تلنگانہ و اے پی کے وزرائے اعلیٰ کی ملاقات ۔ شاگرد، استاد کی ملاقات نہیں: بھٹی وکرامارکہ
ڈپٹی چیف منسٹر بھٹی وکرامارکہ نے کہا ہے کہ 6 جولائی کو حیدرآباد میں چیف منسٹر اے ریونت ریڈی کی چیف منسٹر آندھراپردیش این چندرا بابو نائیڈو سے ملاقات ہوگی۔

حیدرآباد۔ : ڈپٹی چیف منسٹر بھٹی وکرامارکہ نے کہا ہے کہ 6 جولائی کو حیدرآباد میں چیف منسٹر اے ریونت ریڈی کی چیف منسٹر آندھراپردیش این چندرا بابو نائیڈو سے ملاقات ہوگی۔
یہ ملاقات کوئی استاد‘ شاگرد کی ملاقات نہیں رہے گی بلکہ یہ دو ہم منصب وزرائے اعلیٰ کی ملاقات ہے جو سابق میں ایک ہی پارٹی کے قریبی رفقاء رہ چکے ہیں۔ جیسا کہ سوشل میڈیا پر یہ بات گشت کررہی ہے کہ یہ ملاقات استاد اور شاگرد کی ملاقات ہے‘ بالکل غلط ہے۔
ڈپٹی چیف منسٹر آج گاندھی بھون میں صحافیوں کے سوال کا جواب دے رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ دونوں وزرائے اعلیٰ کی ملاقات کے دوران تلگو کی دونوں ریاستوں کے زیرالتواء مسائل‘ اثاثہ جات کی تقسیم اور دیگر امور پر تبادلہ خیال کیا جائے گا جو گزشتہ 10 سال سے زیرالتواء ہیں۔
تلنگانہ کے ضلع کھمم کے 7 منڈلس کو آندھرا میں ضم کئے جانے سے متعلق سوال پر بھٹی وکرامارکہ نے بتایا کہ اس کے لئے بی آر ایس اور بی جے پی ذمہ دار ہے۔ انہوں نے بتایا کہ تقسیم ریاست بل میں 7 منڈلس کا کوئی ذکر نہیں ہے۔ جب بی جے پی مرکز میں اقتدار میں آئی تھی اس وقت آرڈیننس کے ذریعہ تلنگانہ کے 7 منڈلس کو آندھرا میں ضم کیا گیا۔
کے سی آر نے اس وقت اسمبلی میں کہا تھا کہ وہ 7 منڈلس کے تلنگانہ میں برقراری کے لئے جدوجہد جاری رکھیں گے۔ ریاستی کابینہ میں توسیع سے متعلق سوال پر ڈپٹی چیف منسٹر نے کہا کہ اس کا فیصلہ کانگریس ہائی کمان کی جانب سے کیا جائے گا۔
جہاں تک نئے صدر ٹی پی سی سی کے تقرر کا سوال ہے یہ مسئلہ کانگریس ہائی کمان کے زیر غور ہے‘ بہت جلد اس کا اعلان ہوگا۔ کانگریس پارٹی کی جانب سے 6 گارنٹی اسکیمات پر عمل آوری اور مخلوعہ جائیدادوں پر تقررات سے متعلق جاب کیلنڈر جاری کرنے سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ کانگریس حکومت تمام گارنٹی اسکیمات پر عمل آوری کی پابند ہے اور جاب کیلنڈر اندرون 15 یوم جاری کیا جائے گا۔
یہ پوچھے جانے پر کہ کے سی آر دوبارہ اقتدار میں واپس آنے اور آئندہ 15 سال تک اقتدار پر برقرار رہنے کا دعویٰ کررہے ہیں؟ تو ڈپٹی چیف منسٹر نے کے سی آر کے ان دعویٰ کو مضحکہ خیز قرار دیا اور کہا کہ کے سی آر کو پہلے یہ سونچنا چاہئے کہ انہیں ان کی غلطیاں تلاش کررہی ہیں‘ جہاں تک کھمم میں کسان کی خودکشی کا واقعہ ہے یہ افسوسناک ہے۔ اس واقعہ کے پس پردہ کس کا ہاتھ ہے اس کی تحقیقات جاری ہیں۔