دہلی

غازی آباد میں مہاپنچایت کا اختتام، کئی افراد زیر حراست (ویڈیو)

اترپردیش پولیس نے اتوار کے دن مہاپنچایت کے دوران کئی افراد کو حراست میں لیا۔ مہنت یتی نرسنگھا نند کے ریمارکس پر تنازعہ کے بیچ غازی آباد میں اس کا اہتمام ڈاسنہ دیوی مندر کمیٹی نے کیا تھا۔

نئی دہلی(آئی اے این ایس) اترپردیش پولیس نے اتوار کے دن مہاپنچایت کے دوران کئی افراد کو حراست میں لیا۔ مہنت یتی نرسنگھا نند کے ریمارکس پر تنازعہ کے بیچ غازی آباد میں اس کا اہتمام ڈاسنہ دیوی مندر کمیٹی نے کیا تھا۔

متعلقہ خبریں
چیف منسٹر کی وارننگ کے بعد بی آر ایس سوشل میڈیا قائدین کی تشویش میں اضافہ
پولیس کی موجودگی میں وکیل کو دفتر میں گھس کر گولی مار دی گئی

ایڈیشنل کمشنر پولیس غازی آباد پی دنیش چندرا نے کہا کہ کمشنر غازی آباد نے دفعہ 163 نافذ کی تھی، پولیس مہاپنچایت کے دوران لوگوں کو مسلسل سمجھانے کی کوشش کرتی رہی، تاہم کئی افراد کو حراست میں لیا گیا۔ انہوں نے خبردار کیا کہ قانون کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی ہوگی۔

بی جے پی قائد نندکشور گرجر نے جو مہاپنچایت میں موجود تھا، مطالبہ کیا کہ ہندوؤں کی شناخت پر حملہ کرنے والوں کو قومی سلامتی قانون (این ایس اے) کے تحت گرفتار کیا جائے۔ بی جے پی قائد نے کہا کہ مہاپنچایت کے دوران فیصلہ کیا گیا کہ ہندوستان میں رہنے والے ”10کروڑ روہنگیاؤں اور بنگلہ دیشیوں“ کو نکال باہر کرنے کا مطالبہ کیا جائے گا۔

اس نے الزام عائد کیا کہ روہنگیاؤں اور بنگلہ دیشیوں کو دہلی میں کانگریس اور عام آدمی پارٹی نے ووٹ بینک کی سیاست کی خاطر بسایا ہے۔ اس نے زور دیا کہ مندروں اور ہندو شناخت پر حملہ کرنے والوں کے خلاف کارروائی کے لئے فاسٹ ٹریک عدالتیں قائم کی جائیں۔ ایسے لوگوں کو کم از کم سزائے موت دی جائے۔

اس نے کہا کہ سماج نے حکام کو ایک ہفتہ کا الٹی میٹم دیا ہے۔ قبل ازیں یتی نرسنگھا نند ایک مخصوص فرقہ کے لوگوں کے خلاف بعض قابل اعتراض کئے تھے، جس پر احتجاج ہوا تھا۔