حیدرآباد

لزٹرس کے استعفے کے بعد مودی پر کے ٹی آر کا طنز

کے ٹی آر نے اپنے ٹوئٹ میں کہا کہ گزشتہ30 برسوں کے دوران ملک میں بیروزگاری کی شرح اب تک کی بلند سطح پر پہنچ گئی ہے۔ مہنگائی میں ہوش ربا اضافہ ہوا ہے۔ گذشتہ45 برسوں میں اتنی مہنگائی نہیں دیکھی گئی۔

حیدرآباد: حکمراں جماعت ٹی آر ایس کے کارگذار صدر کے ٹی آر نے جمعہ کے روز ایک بار پھر وزیر اعظم نریندر مودی پر طنزکے تیر برسائے ہیں۔ کے ٹی آر نے آج ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا کہ مناسب اقتصادی پالیسی نافذ کرنے میں ناکامی پر صرف 45 دنوں کے اندر برطانیہ کی وزیر اعظم لزٹرس نے عہدہ سے استعفیٰ دے دیا ہے۔

 انہوں نے مودی سے پوچھا کہ ہندوستانی معیشت کا دیوالیہ نکالنے کے بعدہمارے وزیر اعظم کب استعفیٰ دیں گے؟۔ انہوں نے کہا کہ موزوں معاشی پالیسی کو نافذ کرنے میں ناکامی کے بعد وزیر اعظم برطانیہ نے صرف 45دنوں کے اندر اپنے عہدہ سے استعفیٰ دے دیا ہے۔

 مگر مودی جی، ملک کی معیشت کا دیوالیہ نکالنے کے بعد بھی وزارت عظمی کے عہدہ پر برقرار ہیں۔ مودی جی آپ کب استعفیٰ دیں گے۔ ریاستی وزیر کے ٹی آر نے کہا کہ مودی کے دور میں ملک تباہ ہوگیا ہے اور آج ملک کی صورتحال بد سے بدتر ہوگئی ہے۔

انہوں نے اپنے ٹوئٹ میں کہا کہ گزشتہ30 برسوں کے دوران ملک میں بیروزگاری کی شرح اب تک کی بلند سطح پر پہنچ گئی ہے۔ مہنگائی میں ہوش ربا اضافہ ہوا ہے۔ گذشتہ45 برسوں میں اتنی مہنگائی نہیں دیکھی گئی۔ دنیا میں ہندوستان ایسا مقام ہے جہاں فیول کی قیمتیں سب سے زیادہ ہیں۔

 انہوں نے الزام عائد کیا کہ امریکی ڈالر سے تقابل کیا جائے تو ہندوستانی روپیہ کی قدر اب تک کی نچلی سطح پر پہنچ گئی ہے۔ کے ٹی آر نے کارنل یونیورسٹی کے اکنامکس کے پروفیسر کوشک بابو کے ٹوئٹ کو، ری ٹوئٹ کیا۔

 بابو نے اپنے ٹوئٹ میں ہندوستان کی اقتصادی پیش رفت پر تشویش کا اظہار کیا۔ پروفیسر کوشک بابو نے ہندوستان میں افراط زر  مہنگائی کی بلند شرح پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ نوجوانوں میں بیروزگاری بہت زیادہ ہے۔ روپیہ کی قدر میں مسلسل گراوٹ صدمہ سے کم نہیں ہے۔

 انہوں نے کہا کہ ملک کی خراب اقتصادی حالت کیلئے دیگر کئی وجوہ ہوسکتے ہیں۔ مگر پھوٹ ڈالو اور حکومت کرو کی پالیسی، ملک کی معاشی بدحالی کی سب سے بڑی وجہ ہے۔