سوشیل میڈیامہاراشٹرا
ٹرینڈنگ

ویڈیو: مہاراشٹرا میں ہجوم کے حملے، مسلمانوں کی املاک نشانہ، تلواروں اور چاقوؤں سے لیس 4 تا5 ہزار ہندو جنونیوں کی غارت گری

آل انڈیا مجلس اتحادالمسلمین (اے آئی ایم آئی ایم) کے صدراسدالدین اویسی نے ایکناتھ شنڈے اور ڈپٹی چیف منسٹر دیویندرپھڈنویس پر تنقید کرتے ہوئے اس واقعہ کو بابری مسجد کے انہدام کا اعادہ قرار دیا۔

کولہاپور: مہاراشٹرا کے ضلع کولہاپور کے موضع گاجاپور میں مسلمانوں کے 50 تا60 مکانات اور دکانات پر حملہ کیا گیا، لوٹ مار کی گئی اور انہیں نذر آتش کیا گیا۔

وشال گڑھ قلعہ پر مبینہ ناجائز قبضہ کے خلاف ریالی میں حصہ لینے والے ایک ہجوم نے یہ کارروائی کی۔ گاجا پور کے ساکن عمران مجاور نے جن کے مکان پر بھی حملہ کیاگیا، کلارین انڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ جب ہجوم اس علاقہ میں پہنچا تو لوگ اپنی جان بچانے کے لئے گھروں سے نکل کر قریبی جنگل کی طرف دوڑ پڑے۔

مجاور نے جو وشال گڑھ درگاہ کے خادم بھی ہیں‘کہا کہ ہتھیاروں سے لیس افراد مکانات میں داخل ہوگئے، مقامی عوام اپنے آپ کو بچانے قریبی جنگل کی طرف دوڑ پڑے۔ مکانات کو لوٹ لیا گیا اور زیورات کا سرقہ کرلیا گیا۔

50 تا60 مکانات تباہ کئے گئے۔ مجاور جو ایک دکان چلاتے ہیں، 9 تا10 لاکھ روپے کی جائیداد سے محروم ہوگئے جبکہ بعض افراد کو 15 تا20 لاکھ روپے کا نقصان ہوا۔ ان کی گاڑیوں کو بھی تباہ کردیا گیا۔ کھانے پینے کا سامان بھی تباہ کردیا گیا اور باہر پھینک دیا گیا۔

صورتحال ایسی ہے کہ کچھ پکانے کے لئے لوگوں کے پاس راشن تک نہیں۔ مجاور نے بتایا کہ ہجوم میں شامل افراد تلواروں اور چاقوؤں جیسے ہتھیاروں سے لیس تھے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نقصانات کا اندازہ نہیں کرسکتے۔ شاید کروڑوں روپے کا نقصان ہوا ہو، بیسیوں گاڑیاں تباہ کردی گئیں۔ گیس سلنڈر کا دھماکہ کرتے ہوئے بعض مکانات کو آگ لگادی گئی۔

یہ ایک ایسی خاتون کا گھر تھا جو اپنے بچوں اور شوہر کے ساتھ رہتی تھی اور کہیں اور کام کرتی تھی۔ یہ خاتون بچوں کے ساتھ گھر چھوڑ کر فرار ہوگئی۔ انہوں نے بتایا کہ ہجوم میں چار تا پانچ ہزار افراد شامل تھے۔ پولیس فورس کی موجودگی میں بھی حملے کئے گئے۔

کئی افراد زخمی ہوگئے بعض کے ہاتھ اور پیر میں فریکچر آگیا اور انہیں مقامی ہاسپٹل میں شریک کرادیاگیا۔ گاجاپور کے رہنے و الے تمام مسلمان ہیں۔ ان کے مکانات اور جائیدادوں کو نشانہ بنایا گیا۔ گاجاپور سے آگے ہندوؤں کے مکانات ہیں‘ انہیں ہاتھ تک نہیں لگایا گیا، صرف مسلمانوں کو نشانہ بنایا گیا۔ دکانات کو لوٹ لیا گیا اور ان کا سامان تباہ کردیا گیا اور باہر پھینک دیا گیا۔

اب پڑوسی اور مقامی عوام متاثرین کی مدد کررہے ہیں۔ گاؤں میں پولیس فورس تعینات کردی گئی ہے۔ دفعہ 144 کے تحت اس علاقہ میں امتناعی احکامات بھی نافذ کردیئے گئے ہیں۔ مجاور کا احساس ہے کہ اسمبلی انتخابات قریب ہونے کی وجہ سے مسلمانوں کو نشانہ بنایا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ لوگ فسادات کراتے ہوئے الیکشن جیتنا چاہتے ہیں، یہ ہجوم ایک ریالی کا حصہ تھا۔

راجیہ سبھا کے سابق رکن پارلیمنٹ سمبھاجی راجے چھترپتی نے وشال گڑھ قلعہ پر مبینہ ناجائز قبضہ کے خلاف بطور احتجاج اس ریالی کی اپیل کی تھی۔ چھترپتی کے حامیوں نے گاجاپور کی ایک مسجد پر بھی حملہ کیا تھا جو وشال گڑھ سے چند کیلومیٹر کے فاصلہ پر واقع ہے۔

اس واقعہ کا ویڈیو وائرل ہوگیا جس میں لوگوں کو مسجد کی چھت پر بیٹھے ہوئے اور زعفرانی پرچم لہراتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔

آل انڈیا مجلس اتحادالمسلمین (اے آئی ایم آئی ایم) کے صدراسدالدین اویسی نے ایکناتھ شنڈے اور ڈپٹی چیف منسٹر دیویندرپھڈنویس پر تنقید کرتے ہوئے اس واقعہ کو بابری مسجد کے انہدام کا اعادہ قرار دیا۔