سُسر نے بیٹے کی منگیتر سے شادی کر کے سب کو چونکا دیا۔ شرمناک محبت کہانی
رشتہ طے پانے کے بعد سسر (یعنی دلہے کا باپ) کا سسرال میں آنا جانا بڑھ گیا۔ اس دوران وہ خود اپنی بہو بننے والی لڑکی کے قریب آتا گیا اور دونوں کے درمیان ناجائز تعلقات قائم ہو گئے جو محبت میں تبدیل ہو گئے۔

رام پور (اتر پردیش) اتر پردیش کے ضلع رام پور سے ایک نہایت حیران کن اور معاشرتی اقدار کو جھنجھوڑ دینے والا واقعہ سامنے آیا ہے، جس نے پورے علاقے میں سنسنی پھیلا دی ہے۔ یہاں ایک 55 سالہ شخص نے اپنے ہی بیٹے کی منگیتر کے ساتھ محبت میں گرفتار ہو کر نہ صرف رشتہ دارانہ حدود کو پامال کیا بلکہ لڑکی کو لے کر فرار ہو گیا اور اس سے شادی بھی کر لیا۔
یہ بھی پڑھیں: جلپلی میں بڑے پیمانے پر مسمار کرنے کی مہم کا منصوبہ: FTL زون کے اندر 100 سے زیادہ غیر قانونی مکانات نشان زد!
یہ عجیب و غریب واقعہ رام پور کے تھانہ بھوٹ علاقہ کے ایک گاؤں میں پیش آیا۔ اطلاعات کے مطابق، مذکورہ شخص نے اپنے بیٹے کا رشتہ عجب نگر تھانہ حدود کے ایک گاؤں کی لڑکی سے طے کیا تھا۔ منگنی ہو چکی تھی اور شادی کی تاریخ بھی ایک ماہ بعد مقرر کر دی گئی تھی۔
رشتہ طے پانے کے بعد سسر (یعنی دلہے کا باپ) کا سسرال میں آنا جانا بڑھ گیا۔ اس دوران وہ خود اپنی بہو بننے والی لڑکی کے قریب آتا گیا اور دونوں کے درمیان ناجائز تعلقات قائم ہو گئے جو محبت میں تبدیل ہو گئے۔
تقریباً آٹھ دن قبل مذکورہ شخص اپنی کار میں لڑکی کو لینے اس کے گھر پہنچا۔ اس نے لڑکی کے والدین کو بتایا کہ وہ اسے دہلی کسی ڈاکٹر کو دکھانے لے جا رہا ہے کیونکہ اس کی طبیعت ٹھیک نہیں ہے۔ والدین نے اعتبار کر لیا اور لڑکی اس کے ساتھ چلی گئی۔
تاہم جب شام تک دونوں واپس نہ آئے تو لڑکی کے افرادخاندان نے تشویش ظاہر کی اور فون پر رابطہ کرنے کی کوشش کی۔ سسر نے اطلاع دی کہ لڑکی کو اسپتال میں داخل کرا دیا گیا ہے لیکن دو دن بعد بھی کوئی واضح معلومات نہ مل سکیں اور جب دوبارہ رابطہ کیا گیا تو اس نے بات گول کر دی۔
بالآخر آٹھ دن بعد یہ جوڑا گاؤں واپس لوٹا مگر اب ان کا رشتہ بدل چکا تھا۔ دونوں نے دہلی میں چپ چاپ نکاح کر لیا تھا۔
جونہی بیٹے نے اپنے والد کو اپنی منگیتر (جو اب اس کی سوتیلی ماں بن چکی تھی) کے ساتھ دیکھا، وہ شدید غصے میں آ گیا۔ باپ اور بیٹے کے درمیان ہاتھا پائی ہوئی۔ لڑکی کی ہونے والی ساس (اب شوہر کی پہلی بیوی) بھی مشتعل ہوگئیں اور دونوں خواتین کے درمیان بھی جھڑپ ہو گئی۔
ماحول اتنا کشیدہ ہو گیا کہ بات جان سے مار دینے تک جا پہنچی۔ معاملہ ہاتھ سے نکلتا دیکھ کر گاؤں والوں نے فوری طور پر پنچایت بلائی۔
پنچایت میں بیٹے اور اس کی والدہ (سسر کی پہلی بیوی) نے واضح کر دیا کہ وہ اس غیر فطری اور غیر اخلاقی رشتے کو کبھی قبول نہیں کریں گے۔ گاؤں والوں نے بھی سخت موقف اپناتے ہوئے جوڑے کو گاؤں سے نکالنے کا فیصلہ کیا۔
نتیجتاً، نو بیاہتا جوڑا گاؤں چھوڑ کر رام پور کے ہی شہزاد نگر علاقے میں جا کر بس گیا ہے۔ لڑکی کے والدین، جو معاشی طور پر کمزور ہیں، نے اس معاملے پر مکمل خاموشی اختیار کر رکھی ہے۔