو گیا۔

بیان میں کہا گیا کہ ہم آپریشن الا اقصیٰ فلڈ کا اعلان کرتے ہیں اور ہم نے ابتدائی حملے میں 20 منٹ کے اندر 5 ہزار سے زائد راکٹ فائر کیے۔ ٹیلی گرام پر پوسٹ کیے گئے ایک بیان میں حماس نے مغربی کنارے میں مزاحمت کرنے والے جنگجوؤں کے ساتھ ساتھ عرب ممالک سمیت دیگر اسلامی ممالک سے جنگ کا حصی بننے کی اپیل کی ہے۔

امریکا نے حماس کی جانب سے حملے کی مذمت کی اور تمام فریقین پر زور دیا کہ وہ تشدد اور انتقامی حملوں سے باز رہیں، امریکی دفتر برائے فلسطینی امور نے ’ایکس‘ پر اپنی ایک پوسٹ میں لکھا کہ دہشت گردی اور انتشار کسی چیز کا حل نہیں ہے۔

ایمرجنسی سروسز کے مطابق حملے کے نتیجے میں ایک اسرائیلی خاتون ہلاک ہو گئی، ایمبولینس کا عملہ غزہ کی پٹی کے آس پاس کے علاقوں میں تعینات ہوگیا۔ اسرائیلی فوج کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ اس کی افواج غزہ کے اندر کارروائی کر رہی ہیں تاہم بیان میں اِس حوالے سے مزید کوئی تفصیلات نہیں بتائی گئیں۔

’الجزیرہ‘ نے ’اے ایف پی‘ کے ایک رپورٹر کا حوالہ دیتے ہوئے اطلاع دی ہے کہ غزہ کی پٹی پر رہائش پذیر سیکڑوں باشندے اسرائیل کے ساتھ بارڈر سے دور جانے کے لیے اپنے گھر بار چھوڑ کر جا چکے ہیں۔ رپورٹر نے بتایا کہ مرد، خواتین اور بچے اپنے گھروں سے نکلتے ہوئے کمبل اور کھانے پینے کی اشیا اٹھائے ہوئے تھے۔

مقامی اخبار کا حوالہ دیتے ہوئے الجزیرہ کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ وسطی اور جنوبی اسرائیل کے مقامی ہوائی اڈوں سے کمرشل پروازیں معطل کردی گئی ہیں۔

ایک رپورٹ میں کہا گیا کہ بین گوریون ہوائی اڈہ آپریشنل رہے گا اور حفاظتی ہدایات اور رہنما اصولوں کے مطابق کام کرے گا۔ اسرائیل کی ایمبولینس سروس کا کہنا ہے کہ ٹیمیں غزہ کے قریب جنوبی اسرائیل کے علاقوں میں بھیج دی گئی ہیں اور رہائشیوں کو اندر ہی رہنے کی تنبیہ کی گئی ہے۔

فلسطینی میڈیا کا مزید کہنا ہے کہ متعدد اسرائیلیوں کو جنگجوؤں نے یرغمال بنا لیا ہے، حماس کے میڈیا نے ویڈیو فوٹیج شیئر کی جس میں بظاہر ایک تباہ شدہ اسرائیلی ٹینک دکھایا گیا۔

a3w
a3w