شمالی بھارت

مدارس، مشرقی زبانوں کا تحفظ کرتے ہیں، اداروں کو بند کرنا دانشمندانہ اقدام نہیں۔مسلم رہنماؤں کا رد عمل

قومی کمیشن برائے تحفظ حقوق اطفال (این سی پی سی آر) نے حکومت سے سفارش کی ہے کہ وہ مدرسہ بورڈس کی فنڈنگ روک دے جس پر مختلف مسلم قائدین نے آج این سی پی سی آر کو نشانہ تنقید بنایا اور کہاکہ دینی مدارس مشرقی زبانوں کا تحفظ کرتے ہیں۔

وارنسی (آئی اے این ایس) قومی کمیشن برائے تحفظ حقوق اطفال (این سی پی سی آر) نے حکومت سے سفارش کی ہے کہ وہ مدرسہ بورڈس کی فنڈنگ روک دے جس پر مختلف مسلم قائدین نے آج این سی پی سی آر کو نشانہ تنقید بنایا اور کہاکہ دینی مدارس مشرقی زبانوں کا تحفظ کرتے ہیں۔

متعلقہ خبریں
مدرسے، تمام مذاہب کے طلبا کیلئے کھلے ہیں: مدرسہ ایجوکیشن بورڈ

اتر پردیش کے ایک مدرسہ کے پرنسپل دیوان صاحب جموخان نے آئی اے این ایس کو بتایا کہ فنڈنگ روکنے اور آخر کار مدرسہ کو بند کرنا کوئی مثبت اقدام نہیں۔ اگر نصاب تعلیم اور دیگر سرگرمیوں کو جدید بنانے کی ضرورت ہے تو ہم اس کا خیرمقدم کرتے ہیں لیکن ان اداروں کو بند کرنا مثبت اقدام نہیں ہے۔

سنسکرت پاٹھ شالاؤں اور مدارس کا قیام 1908 میں عمل میں لایاگیاتھا تاکہ مشرقی زبانوں کو فروغ دیا جاسکے اور ان کا تحفظ کیا جاسکے۔ انہوں نے کہاکہ سنسکر ت پاٹھ شالاؤں اور مدارس کی جانب سے سنسکرت‘ عربی اور فارسی کا تحفظ کیا جاتاہے اور انہیں فروغ دیاجاتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ وارانسی میں 100 مسلمہ مدارس ہیں۔ ان مدارس میں نہ صر ف مسلم بلکہ دیگر مذاہب کے تقریباً20 فیصد (2 تا2.5لاکھ) طلباء شریک ہیں جن کا تعلق اترپردیش سے ہے۔

ان مدارس کے تقریباً5 فیصد اساتذہ دیگر مذاہب سے تعلق رکھتے ہیں جو ان مدرسوں میں بھی کام کرتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ان مدارس میں مکمل طور پر مفت تعلیم دی جاتی ہے اور نصاب تعلیم وہی ہے جو سرکاری اسکولوں کا ہے۔ ہمارے پاس 9 ویں اور 10 ویں جماعت کے لیے انگریزی اور ہندی کے مضامین بھی ہیں۔

سپریم کورٹ ان مدارس کے نصاب تعلیم اور دیگر سرگرمیوں سے واقف ہے۔ ایک اور مذہبی رہنما حافظ محمد خالد نے بی جے پی حکومت پر تنقید کی اور کہاکہ مرکزی حکومت کی تمام پالیسیاں مسلمانوں کے خلاف ہیں۔ انہوں نے کہاکہ قبل ازیں الہ آباد ہائیکورٹ نے فیصلہ دیاتھا کہ مدرسہ بورڈس کو بند کردیا جائے جس پر سپریم کورٹ نے حکم التواء جاری کردیا۔

حافظ خالد نے سوال کیا کہ دیگر کئی اسکول ہیں جہاں طلباء کو ہراساں کیاگیاہے یہ ان کے ساتھ ناروا سلوک کیاگیا ہے۔ انہیں کیوں بند نہیں کیاگیا۔ ان اسکولوں میں کئی اساتذہ نے طلباء کی عصمت ریزی کی۔ کیا ان اسکولوں کو بند کیاگیا؟بنگال میں ایک جونیرڈاکٹر کی عصمت ریزی اور قتل کیاگیا اور بی جے پی نے اس پر کافی ہنگامہ کیا‘کیا انہوں نے ہاسپٹل کو بند کیا؟۔انہوں نے کہاکہ اگر کوئی ٹیچر غلط کام کرے چاہے وہ سرکاری اسکولوں میں ہو یا مدرسے اسے قانون کے مطابق سزا دی جانی چاہئے۔

طلباء کو ہراسانی کے کیسس میں کے لیے ایک فاسٹ ٹریک عدالت قائم کی جانی چاہئے۔ کیس کا فیصلہ 90 دن میں ہوناچاہئے تاکہ طلباء کو انصاف ملے۔ لیکن مدرسوں کو بند کرنا جیسا کہ این سی پی سی آر نے سفارش کی ہے کوئی مناسب طریقہ نہیں۔