بی آر ایس کی طلبہ تنظیم کے قائدین گرفتار
پولیس نے بی آر ایس کی طلبہ تنظیم کے قائدین اور کارکنوں کو اتوار کے روز اس وقت حراست میں لے لیا جبکہ وہ ایم بی بی ایس میں داخلوں کیلئے جاری کردہ جی او سے دستبرداری کا حکومت سے مطالبہ کرتے ہوئے منسٹرس کوارٹرس کی طرف مارچ کرنے کی کوشش کررہے تھے۔

حیدرآباد: پولیس نے بی آر ایس کی طلبہ تنظیم کے قائدین اور کارکنوں کو اتوار کے روز اس وقت حراست میں لے لیا جبکہ وہ ایم بی بی ایس میں داخلوں کیلئے جاری کردہ جی او سے دستبرداری کا حکومت سے مطالبہ کرتے ہوئے منسٹرس کوارٹرس کی طرف مارچ کرنے کی کوشش کررہے تھے۔
پولیس نے احتجاجیوں کو تلنگانہ بھون کے باہر روکنے کی کوشش کی جو بی آر ایس کا ہیڈ کوارٹر ہے جس کے نتیجہ میں ا حتجاجیوں اور پولیس کے درمیان گرما گرم بحث وتکرار شروع ہوگئی۔
احتجاجی، پولیس بریکیڈس کو عبور کرتے ہوئے آگے جانے کی کوشش کر رہے تھے تاہم اس دوران پولیس نے انہیں پیچھے دھکیلنے کی کوشش کی جس کے سبب دونوں طرف سے دھکم پیل شروع ہوگئی۔ بی آر ایس وی کے ریاستی صدر جی سرینواس یادو جو اس احتجاج کی قیادت کررہے تھے، اور دیگر قائدین کو پولیس نے حراست میں لے لیا۔
احتجاجی، ”سی ایم ڈاون، ڈاون اور ہم انصاف چاہتے ہیں،،نعرے لگا رہے تھے۔ چند احتجاجی سڑک پر بیٹھ گئے جنہیں پولیس نے زبردستی اٹھا کر گاڑیوں میں بٹھادیا یہ گاڑیاں پہلے سے ہی وہاں موجود تھیں اور پھر ان احتجاجیوں کو مختلف پولیس اسٹیشنوں میں منتقل کردیا۔
دیگر مقامات سے کچھ مظاہرین کسی طرح منسٹرس کوارٹرس پہونچ گئے اور انہوں نے جی او33 کو واپس لینے کا مطالبہ کیا جس کے ذریعہ ایم بی بی ایس میں داخلوں کے قواعد کو تبدیل کیا گیا۔
مظاہرین نے ریاست کی کانگریس حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ صرف مقامی امیدواروں کو ایم بی بی ایس کی نشستیں الاٹ کی جانی چاہئے جی سرینواس یادو نے کہا کہ مقامی طلبہ کیلئے قواعد میں جو تبدیلیاں کی گئی ہیں اس سے تلنگانہ کسانوں کے مفادات متاثر ہوں گے۔
انہوں نے الزام عائد کیا کہ کانگریس حکومت نے خانگی میڈیکل کالجوں کے انتظامیہ سے ملی بھگت کرتے ہوئے غیر مقامی طلبہ کو میڈیکل کی نشستیں فروخت کرنے کی راہ ہموار کرلی ہے۔
جی او33 کے مطابق ایسے طالب علم کو ہی مقامی تسلیم کیا جائے گا جو جماعت نہم سے 12 (انٹر) گریڈ تک تلنگانہ میں تعلیم مکمل کی ہے۔ قبل ازیں ریاست میں ششم جماعت سے انٹر تک حاصل کرچکے طالب علم کو مقامی تسلیم کیا جاتا تھا۔ بی آر ایس نے الزام عائد کیا کہ قواعد کو تبدیل کرنے سے تلنگانہ طلبہ کو نقصان ہوگا۔