حیدرآباد میں پانی کی قلت: 12,000 سے زائد شکایات، غیرقانونی موٹرز بڑی وجہ قرار
گرمیوں میں پانی کی طلب میں اضافے کے باوجود، حیدرآباد میں گزشتہ دس سالوں سے پانی کی فراہمی کے پرانے شیڈول پر ہی انحصار کیا جا رہا ہے، جس کی وجہ سے تقریباً 40 فیصد صارفین پانی کی کمی سے دوچار ہیں۔

حیدرآباد: حیدرآباد میٹروپولیٹن واٹر سپلائی اینڈ سیوریج بورڈ (HMWSSB) کی جانب سے حال ہی میں شروع کی گئی "موٹر فری نل مہم” ان شہریوں کے لیے کسی ریلیف سے کم نہیں جو پینے کے پانی کی کم پریشر سے شدید مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں۔
گرمیوں میں پانی کی طلب میں اضافے کے باوجود، حیدرآباد میں گزشتہ دس سالوں سے پانی کی فراہمی کے پرانے شیڈول پر ہی انحصار کیا جا رہا ہے، جس کی وجہ سے تقریباً 40 فیصد صارفین پانی کی کمی سے دوچار ہیں۔
HMWSSB کے مطابق، میٹرو کسٹمر کیئر (MCC) کو گزشتہ چار ماہ سے پانی کے کم پریشر سے متعلق شکایات کی بھرمار ہو رہی ہے۔ اس سال جنوری سے 19 اپریل 2025 کے درمیان 12,000 سے زائد شکایات موصول ہو چکی ہیں، جو گزشتہ سال کی نسبت 20 فیصد زیادہ ہیں۔
جبکہ حقیقت یہ ہے کہ موجودہ فراہمی سے ایک ملین گیلن یومیہ (MGD) اضافی پانی فراہم کرنا ممکن نہیں، کچھ لوگ اپنی ضرورت پوری کرنے کے لیے پانی کی نلکوں پر غیرقانونی موٹرز لگا رہے ہیں، یہاں تک کہ کچھ افراد زرعی مقاصد کے لیے استعمال ہونے والی دو ایچ پی (HP) موٹرز کا استعمال کر رہے ہیں۔

اس مسئلے کو سنجیدگی سے لیتے ہوئے واٹر بورڈ نے تمام صارفین کو یکساں پانی کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے ایک خصوصی مہم شروع کی۔ گزشتہ پانچ دنوں میں 134 غیرقانونی موٹرز ضبط کی گئیں اور 164 افراد پر جرمانے عائد کیے گئے۔
واٹر بورڈ کے منیجنگ ڈائریکٹر اشوک ریڈی کے مطابق، خصوصی طور پر کثیر المنزلہ عمارتوں میں چھاپے مارے جا رہے ہیں، جہاں سے موٹرز کی شکایات زیادہ موصول ہو رہی ہیں۔ حالیہ دنوں میں مادھاپور، ایس آر نگر، کوکٹ پلی، نرائن گوڑہ اور دیگر علاقوں میں کارروائیاں کی گئیں اور بڑی تعداد میں غیرقانونی موٹرز برآمد ہوئیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ کچھ لوگ اب خود سے موٹرز کو ہٹا رہے ہیں کیونکہ اگر پکڑے گئے تو موٹر ضبط ہونے کے ساتھ ساتھ 5000 روپے جرمانہ بھی ادا کرنا پڑے گا۔ اس عمل سے ان علاقوں میں پریشر کی کمی کا مسئلہ کچھ حد تک کم ہوا ہے۔
اشوک ریڈی نے عوام سے اپیل کی کہ وہ غیرقانونی موٹرز کا استعمال نہ کریں کیونکہ اس کی وجہ سے دیگر گھروں کو پانی کی مناسب فراہمی ممکن نہیں ہو پاتی۔ اگر کوئی نل پر موٹر لگاتے ہوئے پکڑا گیا تو موٹر ضبط کی جائے گی اور 5000 روپے جرمانہ بھی عائد کیا جائے گا۔
واٹر بورڈ کی یہ مہم نہ صرف پانی کی تقسیم کو بہتر بنانے کی کوشش ہے بلکہ شہریوں میں پانی کے استعمال سے متعلق شعور بیدار کرنے کا ایک قدم بھی ہے۔