شمالی بھارت

ایم بی بی ایس کی ٹاپر میسا بھارتی سیاست میں بھی ٹاپر

خاندان کی وراثت لالو پرساد یادو کے دو بیٹوں تیجسوی یادو اور تیج پرتاپ کو منتقل کرنے کے لیے پہل کی گئی تھی، ایسے میں میسا نے خود کو اپنے والد کے جانشین کے طور پر پیش کیا۔

پٹنہ: راشٹریہ جنتا دل (آر جے ڈی) کے سپریمو لالو پرساد یادو سابق وزیر اعلیٰ رابڑی دیوی کی بڑی بیٹی راجیہ سبھا کی رکن میسا بھارتی نے پاٹلی پتر پارلیمانی سیٹ سے جیت کر نہ صرف اپنے والد کا خواب پورا کیا، جہاں انہیں شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا، وہیں اس جیت کے ساتھ ہی وہ اب ایم بی بی ایس کے بعد سیاست کے امتحان میں بھی ٹاپر بن گئی ہیں۔

متعلقہ خبریں
نوکری کے عوض زمین گھوٹالہ:رابڑی دیوی اور 2 بیٹیوں کو عبوری ضمانت منظور

سال 2009 میں پاٹلی پتر لوک سبھا سیٹ پر پہلی بار انتخابات ہوئے تھے۔ پاٹلی پتر کے پہلے انتخابی میدان میں ایک طرف جہاں راشٹریہ جنتا دل (آر جے ڈی) کے صدر لالو پرساد یادو تھے تووہیں دوسری طرف مسٹر یادو کے پرانے دوست جنتا دل یونائیٹڈ (جے ڈی یو) کے لیڈر رنجن پرساد یادو۔ جے ڈی یو کے رنجن پرساد یادو نے لالو پرساد کو شکست دے کر سب کو حیران کر دیا۔

رنجن پرساد یادو نے لالو پرساد یادو کو 23 ہزار 541 ووٹوں سے شکست دے کر ان کے سیاسی قد پر ایک بڑا سوالیہ نشان کھڑا کر دیا۔ 2013 میں چارہ گھوٹالے کے معاملے میں سزا سنائے جانے کے بعد 2014 سے لالو پر الیکشن لڑنے پر پابندی لگا دی گئی تھی۔

خاندان کی وراثت لالو پرساد یادو کے دو بیٹوں تیجسوی یادو اور تیج پرتاپ کو منتقل کرنے کے لیے پہل کی گئی تھی، ایسے میں میسا نے خود کو اپنے والد کے جانشین کے طور پر پیش کیا۔ میسا کی پہل کو ایک ایسی بیٹی کی پہل سمجھا جا رہا تھا جو اپنے والد لالو یادو کی ٹوٹتی ہوئی سلطنت کو دیکھ کر پریشان تھی۔

انہوں نے لالو کی ہاری ہوئی لوک سبھا سیٹ پاٹلی پترا کو کچھ اس انداز میں اپنایا کہ خاندان کے سب سے قابل اعتماد وفادار رام کرپال یادو بھی دشمن کیمپ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) میں شامل ہوگئے۔ میسا اپنے والد کا ہاتھ مضبوط کرنے آگے آچکی تھیں۔

میسا نے 2014 کے انتخابات میں پاٹلی پترا پارلیمانی سیٹ کا انتخاب کیا جہاں سے ان کے والد لالو 2009 میں ہارے تھے، جبکہ اپنی ماں رابڑی دیوی کے لیے آسان سیٹ سارن چھوڑ دی، جہاں سے لالو نے 2009 میں کامیابی حاصل کی تھی۔ سیاسی حلقوں میں یہ بحث تھی کہ میسا کی خواہش اپنے سیاسی کیریئر سے زیادہ رنجن یادو کو شکست دینے کی تھی۔

میسا نے تب کہا تھا، ‘ہاں، میں لالو جی کی بیٹی ہوں، یہ اپنے آپ میں بہت بڑی قابلیت ہے، لیکن یہ مجھے اضافی ذمہ داری اور چیلنجز بھی دیتی ہے۔ میں نے سیاست کے درمیان سانس لینا سیکھا۔ لیڈروں کے بچوں کے بھی سیاسی حقوق ہیں، کیا نہیں ہونا چاہیے؟

2014 کے عام انتخابات میں، پاٹلی پتر سیٹ پر اپنوں کے درمیان سیاسی گھمسان دیکھنے کو ملا۔ میسا آر جے ڈی کے ٹکٹ پر انتخابی میدان میں اتری تھیں۔ رنجن پرساد یادو، جو کبھی لالو کے قریب تھے، جنتا دل یونائیٹڈ (جے ڈی یو) تو رام کرپال یادو بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے ٹکٹ پر انتخابی میدان میں تھے۔

انتخاب سے پہلے ایسا مانا جا رہا تھا کہ رام کرپال یادوبی جے پی میں شامل ہوکرپاٹلی پترا سے لالو یادو کی بیٹی کے خلاف الیکشن لڑ کر اپنے پیر پر کلہاڑی ماررہے ہیں، لیکن انہوں نے میسا بھارتی کو ہرا کر سب کو حیران کر دیا۔ رنجن یادو تیسرے نمبر پر رہے۔

سال 2019 میں بھی میسا کو پاٹلی پترا سیٹ پر بی جے پی کے شری رام کرپال یادو سے شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ اس بار کے انتخابات میں میسا بلند حوصلوں کے ساتھ اتریں اور بی جے پی کے رام کرپال یادو کو شکست دے کر سیاست میں بھی جھنڈا لہرایا۔ میسا نے پاٹلی پترا کی سرزمین پر اپنی پارٹی کی لالٹین ‘روشن’ کردی۔

a3w
a3w