تلنگانہ

کودنڈا رام اور عامر علی خان کی نامزدگی منسوخ۔ ہائی کورٹ کا فیصلہ (تفصیلی خبر)

سابق بی آ رایس حکومت نے داسو جو شراون اور ستیہ نارائنہ کو کونسل کیلئے نامزد کرنے کی سفارش کی تھی جبکہ موجودہ کانگریس حکومت نے گورنر کوٹہ کے تحت پروفیسر کودنڈا رام اور عامر علی خان کو کونسل کیلئے نامزد کیا ہے۔

نئی دہلی: تلنگانہ ہائی کورٹ نے جمعرات کے روز ریاستی گورنر کی جانب سے گزشتہ سال ستمبر میں جاری کردہ حکم کو کالعدم قرار دے دیا جس میں گورنر نے کونسل کیلئے گورنر کوٹہ کے تحت بی آر ایس کے2 امیدواروں داسوجی شراون اور کے ستیہ نارائنہ کی نامزدگی کومسترد کردیا تھا اور عدالت العالیہ نے گورنر کوٹہ کے تحت قانون ساز کونسل کیلئے حالیہ دنوں پروفیسر کودنڈا رام اور عامر علی خان کی نامزدگی کو منسوخ کردیا۔

متعلقہ خبریں
کودنڈا رام اور عامر علی خان کے حلف لینے پر امتناع میں توسیع
آیا عامر علی خان کو کابینہ میں شامل کیاجائے گا؟
بی آر ایس ایم ایل سی کو یتا ای ڈی کے سامنے پیش
چیف منسٹر کی کل کاماریڈی سے پرچہ نامزدگی متوقع
دہلی پولیس کی کارروائی کے خلاف کانگریس ہائیکورٹ سے رجوع

سابق بی آ رایس حکومت نے داسو جو شراون اور ستیہ نارائنہ کو کونسل کیلئے نامزد کرنے کی سفارش کی تھی جبکہ موجودہ کانگریس حکومت نے گورنر کوٹہ کے تحت پروفیسر کودنڈا رام اور عامر علی خان کو کونسل کیلئے نامزد کیا ہے۔

تلنگانہ قانون ساز کونسل کیلئے نامزدگیوں کو مسترد کرنے کے گورنر کے احکام کے خلاف داسوجی شراون اور ستیہ نارائنہ نے ہائی کورٹ میں عرضی داخل کی تھی، بی آر ایس کے ان قائدین کی عرضی پر فیصلہ سناتے ہوئے ہائی کورٹ نے کہا کہ گورنر، کابینہ کے فیصلہ کی پابند ہے۔

چیف جسٹس آلوک ارادھے اور جسٹس انیل کمار جو کنٹی پرمشتمل ڈیویژن بنچ نے جو شراون اور کے ستیہ نارائنہ کی عرضی پر 15 فروری کو فیصلہ محفوظ کرلیا تھا، جمعرات کے روز فیصلہ سنایا۔ ڈیویژن بنچ نے فیصلہ میں کہا کہ گورنر آئین کے آرٹیکل(5)171 کے تحت، مجلس وزرا کی سفار ش/ فیصلہ پر عمل کرنے کا پابند ہے ہاں البتہ گورنر کو یہ اختیار ہے کہ کونسل کیلئے نامزد کسی بھی فرد جسے کابینہ نے سفارش کی ہے، کی اہلیت یا نااہل معاملہ کی جانچ کرے۔

عدالت نے نوٹ کیا کہ گورنر کو یہ اختیار حاصل تھا کہ وہ اس معاملہ کو مجلس وزراء کے پاس روانہ کرے یا پھر مزید دستاویزات یا پھر انفارمیشن حاصل کرے یا وہ مجلس وزرا کو ان ناموں پر دوبارہ غور کرنے کی سفارش کرسکتے تھے۔ ہندوستانی آئین کے آرٹیکل361 کے تحت گورنر، عدالت کو جوابدہ نہیں ہیں اس لئے گورنر کو کوئی مثبت احکام جاری نہیں کئے جاسکتے لیکن ان کیسس کے حالات اور حقائق کے پیش نظر عدالت امید اوراعتماد کرسکتی ہے کہ آئین کے تحت مناسب کارروائی کی جائے گی۔ عدالت نے اپنے فیصلہ میں یہ بات کہی۔

