شمالی بھارت

جئے پور دھماکے: مسلم نوجوانوں کی رہائی پر حکم التوا جاری کرنے سے سپریم کورٹ کا انکار

آج سپریم کورٹ میں اس درخواست کی سماعت کے دوران عدالت عظمیٰ کی دو رکنی بینچ نے راجستھان ہائی کورٹ کے فیصلے پر اسٹے دینے سے انکار کردیا۔

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے انڈین مجاہدین مقدمہ میں سزائے موت پانے والے چار مسلم نوجوانوں کو باعزت بری کرنے راجستھان ہائیکورٹ کے فیصلہ پر حکم التواء جاری کرنے سے انکار کردیا ہے۔

متعلقہ خبریں
مذہبی مقامات قانون، سپریم کورٹ میں پیر کے دن سماعت
طاہر حسین کی درخواست ضمانت پرسپریم کورٹ کا منقسم فیصلہ
آتشبازی پر سال بھر امتناع ضروری: سپریم کورٹ
گروپI امتحانات، 46مراکز پر امتحان کا آغاز
خریدے جب کوئی گڑیا‘ دوپٹا ساتھ لیتی ہے

واضح رہے کہ انڈین مجاہدین مقدمہ میں نچلی عدالت سے پھانسی کی سزا پانے والے چار مسلم نوجوانوں کو راجستھان ہائیکورٹ نے 29مارچ کو باعزت بری کردیا تھا جس کے خلاف اشوک گہلوٹ کی قیادت میں راجستھان کی کانگریس حکومت نے سپریم کورٹ میں پٹیشن داخل کی تھی۔

آج سپریم کورٹ میں اس درخواست کی سماعت کے دوران عدالت عظمیٰ کی دو رکنی بینچ نے راجستھان ہائی کورٹ کے فیصلے پر اسٹے دینے سے انکار کردیا۔

جمعیۃ علماء ہند کی جاری کردہ ریلیز کے مطابق عدالت عظمیٰ نے کہا کہ ہائی کورٹ کے فیصلہ پر حکم التوا جاری کرنے کے بجائے وہ ان کی رہائی کے خلاف داخل عرضیوں پر سماعت کے لئے تیار ہے۔

سپریم کورٹ کی دو رکنی بینچ کے جسٹس ابھئے ایس اوکا اور جسٹس راجیش بندل نے کہا کہ راجستھان ہائی کورٹ کا فیصلہ صحیح ہے یا غلط اس پر تفصیلی سماعت کرنے کے بعد ہی عدالت فیصلہ کرے گی، لیکن بغیر تفصیلی سماعت کے عدالت ہائی کورٹ کے فیصلے پر اسٹے دینے کے حق میں نہیں ہے۔

عدالت نے اگلے ہفتہ تک اس مقدمہ کی سماعت ملتوی کردی۔ آج عدالت میں بم دھماکہ متاثرین کی جانب سے سینئر ایڈوکیٹ مکل روہتگی، ایڈوکیٹ منندر سنگھ پیش ہوئے جبکہ ریاستی حکومت کی جانب سے اٹارنی جنرل آف انڈیا آر وینکٹ رمانی پیش ہوئے۔ نچلی عدالت اور جئے پورہائی کورٹ کی جانب سے بری کئے جانے والے شہباز احمد کی جانب سے ایڈوکیٹ گورو اگروال اور ایڈوکیٹ مجاہد احمد پیش ہوئے۔

ایڈوکیٹ ورندہ گروور پھانسی کی سزا سے نجات پانے والے ملزمین کے لئے پیش ہوئیں۔ ریاستی حکومت اور بم دھماکہ متاثرین نے ایک جانب جہاں پھانسی کی سزا سے نجات پانے والے چار ملزمین کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل داخل کی وہیں نچلی عدالت اور ہائی کورٹ سے بری ہونے والے شہباز احمد کے خلاف بھی اپیل داخل کردی ہے جس پر آج سماعت ہوئی۔

راجستھان ہائی کورٹ کا فیصلہ آنے کے بعد شہباز احمد کی جانب سے سپریم کورٹ میں ایڈوکیٹ مجاہد احمد نے ایڈوکیٹ آن ریکارڈ چاند قریشی کے توسط سے کیویٹ (انتباہ) داخل کی تھی۔ ہائی کورٹ نے جملہہ آٹھ اپیلوں پر فیصلہ صادر کیا تھا لہذا شہباز احمد کی جانب سے آٹھوں اپیلوں میں کیویٹ داخل کیا گیا تھا۔

واضح رہے کہ انڈین مجاہدین مقدمہ میں گذشتہ دنوں راجستھان ہائی کورٹ نے ایک تاریخی فیصلہ صادر کرتے ہوئے پھانسی کی سزا پانے والے چار مسلم نوجوانوں سیف الرحمن انصاری عبدالرحمن انصاری، محمد سرور محمد حنیف اعظمی، محمد سیف شاداب احمد اور محمد سلما ن شکیل احمد کو مقدمہ سے نا صرف بری کیا تھا بلکہ جھوٹے مقدمہ میں پھنسانے والے پولیس افسران کے خلاف انکوائری کا بھی حکم جاری کیا۔

ہائی کورٹ کی دو رکنی بینچ نے ڈائرکٹر جنرل آف پولیس کو حکم دیا کہ وہ جھوٹے مقدمہ میں پھنسانے والے تحقیقاتی افسران (اے ٹی ایس) کے خلاف انکوائری کرے۔ عدالت نے چیف سیکریٹری کو بھی حکم دیا تھا کہ وہ وسیع تر عوامی مفاد میں اس اہم معاملے کو دیکھیں۔

دورکنی بینچ کے جسٹس پنکج بھنڈاری اور جسٹس سمیر جین نے اپنے فیصلہ میں مزید کہا تھا کہ تفتیشی ایجنسی کو بھی قصور وار ٹھہرایا جانا چاہئے جو اپنے کام سے مسلسل غافل رہی، عدالت نے اپنے فیصلہ میں مزید تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ تفتیش منصفانہ نہیں تھی اور یہ ناپاک ارادوں کے ساتھ کی گئی تھی۔