حیدرآباد

کودنڈارام، عامر علی خان نے ایم ایل سی ارکان کی حیثیت سے حلف لے لیا

قانون ساز کونسل کے چیرمین گتہ سکھیندر ریڈی نے انہیں عہدہ کا حلف دلایا۔ ریاستی حکومت نے انہیں گورنر کے کوٹہ کے تحت کونسل کا رکن مقرر کیا۔ اس تقریب میں ریونیو پی سرینواس ریڈی، وزیر ٹرانسپورٹ پونم پربھاکر اور دیگر نے شرکت کی۔

حیدرآباد: ماہر تعلیم پروفیسر کودنڈا رام اور جرنلسٹ عامر علی خان نے جمعہ کے روز یہاں تلنگانہ قانون ساز کونسل کے ارکان کا حلف لیا۔ صدرنشین کونسل جی سکھندر ریڈی نے اپنے چیمبرمیں ان دو ارکان کو حلف دلایا۔ اس موقع پر وزیر ریونیو پونگولیٹی سرینواس ریڈی اور وزیر ٹرانسپورٹ پونم پربھاکر اور کانگریس کے کئی قائدین موجود تھے۔

متعلقہ خبریں
آیا عامر علی خان کو کابینہ میں شامل کیاجائے گا؟
کودنڈا رام اور عامر علی خان کی نامزدگی منسوخ۔ ہائی کورٹ کا فیصلہ (تفصیلی خبر)
آندھرا کے 8 نو منتخب ایم ایل سیز نے حلف لیا

حلف لینے کے بعد ایم ایل سی پروفیسر کودنڈارام نے انہیں کونسل کارکن نامزد کرنے پر چیف منسٹر اے ریونت ریڈی سے اظہار تشکر کیا۔ میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے پروفیسر کودانڈا رام نے کہا کہ وہ، اُن تمام افراد کے توقعات پر پورا اتر نے کی بھر پور سعی کریں گے۔

جنہوں نے علیحدہ تلنگانہ تحریک میں حصہ لیا تھا اور علیحدہ تلنگانہ کیلئے اپنی قیمتی جانوں کا نذرانہ پیش کیا تھا۔ کئی افراد کی قربانیوں سے آج انہیں یہ مقام ملا ہے۔ کودنڈا رام، تلنگانہ جنا سمیتی کے سربراہ ہیں۔

ان کی جماعت نے گزشتہ سال نومبر میں منعقدہ اسمبلی انتخابات میں کانگریس کی تائید وحمایت کی تھی جبکہ عامر علی خان ایک موقر اردو روزانہ”سیاست“ کے نیوز ایڈیٹر ہیں۔ کو دنڈا رام عثمانیہ یونیورسٹی کے شعبہ پولیٹیکل سائنس کے پروفیسر رہ چکے ہیں۔

 انہوں نے کنوینر جے اے سی کی حیثیت سے علیحدہ تلنگانہ تحریک میں اہم رول ادا کیا تھا۔ اس جے اے سی میں بی آر ایس بھی شامل تھی۔تاہم تشکیل تلنگانہ کے بعد پروفیسر کودنڈا رام اور ٹی آر ایس لیڈر کے چندر شیکھر راؤ کے درمیان اختلافات بڑھتے گئے۔

عامر علی خان،روزنامہ سیاست کے چیف ایڈیٹر زائد علی خان کے فرزند ہیں۔ زاہد علی خان سابق میں تلگودیشم پارٹی کے حلیف رہ چکے ہیں اور انہوں نے 2009 میں حلقہ لوک سبھا حیدرآباد سے الیکشن بھی لڑا تھا۔ ریاستی حکومت نے پروفیسر کودنڈا رام ا ور عامر علی خان دونوں کو گورنر کوٹہ کے تحت کونسل کے رکن کے طور پر نامزد کیا ہے۔

قبل ازیں حکومت نے اس ماہ کے اوائل میں ریاستی گورنر کو ان دونوں کے نام بطور ایم ایل سی دوبارہ راج بھون روانہ کیاتھا جس کے بعد ان دونوں کو کونسل کاارکان بتایا گیا۔

 کانگریس حکومت نے جنوری میں کودنڈا رام اور عامر علی خان کو بطور ایم ایل سیز نامزد کیا تھا مگر تلنگانہ ہائی کورٹ نے مارچ میں بی آر ایس قائدین داسو جو شراون اور کے ستیہ نارائن کی عرضی پر ان دونوں کی نامزدگی کو کالعدم قرار دیا تھا۔ ب

ی آ رایس کے ان دو قائدین کو سابق بی آر ایس حکومت نے ایم ایل سیز کے طور پر نامزد کیا تھا مگر اس وقت کی گورنر ڈاکٹر تمیلا سائی سوندرا راجن نے ان دونوں کی نامزدگی کو مسترد کردیات ھا اور یہ جواز پیش کیا تھا۔ ان دونوں کا سیاست سے راست تعلق ہے۔

ہائی کورٹ نے شراون اور کے ستیہ نارائنہ کی نازمزدگی کی سفارش کو مسترد کرنے کے گورنر کے فیصلہ کو غلط ٹھہرایا تھا۔ ریاستی کابینہ کے اجلاس میں جو یکم اگست کو منعقد ہوا تھا۔ حکومت نے گورنر کے کوٹہ کے تحت پروفیسر کودنڈا رام اور عامر علی خان کو دوبارہ ایم ایل سیز نامزد کرنے کا فیصلہ کیا۔

ان دونوں کی بطور ایم ایل سیز حلف برداری کی راہ اس وقت ہمورا ہوگئی جبکہ سپریم کورٹ نے 14 / اگست کو تلنگانہ ہائی کورٹ کے فیصلہ پر عمل آوری پر روک لگا دی۔ ہائی کورٹ نے بی آر ایس کے دو قائدین شراون اور ستیہ نارائنہ کی نامزدگی کو مسترد کرنے سے متعلق اس وقت کی گورنر ڈاکٹر تمیلی سائی سوندرا راجن کے فیصلہ کو کالعدم قرار دیا تھا۔

جس کے بعد بی آر ایس قائدین نے گورنر سے گزارش کی تھی کہ انہیں ایم ایل سی نامزد کریں۔ مگر تب تک ریاست میں حکومت تبدیل ہوگئی اور کانگریس برسر اقتدار آگئی۔ گورنر نے بی آر ایس قائدین کی گزارش کو مسترد کردیا۔

شراون اور کے ستیہ نارائنہ نے گورنر کے انکار کو سپریم کورٹ میں چالینج کیا۔ چونکہ ہائی کورٹ نے دونوں کو کونسل کیلئے نامزد کرنے کیلئے گورنر کو کوئی حکم نہیں دیا ہے۔

 اس لئے وہ عدالت عظمیٰ سے درخواست کرتے ہیں کہ گورنر کو اس سلسلہ میں راست حکم صادر کریں۔ مگر سپریم کورٹ نے ایسا حکم جاری کرنے سے انکار کردیا۔ مگر سپریم کورٹ نے کہا کہ دونشستوں پر تقررات، عدالت کے فیصلہ کے تابع رہیں گے۔

a3w
a3w