سیاستمضامین

پٹہ اراضیات کی فروخت میں مسلم مالکینِ اراضیات شدید دھوکہ دہی اور بھاری نقصانات کا شکار ہورہے ہیںآپ نے جس شخص سے معاہدہ کیا ہے‘ اسی شخص کے نام پر آپ کو رجسٹری کرنی ہے

محمد ضیاء الحق ۔ ایڈوکیٹ ہائیکورٹ آف حیدرآباد۔

٭ آپ کو رقم اسی شخص کے بینک اکاؤنٹ سے لینی چاہیئے جس سے آپ نے معاہدہ کیا ہے۔
٭ کسی غیر شخص کے بینک ا کاؤنٹ سے رقم نہیں لی جاسکتی۔
٭ معاہداتِ بیع اکثر درمیانی افراد کرتے ہیں جبکہ پیسہ کسی دوسرے شخص کا ہوتا ہے۔
٭ معاہدہ میں وقت کا تعین ضروری ہے۔ ورنہ نقصان برداشت کرناپڑے گا۔
٭ خریدار کی جانب سے تیار کردہ معاہدۂ بیع کو اپنے ایڈوکیٹ کے علم میں لانا ضروری ہے۔
حالیہ دنوں میں بہت ہی افسوسناک واقعات ہمارے علم میں لائے گئے جب بعض فریب خوردہ حضرات نے ہم سے ملاقات کرکے ہماری رائے حاصل کی۔ یہ بہت ہی افسوسناک بات ہے کہ تمام کے تمام حضرات مسلم ہیں جن کی کئی کئی کروڑ روپیہ مالیتی پٹہ اراضی کوڑیوں کے مول حاصل کرلی گئی۔ ان معاملات کی خصوصیت یہ تھی کہ جن پٹہ داروں نے معاہداتِ بیع کئے تھے وہ ان افراد سے تھے جو کہ صرف درمیانی آدمی یا لینڈ بروکرس تھے۔ جب معاہداتِ بیع کا مطالبہ کیا گیا تو پتہ چلا کہ تمام معاملات میں معاہدۂ بیع کا ایک جزو ایسا تھا جس میں درج تھا کہ مابقی رقم ملنے کے بعد بیع نامہ اگریمنٹ ہولڈر یا اس کے کسی نامزد شخص کے نام یعنی(Nominee) کے نام پر ہوگا اور مابقی رقم یا تو اگریمنٹ ہولڈر یا اس کے نامزد کسی شخص کے بینک اکاؤنٹ سے ادا کی جائے گی۔
یہ (Nominee) کون ہے؟ یہ وہ شخص ہے جو خود کو چھپانا چاہتا ہے اور درمیانی فرد یا افراد کے ذریعہ ایسی معاملت کررہا ہے یہ شخص کوئی فراڈ ہوسکتا ہے۔ کوئی مجرم ہوسکتا ہے جس نے معاشی جرائم کئے ہیں اور جو انکم ٹیکس اور انفورسمنٹ ڈائرکٹریٹ کی نظر میں آنا نہیں چاہتا۔ جو معاشی جرائم کے ذریعہ بٹوری ہوئی رقومات کو اپنے بچوں اور دیگر رشتہ داروں کے نام خرید کر اپنے معاشی جرائم پر پردہ ڈالتا ہے۔
آئندہ اگر اس شخص کو معاشی جرائم میں پکڑلیا گیا تو اس مالکِ اراضی کی بھی شامت آجائے گی جس نے اس کے نام کروڑوں روپیہ مالیتی اراضیات کا بیع نامہ کیا تھا اور بلا وجہ معقول اور محض نادانی کی وجہ سے مقدمات کا سامنا کرنا پڑے گا۔
طرفہ تماشا یہ حضرات جنہوں نے بعد از خرابیٔ بسیار ہم سے رائے طلب کی ان کا شمار ان معزز قارئین کرام میں ہوتا ہے جو دو دہوں سے زیادہ عرصہ سے قانونی مشاورتی کالم کا مطالعہ کرتے ہیں لیکن کبھی بھی انہوں نے کوئی بھی قانونی رائے حاصل نہیں کی۔ ایک معمولی سا سوال لکھ بھیجنے کی انہوں نے زحمت گوارہ نہیں کی۔ گویا یہ کالم ایک تفریح طبع کا ذریعہ بن گیا ہے اور اس کی کوئی مادی افادیت باقی نہیں رہی۔ انہوں نے کسی بھی ایڈوکیٹ ‘ قانون دان سے مشورہ کرنے کی ضرورت ہی محسوس نہیں کی اور خاندان کے ایک بزرگ کی باتوں میں آکر معاہداتِ بیع کربیٹھے۔
ذیل میں جو باتیں لکھی جارہی ہیں انہیں غور سے پڑھیں اور اگر ہوسکے تو عمل کریں کیوں کہ رائے کے حصول کے بعد کیا ہوا عمل ایسا ہوگا جس میں کسی بھی نقصان کا اندیشہ نہیں ہوگا۔
-1 جس شخص کے ساتھ پٹہ دار معاہدۂ بیع کرنا چاہتے ہیں انہیں سب سے پہلے اس شخص کے آدھارکارڈ کی نقل کا مطالبہ کرنا چاہیے اور دریافت کرنا چاہیے کہ وہ اراضی خود کے نام خریدنا چاہتا ہے یا وہ صرف ایک درمیانی آدمی ہے اور حقیقی خریدار کوئی اور ہی ہے ۔
