دہلی
ٹرینڈنگ

گھرجمائی بنے رہنے کیلئے اصرار کرنا سنگ دلی، دہلی ہائیکورٹ نے جوڑی کی طلاق کرادی

دہلی ہائی کورٹ کی جسٹس سریش کمار کیٹ اور جسٹس نینا بنسل کرشنا پر مشتمل بنچ نے فیملی کورٹ کے احکام کو منسوخ کردیا اور بیوی کی طرف سے بے رحمی اورعلحدگی کی بنیادوں پر جوڑے کی طلاق کروادی۔

نئی دہلی: دہلی ہائی کورٹ نے ایک شخص کو طلاق کی ڈگری دیتے ہوئے رولنگ دی کہ ایک فرد کو اپنے والدین کا گھر چھوڑدینے اور اپنے سسرال والوں کے ساتھ ”گھر جمائی“ کے طور پر رہنے کے لئے دباؤ ڈالنا سنگ دلی کے مترادف ہے۔ ایک فیملی کورٹ کی جانب سے اس شخص کی درخواست طلاق کو ابتداء میں مسترد کردینے کے بعد یہ فیصلہ سامنے آیا ہے۔

متعلقہ خبریں
بچہ کی جنس کا پتا چلانے بیوی کا پیٹ چیرنے والے شخص کو سخت سزا
پرووائس چانسلر تقرر کیس، جامعہ ملیہ اسلامیہ کودہلی ہائیکورٹ کی نوٹس
باپ کا لڑکے سے خلع کا مطالبہ کرنا
والدین، بچے کے لحاظ سے زندگی میں تبدیلی لائیں: ہائی کورٹ
سپریم کورٹ کا تلنگانہ ہائیکورٹ کے فیصلہ کو چالینج کردہ عرضی پر سماعت سے اتفاق

 دہلی ہائی کورٹ کی جسٹس سریش کمار کیٹ اور جسٹس نینا بنسل کرشنا پر مشتمل بنچ نے فیملی کورٹ کے احکام کو منسوخ کردیا اور بیوی کی طرف سے بے رحمی اورعلحدگی کی بنیادوں پر جوڑے کی طلاق کروادی۔

شوہر نے اپنی درخواست میں بیان کیا تھا کہ اس نے مئی 2001 ء میں شادی کی تھی اور اندرون ایک برس اس کی بیوی گجرات میں اپنے ازدواجی گھر کو چھوڑ کر اپنے ماں باپ کے پاس دہلی چلی گئی تھی جب وہ حاملہ تھی۔

 شوہر نے بیان کیا کہ ملاپ کی سنجیدہ کوششیں کی گئیں مگر اس کی بیوی اور اس کے ارکان خاندان نے گجرات سے دہلی منتقل ہوجانے اور ان کے ساتھ ”گھر جمائی“ کے طور پر رہنے کے لئے اصرار کیا جس کو انہوں نے ٹھکرا دیا چونکہ اسے اپنے بوڑھے ماں باپ کا خیال رکھنا تھا۔

 دوسری جانب بیوی نے جہیز کے لئے ہراساں کرنے اور نشہ کرکے زدو کوب کرنے کا ادعا کیا۔ ہائی کورٹ نے سپریم کورٹ کے ایک فیصلہ کا حوالہ دیا جس میں بیان کیا گیا کہ بیٹے کو اپنے خاندان سے علحدہ ہوجانے کے لئے کہنا بے رحمی کے مترادف ہے۔

فیصلہ میں کہا گیا کہ بھارت میں ایک ہندو بیٹے کو شادی کے بعد اس کے خاندان سے علحدہ کرنا عام اور قابل قبول نہیں ہے اور اس پر اخلاقی اور قانونی ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ اپنے ماں باپ کو جب بوڑھے ہوجائیں ان کی دیکھ بھال کرے۔

a3w
a3w