مذہب

اوقات مکروہہ میں نکاح

نکاح کا معاملہ عام عبادات اور اذکار کے مقابلہ میں اس لحاظ سے کم تر ہے کہ یہ خالص عبادت نہیں ؛ بلکہ عقد اور معاملہ بھی ہے ؛ لہٰذا ان اوقات میں نکاح کرنا درست ہوگا ، اور کوئی کراہت نہ ہوگی ۔

سوال:-اوقات مکروہہ ثلاثہ (عند الطلوع والزوال والغروب) میں کیا عقد نکاح کی بھی ممانعت ہے ؟ اگر ہے تو کیسی ہے ؟ ہر دو صورتوں کا جواب بالدلیل عنایت فرمائیں ۔ ( محمد کامران اختر، مدینہ بلڈنگ)

جواب:- اوقات مکروہہ میں صرف نماز کی کراہت ہے ، دوسری عبادات اور اذکار مکروہ نہیں ؛ چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بارے میں مروی ہے کہ ’’یذکر اللّٰہ في کل احیانہ‘‘ (بخاری: ۱؍۶۳۴)

نکاح کا معاملہ عام عبادات اور اذکار کے مقابلہ میں اس لحاظ سے کم تر ہے کہ یہ خالص عبادت نہیں ؛ بلکہ عقد اور معاملہ بھی ہے ؛ لہٰذا ان اوقات میں نکاح کرنا درست ہوگا ، اور کوئی کراہت نہ ہوگی ۔

a3w
a3w