اطلاعات کے مطابق گورنر کوٹہ میں قانون ساز کونسل کے لئے دو ارکان کی نامزدگی پر آج حکومت کو زبردست جھٹکہ لگا جب تلنگانہ اسٹیٹ ہائی کورٹ نے واضح کر دیا کہ پروفیسر کودنڈارام اورعامرعلی خان کی بطور ایم ایل سی تقرری غلط ہے۔ ہائی کورٹ نے حکومت کی جانب سے پروفیسر کودنڈارام اورعامرعلی خان کو ایم ایل سی کے طور پر مقرر کرنے کے لیے جاری کردہ گزٹ کو مسترد کر دیا اور گورنر کو ڈی شراون اور کورا ستیہ نارائنا کے انتخاب پر دوبارہ غور کرنے کا حکم دیا۔

ہائی کورٹ نے کہا کہ گورنر کو کابینہ کے فیصلے کی پابندی کرنی چاہیے۔ عدالت نے واضح کیا کہ نئے ایم ایل سی کے تقررات کئے جائیں۔ عدالت نے یہ بھی کہا کہ گورنر کے پاس ڈی شراون اور ستیہ نارائن کی تقرری کو منسوخ کرنے کا کوئی اختیار نہیں ہے اور گورنر کو ان دونوں ناموں پر دوبارہ غور کرنے کا مشورہ دینے اسے کابینہ میں واپس کرنا چاہئے تھا اور دو ناموں کو مسترد نہیں کرنا چاہئے تھا۔

یہاں اس بات کا تذکرہ ضروری ہے کہ سابق بی آر یس حکومت نے گورنر کوٹہ کے تحت قانون ساز کونسل کے لئے ڈی شراون اور کورا ستیہ نارائنا کو نامزد کرنے کی سفارش کی تھی تاہم گورنر نے حکومت کی تجویز کو مسترد کر دیا تھا جس کے خلاف دونوں قائدین ہائی کورٹ سے رجوع ہوئے اور کہا تھا کہ گورنر کو کابینہ کا فیصلہ رد کرنے کا اختیار نہیں ہے اس لئے عدالت کو چاہیے کہ گورنر کو ہدایت دیں کے اپنے فیصلہ کو بدل لیں

اور گورنر کوٹہ کے تحت ڈی شراون اور کورا ستیہ نارائنا کو نامزد کریں دوسری طرف برسر اقتدار آنے کے بعد کانگریس حکومت نے پروفیسر کودنڈارام اورعامرعلی خان کے ناموں کو گورنر کوٹہ کے تحت نامزد کرنے کی سفارش کی تھی جس کو گورنر نے فوری منظوری دے دی تھی جسکے خلاف ڈی شراون اور کورا ستیہ نارائنا نی دوبارہ ہائی کورٹ سے رجوع ہوتے ہوئے اپیل کی تھی کہ

ابھی انکی نامزدگی کے متعلق مقدمہ عدالت میں زیر دوران ہے جس کا فیصلہ کیا جانا باقی ہے گورنر کی جانب سے پروفیسر کودنڈارام اورعامرعلی خان کے ناموں کو کونسل کے لئے منظوری دینا درست نہیں ہے.عدالت نے دونوں فریقوں کے دلائل کی سماعت کے بعد اپنا فیصلہ محفوظ کر دیا تھا آج عدالت نے اس مقدمہ میں فیصلہ صادر کرتے ہوئے پروفیسر کودنڈارام اور عامرعلی خان کی نامزدگی کو مسترد کر دیا۔

a3w
a3w