حیدرآباد

ون نیشن ون الیکشن نظریہ پر کے سی آر الجھن کا شکار

چندر شیکھر راؤ نے بیک وقت پارلیمنٹ اور اسمبلی انتخابات کا سامنا کرنے سے گریز کرتے ہوئے اسمبلی کی معیاد کی تکمیل سے چھ ماہ قبل ہی اسمبلی تحلیل کرتے ہوئے اسمبلی انتخابات کا سامنا کیا تھا۔

حیدرآباد: مرکزی حکومت نے ون نیشن ون الیکشن نظریہ نے بی آر ایس کو الجھن میں ڈال دیا ہے۔ گذشتہ بار صدر بی آر ایس کے چندر شیکھر راؤ نے بیک وقت پارلیمنٹ اور اسمبلی انتخابات کا سامنا کرنے سے گریز کرتے ہوئے اسمبلی کی معیاد کی تکمیل سے چھ ماہ قبل ہی اسمبلی تحلیل کرتے ہوئے اسمبلی انتخابات کا سامنا کیا تھا۔

متعلقہ خبریں
دھان کی خریداری میں دھاندلیوں کی سی بی آئی جانچ کروائے گی:بی جے پی
بی آر ایس کی 16نیوز چانلس کے خلاف شکایت
1969 کی تحریک میں طلبہ پر کس نے گولی چلانے کی ہدایت دی؟ کے ٹی آر کا سوال
دونوں جماعتوں نے حیدرآباد کو لیز پر مجلس کے حوالے کردیا۔ وزیر اعظم کا الزام (ویڈیو)
کے ٹی آر کے بے مقصد انٹرویوز سے پارٹی کو شکست

 مگر اب مرکزی حکومت نے شاطرانہ چال چلتے ہوئے پارلیمنٹ اور اسمبلی انتخابات ایک ساتھ منعقد کرنے کا منصوبہ بنایا ہے۔ اب یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا تلنگانہ اسمبلی انتخابات کے ساتھ ساتھ پارلیمنٹ کیلئے انتخابات منعقد ہوں گے یا پارلیمنٹ انتخابات کے ساتھ اسمبلی کیلئے انتخابات منعقد کئے جائیں گے۔

 ان دو آپشنس میں دوسرا آپشن بی آر ایس کیلئے پریشان کن ثابت ہوسکتا ہے۔ یہاں اس بات کا تذکر ضروری ہے کہ جاریہ سال دسمبر میں الیکشن کمیشن کو پانچ ریاستوں میں اسمبلی انتخابات منعقد کرانا ہے۔

 اگر مرکزی حکومت، ان پانچ ریاستوں کے ساتھ عام انتخابات کے لئے جانا چاہتی ہے تو اس ماہ کے اواخرتک لوک سبھا کو تحلیل کرنا ہوگا۔ اگر الیکشن کمیشن ان پانچ ریاستوں میں مئی 2024 میں عام انتخابات کے ساتھ اسمبلی انتخابات منعقد کرنا چاہتا ہے تو پھر ان ریاستوں میں صدر راج نافذ کرنا پڑے گا۔

اس کا مطلب یہ ہوگا کہ عام انتخابات کے انعقاد کے وقت تک یہ ریاستیں صدر راج میں ہوں گی۔ مئی2024 کے عام انتخابات کے وقت مزید5ریاستوں میں اسمبلی کی میعاد مکمل ہوگی اور اُس وقت دس ریاستوں اور پارلیمنٹ کے ایک ساتھ انتخابات منعقد کئے جاسکتے ہیں۔

 اب مرکزی حکومت نے ون نیشن ون الیکشن کا جائزہ لینے کیلئے ایک کمیٹی بھی تشکیل دی ہے جس سے واضح اشارہ دیا گیا ہے کہ مرکز اپنے منصوبہ پر عمل کرنے کیلئے سنجیدہ ہے۔

سیاسی مبصرین کا ماننا ہے کہ ایک ہی وقت پارلیمنٹ اور ریاستی اسمبلیوں کے انتخابات منعقد کرنے سے مرکزمیں برسر حکومت جماعت بی جے پی کو ہی فائدہ ہوگا اب تک مختلف ایجنسیز کی جانب سے کرائے گئے سروے رپورٹس کے مطابق2024مئی میں منعقد شدنی عام انتخابات میں بی جے پی مسلسل تیسری بار حکومت بنائے گی۔

 بیک وقت پارلیمنٹ اور اسمبلی کیلئے انتخابات کے انعقاد سے عوام کی توجہ ریاستوں سے ہٹ کر مرکز کی طرف مبذول ہوجائے گی جس سے قومی جماعتوں کے ریاستوں میں زیادہ حلقوں پر کامیابی کے امکانات روشن ہوسکتے ہیں اور علاقائی جماعتوں کو نقصان ہوگا۔

 مبصرین کا خیال ہے کہ بی جے پی، ون نیشن ون الیکشن کے نام پر ایک تیر سے دو شکار کررہی ہے، ریاستوں میں اپنی خراب حالات کو بہتر بنانے کے ساتھ ساتھ علاقائی جماعتوں کے وجود پر کاری ضرب لگانے کا منصوبہ تیار کیا ہے اور یہی بات علاقائی جماعتوں کے قائدین بشمول بی آر ایس سربراہ کے سی آر کو پریشانی میں ڈال رکھی ہے۔

a3w
a3w