آندھراپردیش

لڈو پرسادم تنازعہ: حکومت اے پی کی جانب سے 9رکنی ایس آئی ٹی کی تشکیل

حکومت آندھرا پردیش نے تروپتی کے لڈوؤں میں جانوروں کی چربی کی ملاوٹ کی تحقیقات کے لئے ایک خصوصی 9رکنی تحقیقاتی ٹیم (ایس آئی ٹی) تشکیل دی ہے۔

امراوتی: حکومت آندھرا پردیش نے تروپتی کے لڈوؤں میں جانوروں کی چربی کی ملاوٹ کی تحقیقات کے لئے ایک خصوصی 9رکنی تحقیقاتی ٹیم (ایس آئی ٹی) تشکیل دی ہے۔

متعلقہ خبریں
نصف یوم اسکولس پروگرام میں توسیع
چیف منسٹر کے قافلہ کیلئے19 نئی گاڑیوں کی خریدی

چیف منسٹر این چندرا بابو نائیڈو نے این ڈی اے لیجسلیٹو پارٹی کی ایک حالیہ میٹنگ کے دوران الزام لگایا تھا کہ سابق وائی ایس آر سی پی حکومت نے سری وینکٹیشورا مندر کو بھی نہیں بخشا اور غیر معیاری اشیاء اور جانوروں کی چربی کا لڈو بنانے کیلئے استعمال کیا۔ان الزمات نے ملک بھر میں ایک تنازعہ پیدا کردیا ہے جس کے نتیجہ میں کروڑں ہندوؤں کے جذبات کو ٹھیس پہنچی ہے۔

چیف سکریٹری نیربھ کمار پرساد نے جمعرات کی رات دیر گئے کہا کہ حکومت آندھرا پردیش نے تروملا تروپتی دیواستھانم (ٹی ٹی ڈی)کے تقدس کے تحفظ کیلئے پابندی عہد کے مطابق ایک ایس آئی ٹی تشکیل دینا ضروری سمجھا ہے تاکہ اس سارے مسئلہ کی تفصیلی اور جامع تحقیقات کی جاسکیں۔ 22 ستمبر کو چیف منسٹر نے اعلان کیا تھا کہ لڈوؤں میں ملاوٹ کی تحقیقات کیلئے ایک ایس آئی ٹی تشکیل دی جائے گی۔

ایس آئی ٹی کی قیادت گنٹور رینج کے انسپکٹر جنرل آف پولیس (آئی جی پی) سروا شریشٹھ ترپاٹھی اور دیگر پولیس عہدیدار کررہے ہیں۔بہرحال وائی ایس آر سی پی قائدین نے کہا کہ چیف منسٹر کو رپورٹ کرنے والی ایجنسی کی جانب سے الزمات کی تحقیقات ناکافی ہیں۔

انہوں نے سپریم کورٹ کی زیر نگرانی تحقیقات کا مطالبہ کیا۔قبل ازیں سابق ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل ٹی سدھا کر ریڈی نے کہا تھا کہ لڈوؤں میں ملاوٹ کے الزامات کی سچائی کی تحقیقات نائیڈو کے تحت کام کرنے والی کسی ایجنسی کی جانب سے نہیں کی جانی چاہئے۔

a3w
a3w