Madhya Pradesh madrasa demolition:مدھیہ پردیش میں وقف ترمیمی قانون کے تحت پہلا مدرسہ منہدم! (ویڈیو)

Madhya Pradesh madrasa demolition: بھوپال: مدھیہ پردیش کے ضلع پنا (Panna) میں واقع ایک 30 سال پرانا مدرسہ ہفتہ، 12 اپریل کو منہدم کر دیا گیا۔ یہ پہلا مسلم ملکیتی مذہبی ڈھانچہ ہے جسے حال ہی میں نافذ کیے گئے وقف ترمیمی قانون (Waqf Amendment Act) کے تحت نشانہ بنایا گیا ہے۔
مدرسہ بی ڈی کالونی میں واقع تھا اور تقریباً تین دہائیوں سے قائم تھا۔ ٹائمز آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق، حکام کا دعویٰ ہے کہ یہ مدرسہ غیر قانونی طور پر تعمیر کیا گیا تھا، تاہم مدرسے کے مالک نے کہا کہ انہوں نے مقامی گرام پنچایت سے باقاعدہ اجازت حاصل کی تھی۔
حکام کا کہنا ہے کہ مدرسے کے مالک کو نوٹس جاری کی گئی تھی، لیکن معاملہ قانونی کارروائی کی وجہ سے تاخیر کا شکار رہا۔ نئے قانون کے تحت اب یہ علاقہ میونسپل کارپوریشن کے دائرہ اختیار میں آ گیا ہے، اس لیے اس تعمیر کو غیر قانونی قرار دیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: منی پور کانگریس، وقف بل کے خلاف سپریم کورٹ جائے گی
تاہم، مدرسے کے مالک نے خود ہی سرکاری کارروائی سے بچنے کے لیے بلڈوزر کے ذریعے اس عمارت کو منہدم کر دیا، تاکہ براہ راست سرکاری مداخلت سے بچا جا سکے۔
وقف ترمیمی قانون کا نفاذ (Madhya Pradesh madrasa demolition)
یہ قانون 5 اپریل کو صدر دروپدی مرمو کی منظوری کے بعد 8 اپریل کو نافذ ہوا۔ پارلیمنٹ میں اس قانون پر شدید بحث ہوئی، جس کے بعد اسے منظور کیا گیا۔ حکومت کا کہنا ہے کہ یہ قانون شفافیت، پسماندہ مسلمانوں اور مسلم خواتین کو بااختیار بنانے کے لیے لایا گیا ہے۔
تاہم، متعدد مسلم تنظیمیں، جن میں آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ (AIMPLB) اور حزبِ اختلاف کے اراکینِ پارلیمان شامل ہیں، اس قانون کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کر چکے ہیں۔ ان کا دعویٰ ہے کہ یہ قانون آئین کی خلاف ورزی ہے اور مسلمانوں کے حقوق پر قدغن لگاتا ہے۔