حیدرآباد

صلہ رحمی: پرسکون معاشرہ کی اہم ترین ضرورت، مولانا حافظ پیر شبیر احمد کا بیان

صدر جمعےۃ علماء تلنگانہ، حضرت مولانا حافظ پیر شبیر احمد صاحب نے اپنے حالیہ بیان میں کہا کہ موجودہ دور میں ہمارا معاشرہ کئی مسائل کا شکار ہے، جن میں سب سے بڑا مسئلہ لوگوں کے درمیان محبت، ہم آہنگی، اور اتفاق کا فقدان ہے۔

حیدرآباد : صدر جمعےۃ علماء تلنگانہ، حضرت مولانا حافظ پیر شبیر احمد صاحب نے اپنے حالیہ بیان میں کہا کہ موجودہ دور میں ہمارا معاشرہ کئی مسائل کا شکار ہے، جن میں سب سے بڑا مسئلہ لوگوں کے درمیان محبت، ہم آہنگی، اور اتفاق کا فقدان ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اس دور میں نفرت، عصبیت، حسد، اور بغض کا بڑھنا ایک تشویش ناک صورت حال ہے۔

متعلقہ خبریں
محترمہ آسیہ ریشماں وظیفہ حسن خدمت پر سبکدوش
شجر کاری صدقہ جاریہ ہے، ماحول کی حفاظت اسلامی فریضہ: مفتی حافظ محمد صابر پاشاہ قادری
مسعود بن احمد گزیٹیڈ ہیڈ ماسٹر وطیفہ حسن پر سبکدوش
حیدر آباد میں ایک ماہ تک امتناعی احکام نافذ
لائم لائٹ ڈائمنڈز نے حیدرآباد میں اپنے دوسرے اسٹور کا افتتاح کردیا، لکشمی مانچو نے انجام دیا افتتاحی فریضہ

مولانا نے کہا کہ اللہ تعالی نے مسلمانوں کو ایک دوسرے کے ساتھ صلہ رحمی، عفو و درگزر، اور بھائی چارگی کی تعلیم دی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے اقوال و افعال کے ذریعے صلہ رحمی کی اہمیت کو واضح کیا ہے۔ قرآن و حدیث میں رشتوں کو جوڑے رکھنے کی تاکید کی گئی ہے، اور جو لوگ صلہ رحمی کرتے ہیں، ان کے لیے دنیا و آخرت میں خوشخبری ہے۔

انہوں نے وضاحت کی کہ صلہ رحمی کا مطلب یہ ہے کہ انسان اپنے قریبی رشتہ داروں کے ساتھ اچھے تعلقات قائم کرے، ایک دوسرے کی خوشیوں اور غموں میں شریک ہو، اور مالی مدد کے علاوہ حسن سلوک اور مشورہ دینے کے ذریعے رشتوں کی پاسداری کرے۔

مولانا نے کہا کہ قرآن میں ایسے لوگوں کے لیے بڑے انعامات کا ذکر کیا گیا ہے جو اللہ کے ساتھ کیے گئے عہد کو پورا کرتے ہیں اور رشتے جوڑ کر رکھتے ہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ صلہ رحمی کا اہتمام کرنا ہر مسلمان کی ذمہ داری ہے اور ہمیں کسی بھی قسم کے حالات میں ایک دوسرے کا خیال رکھنا چاہیے۔

انہوں نے لوگوں سے درخواست کی کہ وہ سماجی حیثیت کی پرواہ کیے بغیر اپنے رشتہ داروں کے ساتھ تعلقات قائم رکھیں اور قطع رحمی سے بچیں۔ آخر میں انہوں نے دعا کی کہ اللہ تعالی ہمیں علم اور اس کی توفیق عطا فرمائے۔