کرناٹک ہائی کورٹ نے سدارمیا کے خلاف مقدمے کی سماعت پرروک لگائی
وزیر اعلی کی جانب سے پیش ہوئے ایڈوکیٹ جنرل ششی کرن شیٹی نے عدالت میں دلیل دی کہ یہ کیس دوسرے کانگریسی لیڈروں کے مقدمے سے ملتا جلتا ہے۔ 4 جولائی کو ہائی کورٹ نے اسی معاملے میں نائب وزیر اعلی ڈی کے شیوکمار کے خلاف کارروائی پر روک لگا دی تھی۔
بنگلورو: کرناٹک کے وزیر اعلی سدارمیا کو کرناٹک ہائی کورٹ نے بڑی راحت دی ہے،عدالت نے جمعہ کے روز بھارتیہ جنتا پارٹی کی جانب سے دائر مجرمانہ ہتک عزت کے مقدمے میں نچلی عدالت کی کارروائی پر روک لگا دی ہے۔ 2023 اسمبلی الیکشن کی انتخابی مہم کے دوران کانگریس نے بی جے پی کے خلاف ایک متنازعہ اشتہار جاری کیا تھا۔
جسٹس ایس آر کرشنا کمار نے کیس کی سماعت کرتے ہوئے جواب دہندگان کو نوٹس جاری کیا اور نچلی عدالت میں زیر التوا کیس پر عبوری روک لگا دی۔
وزیر اعلی کی جانب سے پیش ہوئے ایڈوکیٹ جنرل ششی کرن شیٹی نے عدالت میں دلیل دی کہ یہ کیس دوسرے کانگریسی لیڈروں کے مقدمے سے ملتا جلتا ہے۔ 4 جولائی کو ہائی کورٹ نے اسی معاملے میں نائب وزیر اعلی ڈی کے شیوکمار کے خلاف کارروائی پر روک لگا دی تھی۔
اس سال کے آغاز میں کرناٹک پردیش کانگریس کمیٹی (کے پی سی سی) اور کانگریس لیڈر راہل گاندھی کو بھی اسی طرح کی عبوری ریلیف دی گئی تھی۔
بی جے پی نے مقامی اخبارات میں (کے پی سی سی ) کے شائع کردہ اشتہارات پر شکایت درج کرائی تھی، جس میں سابقہ بی جے پی حکومت پر سرکاری محکموں میں پوسٹنگ اور ٹرانسفر کے لیے ’ریٹ اور کمیشن‘ وصول کرنے کا الزام لگایا گیا تھا۔
بی جے پی نے ان الزامات کو جھوٹا اور پارٹی کی عوامی امیج کو نقصان پہنچانے والا قرار دیا۔واضح رہے کہ مجرمانہ ہتک عزت کا مقدمہ 2023 میں شروع کیا گیا تھا، جب ٹرائل کورٹ نے بی جے پی کی شکایت کا نوٹس لیا تھا۔
ہائی کورٹ نے مسٹر سدارمیا کے خلاف فوجداری پٹیشن نمبر 9760/2025 کی کارروائی پر اگلے نوٹس تک روک لگا دی ہے۔