دہلی

تلنگانہ میں شائد کانگریس حکومت بن جائے: : راہول گاندھی

آنے والے اسمبلی انتخابات میں اچھی کارکردگی کا اعتماد ظاہرکرتے ہوئے‘ کانگریس قائد راہول گاندھی نے اتوار کے دن کہا کہ فی الحال کانگریس کا مدھیہ پردیش اور چھتیس گڑھ میں جیتنایقینی ہے۔

نئی دہلی: آنے والے اسمبلی انتخابات میں اچھی کارکردگی کا اعتماد ظاہرکرتے ہوئے‘ کانگریس قائد راہول گاندھی نے اتوار کے دن کہا کہ فی الحال کانگریس کا مدھیہ پردیش اور چھتیس گڑھ میں جیتنایقینی ہے۔

متعلقہ خبریں
14ماہ بعد راجہ سنگھ پارٹی دفتر میں قدم رکھا
راہل نے خط لکھ کر مرمو سے اگنی ویر اسکیم میں مداخلت کرنے کا مطالبہ کیا
صدر ٹی پی سی سی کے عہدہ کیلئے کانگریس قائدین کی دوڑ دھوپ
تلنگانہ میں کانگریس کو 10 نشستیں ملیں گی، چیف منسٹر پرامید
انڈیا بلاک حکومت، اگنی پتھ اسکیم برخاست کردے گی: راہول گاندھی

تلنگانہ میں جیت کا امکان ہے جبکہ راجستھان میں کانٹے کا مقابلہ ہوگا۔ پارٹی کو امید ہے کہ وہ اس ریاست میں کامیابی سے ہمکنارہوگی۔ راہول گاندھی نے بی ایس پی قائد دانش علی کے خلاف لوک سبھا میں بی جے پی رکن پارلیمنٹ رمیش بدھوری کے اہانت آمیز ریمارکس پر جاری تنازعہ کا بھی حوالہ دیا۔

انہوں نے کہا کہ بی جے پی پرمبنی مردم شماری کے مطالبہ سے لوگوں کی توجہ ہٹانے‘ ایسے حربے اختیارکرتی ہے۔ انہوں نے زوردے کرکہا کہ اپوزیشن مل جل کرکام کررہی ہے۔ 2024ء کے انتخابات بی جے پی کوحیران کردیں گے۔ آسام کے پرتیدن میڈیانیٹ ورک کے زیراہتمام کانکلیو سے خطاب میں راہول گاندھی نے یہ بھی کہا کہ ایک ملک ایک الیکشن کے آئیڈیا کے مقصد عوام کے حقیقی مسائل سے توجہ ہٹانا ہے۔

انہوں نے زوردے کرکہا کہ یہ بی جے پی کی توجہ ہٹانے کی ایک حکمت عملی ہے۔ ہندوستان میں اصل مسائل دولت کا ارتکاز‘ بڑی نابرابری‘ بڑے پیمانے پر بے روزگاری‘ نچلی ذاتوں دیگرپسماندہ طبقات اور قبائیلی برادریوں سے بڑی ناانصافی اور مہنگائی ہیں۔ بی جے پی ان مسائل پر کچھ بھی نہیں کہہ سکتی لہذا اس نے بدھوری کو متنازعہ بیان دینے دیا۔

راہول گاندھی نے زوردے کرکہاکہ آنے والے اسمبلی الیکشن میں کسی بھی ریاست میں ان کی پارٹی کے ناجیتنے کا سوال ہی نہیں۔ راجستھان‘ مدھیہ پردیش‘ چھتیس گڑھ‘ تلنگانہ اور میزورم میں اسمبلی الیکشن ہونے والا ہے۔ پارٹی کی جیت کے امکانات کے بارے میں پوچھنے پر راہول گاندھی نے کہا کہ میرا فی الحال یہ کہنا ہے کہ ہم شایدتلنگانہ جیت رہے ہیں۔ مدھیہ پردیش اور چھتیس گڑھ یقیناً جیت رہے ہیں۔

راجستھان میں کانٹے کا مقابلہ اور میرے خیال میں یہ ریاست بھی جیت لیں گے۔ کانگریس نے کرناٹک میں ایک اہم سبق سیکھا ہے کہ بی جے پی توجہ ہٹاکرالیکشن جیتی ہے۔ وہ ہمیں ہمارا اپنا بیانیہ سامنے لانے نہیں دیتی‘ لہذا ہم نے اپنی پارٹی کے بیانیہ پرالیکشن لڑا۔کنیاکماری تاکشمیر 4000کلومیٹر کی بھارت جوڑو یاترا‘ سے کیاسیکھا اس پرراہول گاندھی نے کہا کہ 21 ویں صدی کے ہندوستان میں بی جے پی نے کمیونکیشن آرکٹیکچر پر بی جے پی نے اتنا قبضہ کرلیا ہے کہ اس کے ذریعہ عوام سے بات چیت کرنا عملاً ناممکن ہوگیا ہے۔

میرے یوٹیوب چیانل‘ میرے ٹوئٹر سبھی کو سلب کردیاگیا۔ ہمارے لئے یاترا ضروری تھی۔ اپوزیشن جو بھی کہے اس کی بات قومی میڈیا میں مسخ ہوئے بغیر آگے نہیں جاتی۔ عوام سے راست رابطہ ہوتو بی جے پی کتنا ہی زورکیوں نہ لگالے میڈیا خبروں کو کتنا ہی مسخ کیوں نہ کرلے‘کوئی فرق پڑنے والا نہیں۔ راہول گاندھی نے کہا کہ عوام سے راست رابطہ ضروری ہے۔

آئی اے این ایس کے بموجب سابق صدرکانگریس راہول گاندھی نے اتوار کے دن کہا کہ اپوزیشن 2024ء کے لوک سبھا الیکشن کے تعلق سے بنیادی طور پر مختلف طریقے سے سوچ رہی ہے۔ انہوں نے زوردے کرکہا کہ ساری اپوزیشن کا یہ خیال ہے کہ ہندوستان حملے کی زد میں ہے۔

راہول گاندھی نے کہا کہ اپوزیشن پچھلے انتخابات کے برعکس اس بارمختلف طریقے سے سوچ رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری سوچ متفقہ ہے۔ ہمیں‘ لچکدار رہنا ہوگا۔ کانگریس قائد نے کہا کہ کیرالا‘بہار اور مدھیہ پردیش جیسی ریاستوں میں کئی اتحاد بنے ہیں۔ بعض چھوٹی ریاستوں میں ہمیں چند مسائل کا سامنا ہے۔ ہم‘ انہیں حل کرنے کی کوشش کریں گے۔ اب آرایس ایس اور بی جے پی‘نظریہ ہند کو تباہ کرنے کی کوشش میں ہیں۔

a3w
a3w