تلنگانہ

تلنگانہ میں پی ڈی ایس چاول کی بڑی ہیراپھیری کا پردہ فاش، 15 ملزمین کے خلاف مقدمہ درج

بھدرادری کوتہ گوڑم ضلع کے پلوانچہ ایم ایل ایس پوائنٹ میں پی ڈی ایس چاول کے بڑے ڈائیورژن ریکیٹ کا انکشاف ہوا ہے، جہاں تقریباً 300 کوئنٹل (17.22 لاکھ روپے مالیت) کا چاول بلیک مارکیٹ میں منتقل کیا جا رہا تھا۔

بھدرادری کوتہ گوڑم ضلع کے پلوانچہ ایم ایل ایس پوائنٹ میں پی ڈی ایس چاول کے بڑے ڈائیورژن ریکیٹ کا انکشاف ہوا ہے، جہاں تقریباً 300 کوئنٹل (17.22 لاکھ روپے مالیت) کا چاول بلیک مارکیٹ میں منتقل کیا جا رہا تھا۔ تیلنگانہ ویجیلنس ٹاسک فورس نے کارروائی کرتے ہوئے اس منظم اسکام کو بے نقاب کیا۔ پولیس نے بی این ایس اور ای سی ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیا ہے۔

متعلقہ خبریں
مثالی پڑوس، مثالی معاشرہ جماعت اسلامی ہند، راجندر نگر کا حقوق ہمسایہ ایکسپو
کوہ مولا علی: کویتا کا عقیدت بھرا دورہ، خادمین کے مسائل اور ترقیاتی کاموں کی سست روی پر اظہار برہمی
فراست علی باقری نے ڈاکٹر راجندر پرساد کی 141ویں یومِ پیدائش پر انہیں خراجِ عقیدت پیش کیا
فیوچر سٹی کے نام پر ریئل اسٹیٹ دھوکہ، HILT پالیسی کی منسوخی تک جدوجہد جاری رہے گی: بی آر ایس
عالمی یومِ معذورین کے موقع پر معذور بچوں کے لیے تلنگانہ حکومت کی مفت سہولتوں کا اعتراف مولانا مفتی صابر پاشاہ

قابل اعتماد اطلاعات کی بنیاد پر حکام نے بجاج پلسر (AP 20 AV 1899) کو روکا جس پر جعلی ٹرک چٹھی لیے ایک شخص سفر کر رہا تھا۔ تفتیش میں یہ انکشاف ہوا کہ لودڈ ٹرک (TS 29 T 5139)، جس میں 600 تھیلے پی ڈی ایس چاول بھرے ہوئے تھے، کو بلیک مارکیٹ بھیجنے کے لیے اس کا جی پی ایس ٹریکر موٹر سائیکل پر منتقل کر دیا گیا تھا تاکہ نگرانی کے نظام کو دھوکا دیا جا سکے۔

ٹرک کو بعد میں نکیری پیٹا کے علاقے میں ٹریس کیا گیا، جہاں ڈرائیور و مالک انیل کمار (A5) نے اعتراف کیا کہ اس نے ٹرک کو نرہری (A14)، مالک رامیا ٹریڈر رائس ملز، کی ہدایت پر روک رکھا تھا۔

اس دوران پرسناتھ (A2)، جو اسٹیج۔1 کنٹریکٹر این سرینواس (A1) کا معاون ہے، نے اعتراف کیا کہ وہ چاول کی غیر قانونی منتقلی میں شامل تھا۔
ایم ایل ایس پوائنٹ انچارج ستیوتی (A3) نے بھی اقبال کیا کہ وہ ہر ڈائیورٹڈ لاری کے بدلے 20,000 روپے وصول کرتی تھی، جبکہ ڈی ای او کرشن کمار (A4) نے 10,000 روپے فی ٹرپ لینے کا اعتراف کیا۔

تحقیقات میں یہ بھی معلوم ہوا کہ یہ پورا ریکیٹ ہمالی ناگراجو (A15) کی مدد سے چلایا جا رہا تھا، جبکہ آٹھ فیئر پرائس شاپ ڈیلرز (A6–A13) نے بھی چاول کی ناجائز منتقلی میں کردار ادا کیا تھا۔

پولیس کے مطابق یہ ایک وسیع اور منظم سازش تھی جس میں کنٹریکٹرز، سرکاری اہلکار، رائس مل مالکان اور فیئر پرائس شاپ ڈیلرز شامل تھے۔
یہ لوگ سرکاری اسکیم کے تحت غریبوں کے لیے فراہم کردہ ضروری اشیا کو مسلسل بلیک مارکیٹ میں منتقل کر رہے تھے۔

حکام کا کہنا ہے کہ مزید ملزمین کی گرفتاری کا امکان ہے کیونکہ ریکیٹ کا دائرہ کافی وسیع نظر آ رہا ہے۔ ویجیلنس ٹاسک فورس اس بات کی بھی چھان بین کر رہی ہے کہ یہ گروہ کب سے چاول کی غیر قانونی ترسیل کر رہا تھا اور کتنے مزید لوگ اس میں شامل ہوسکتے ہیں۔