شمالی بھارت

قانون سازی کو آخرکار واپس لینا پڑے گا: آرجے ڈی لیڈر عبدالباری صدیقی

آرجے ڈی کے قومی جنرل سکریٹری عبدالباری صدیقی نے وقف ترمیمی بل کے سلسلہ میں این ڈی اے پرکڑی تنقید کی اور کہا کہ جس طرح ایمرجنسی برخاست کی گئی تھی‘ اس بل کو بھی آخرکار واپس لینا پڑے گا۔

پٹنہ (آئی اے این ایس) آرجے ڈی کے قومی جنرل سکریٹری عبدالباری صدیقی نے وقف ترمیمی بل کے سلسلہ میں این ڈی اے پرکڑی تنقید کی اور کہا کہ جس طرح ایمرجنسی برخاست کی گئی تھی‘ اس بل کو بھی آخرکار واپس لینا پڑے گا۔

انہوں نے کہا کہ جب ملک میں ایمرجنسی نافذ کی گئی تھی تو اسے آخرکاراسے واپس لینا پڑا تھا اسی طرح موجودہ حکومت کو بھی وقف(ترمیمی) بل سے دستبردارہونا پڑے گا۔ صدیقی نے آئی اے این ایس سے بات چیت کرتے ہوئے جنتادل یو کی جانب سے بل کی تائید پر تنقید کی تاہم راست طور پر للن سنگھ کو نشانہ بنانے سے گریز کیا‘ جنہوں نے پارلیمنٹ میں ترمیمات کی مدافعت کی تھی۔

اس کے بجائے انہوں نے چیف منسٹر بہار نتیش کمار پر طنزکرتے ہوئے کہا کہ اس بل کی تائید کرنے کا فیصلہ صحت مندنتیش کمار نے نہیں بلکہ بیمارنتیش کمار نے کیا ہے۔ یہاں یہ تذکرہ مناسب ہوگا کہ بل کی منظوری کے بعد سے کئی اہم مسلم قائدین نے جنتادل یوسے استعفیٰ دے دیا ہے جن میں محمدقاسم انصاری بھی شامل ہیں جو 2020ء کے اسمبلی انتخابات میں ڈھاکہ(مشرقی چمپارن) سے جے ڈی یو کے امیدوار تھے۔

ان کے علاوہ جموئی کے سینئر جے ڈی یو لیڈرمحمدشاہنواز ملک اور جنتادل یو اقلیتی شعبہ کے ریاستی جنرل سکریٹری محمد تبریز علیگ نے بھی استعفیٰ دے دیا ہے۔ ان قائدین نے بل کو جنتادل یو کی تائید کو ”سیکولراقدار کے ساتھ دھوکہ دہی اور اقلیتی حقوق پر راست حملہ“ قراردیا۔

انہوں نے اس بل کو وقف اراضیات کوہتھیانے اور اصلاحات کے نام پر حاشیہ پر لانے کی حرکت قراردیا۔ آرجے ڈی سربراہ لالوپرسادیادو کی صحت کے بارے میں صدیقی نے ایک مثبت اطلاع دی اور کہا کہ ان کی صحت بہتر ہورہی ہے اور توقع ہے کہ وہ آئندہ تین یاچاردن میں گھرواپس ہوجائیں گے۔

https://twitter.com/ians_india/status/1908044223712055761

واضح رہے کہ لالوپرساد فی الحال ایمس دہلی میں شریک ہیں اور ماہرڈاکٹروں کی زیرنگرانی ان کا علاج جاری ہے۔ 2025ء کے بہاراسمبلی انتخابات کے پیش نظر وقف بل نے ریاست میں سیاسی طوفان کھڑا کردیا ہے۔ بی جے پی اور این ڈی اے کی حلیف جماعتیں بل کا دفاع کررہی ہیں جبکہ اپوزیشن جماعتیں خاص طور پرآرجے ڈی اسے جنتادل یو اور بی جے پی کے خلاف مسلم رائے دہندوں کو متحرک کرنے کیلئے استعمال کررہی ہے۔