مذہب

دعوت کے مطالبہ یا ویڈیو گرافی والی شادی میں شرکت

نکاح میں جو دعوت مسنون ہے ، وہ ہے دعوت ولیمہ ، جس کی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ترغیب بھی دی ہے ، لڑکی والوں کی طرف سے دعوت کا اہتمام بہتر نہیں ہے ؛

سوال:- آج کل شادیوں میں کھانا کوئی خوشی سے کھلا رہا ہے تو کوئی باضابطہ مانگ کر لے رہا ہے ، کیا ایسی شادیوں میں شرکت مناسب ہے ؟

اور دوسری طرف تقریباً ہر شادی میں فوٹو گرافی اور ویڈیو گرافی کو ضروری سمجھا جارہا ہے ، کیا ان شادیوں سے اجتناب کرنا چاہئے ۔(انوار الحق، مانصاحب ٹینک )

جواب :- نکاح میں جو دعوت مسنون ہے ، وہ ہے دعوت ولیمہ ، جس کی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ترغیب بھی دی ہے ، لڑکی والوں کی طرف سے دعوت کا اہتمام بہتر نہیں ہے ؛

کیوںکہ اس نے اب رواج کی صورت اختیار کرلی ہے اور جو چیز شریعت میں مطلوب نہ ہو ، وہ رواج کا درجہ اختیار کرلے اور اس سے مفاسد پیدا ہونے لگیں تو اس کو روکنا واجب ہے ،

ایسی دعوت کا مطالبہ لڑکے والوں کی طرف سے یا سماج اور خود لڑکی کے رشتہ داروں کی طرف سے جائز نہیں ہے ؛

بلکہ خود دعوتِ ولیمہ میں بھی اگر لڑکی والے یا سماج کے لوگ اپنے آپ کو مدعو کرنے کا مطالبہ کریں تو یہ جائز نہیں اور یہ باطل طریقہ پر کھانے میں شامل ہے ؛

اس لئے جہاں معلوم ہو کہ دعوت میںمطالبہ کی صورت اختیار کی گئی ہے تو وہاں دعوت میں شریک ہونا درست نہیں —

اسی طرح شادی کی فوٹو گرافی یا ویڈیو گرافی بھی جائز نہیں ، اس سے کوئی دینی ضرورت متعلق نہیں ہے ؛ بلکہ اس میں بڑے اخلاقی مفاسد ہیں ؛

کیوںکہ آج کل شادیوں کی ویڈیو گرافی میں عورتوں کے ہال کی بھی ویڈیو گرافی کی جاتی ہے اور پھر وہ غیر محرم اور غیر متعلق لوگوں کے سامنے دیکھی جاتی ہے ؛

اس لئے جن شادیوں میں یہ عمل کیا جائے ان میں شرکت کرنا جائز نہیں :

’’ لو دعی إلی دعوۃ فالواجب الاجابۃ إن لم یکن ھناک معصیۃ ولا بدعۃ ، والامتناع اسلم فی زماننا إلا اذا علم یقیناً ان لا بدعۃ ولامعصیۃ …لأن استماع ا للھو حرام والاجابۃ سنۃ والامتناع عن الحرام اولیٰ‘‘ ۔( ردالمحتار ، کتاب الحظر والاباحۃ: ۹؍۵۰۱)