-2 خرید کی رقم کے تعین کے بعد کم از کم25فیصد اڈوانس رقم حاصل کیجئے جو بذریعہ چیک ہوگی اور اکاؤنٹ اسی شخص کے نام پر ہوگا جس سے معاہدہ کیا جارہا ہے۔ کسی تیسرے شخص کی جانب سے دیئے گئے چیک کو قبول نہیں کرنا چاہیے۔
-3 اگر معاہدہ میں کوئی ایسی بات ہو کہ فروخت کنندہ تحصیلدار کے دفتر جاکر (NALA) یعنی زرعی اراضی کو غیر زرعی اراضی میں لانے کی درخواست دے گا تو ہرگز ایسی بات پر راضی نہ ہوں۔ یہاں اس شخص کا مطلب یہ ہے کہ وہ آپ کی اراضی پر پلاٹنگ کرے گا اور پلاٹس کے فروخت کے بعد مابقی رقم آپ کو ادا کرے گا۔ لہٰذا ایسی شرط کو تسلیم نہ کریں۔
-4 اگر معاہدہ میں ایسی بات ہو کہ رجسٹری سے پہلے سروے کروایا جائے گا اور جو بھی رقبہ نکلے گا اس کے مطابق رقم ادا کی جائے گی تو اس بات کو بھی تسلیم نہ کریں اور کہیں کہ جو بھی رقبہ پٹہ میں درج ہے اس کے مطابق رقم ادا کرے۔ اور اراضی کو جوں کا توں موقف میں خریدے۔ کسی بھی محکمہ جاتی کارروائی میں شرکت اور درخواست پیش کرنے سے انکار کردیں۔
-5 معاہدہ میں وقت کا تعین ضروری ہے اور یہ مدت تین ماہ سے زیادہ نہیں ہونی چاہیے۔ اس بات کا تذکرہ ضرور کریں کہ اگر مدت معاہدہ کے اندر مابقی رقم ادا نہیں کی گئی تو اڈوانس میں دی ہوئی رقم ضبط کرلی جائے گی۔
-6 اگر مدت ختم ہوجائے تو خریدار کے نام قانونی نوٹس جاری کریں اور کہیں کہ ہم نے معاہدۂٔ بیع کو منسوخ کردیا ہے۔
-7 اس مرحلہ کے بعد کم از کم دو اخباروں میں معاہدۂ بیع کی منسوخی کی نوٹیفکیشن جاری کروائیں جس میں اس بات کا تذکرہ ضروری ہو کہ ہمیں اختیار حاصل ہے کہ ہم ہماری اراضی کو کسی غیر شخص کے نام فروخت کردیں۔
-8 معاہدہ کی میعاد کو توسیع دینے کی کسی بھی بات کی حامی نہ بھریں۔
-9 اگر م مکن ہوسکے تو اڈوانس میں حاصل کی گئی رقم کو محفوظ رکھیں۔
معاہداتِ بیع میں ان شرائط کے شمول کا فائدہ یہ ہوگا کہ فروخت کنندہ ہر طرح کی مشکل سے بری ہوگا اور فریقِ مخالف کو عدالت سے بھی کوئی راحت نہیں ملے گی کیوں کہ عدالت صرف دستاویزی ثبوت کی اساس پر حکم جاری کرے گی۔
-10 معاہدۂ بیع میں اراضی کا رقبہ دینے کی کسی بھی بات کو تسلیم نہ کریں بلکہ صاف طور پر لکھ دیں کہ مابقی رقم ادا ہونے کے بعد ہی اراضی کا قبضہ دیاجائے گا۔
-11 اگر معاہدہ میں ایسی کوئی شرط ہو کہ اراضی کو ڈیویلپ کیا جائے گا۔ زمین کو ہموار کیا جائے گا اور اراضی کو زرعی سے نکال کر غیر زرعی اراضی کے زمرے میں لایا جائے گا تو اس بات کو تسلیم نہ کریں اور صاف الفاظ میں کہہ دیں کہ یہ آپ کا دردِ سر ہے۔ ہم توجہاں ہے اور جیسی ہے کی اساس پر فروخت کا معاہدہ کررہے ہیں۔ مدتِ مقررہ کے اندر باقی تمام رقم کے حصول کے بعد ہی رجسٹری کی جائے گی اور قبضہ دیا جائے گا۔
-12 بیع نامہ کی تمام رقم صرف خریدار کے بینک اکاؤنٹ سے حاصل کریں اور کسی تیسرے شخص کے بینک اکاؤنٹ سے چیک حاصل نہ کریں۔
-13 چیکس کی ساری رقم آپ کے اکاؤنٹ میں منتقل ہونے کے بعد ہی بیع نامہ کی رجسٹری کریں۔
اوپر تحریر کئے گئے اصول ہر صورت میں کارگر ہوں گے اور فروخت کنندہ کو کوئی ضرر نہیں پہنچے گا اور اگر خریدار مخلص ہو اور صاف دلی سے اراضی خریدنا چاہتا ہے تو دونوں فریقین کے حقوق کا قانونی تحفظ ہوگا۔
شہری جائیدادوں کی فروخت میں بھی اسی اصول کو مشعل راہ بنائیں اور لازمی طور پر قانونی رائے حاصل کریں چاہے خریدنا ہو یا فروخت کرنا ہو۔ معاملات میں شفافیت ہونی چاہیے۔
-14 معاہدہ بیع جب مجوزہ خریدار پیش کرے تو سب سے پہلے اپنے ایڈوکیٹ ۔ کسی قانون دان سے رجوع کریں اور ان کی رائے کے مطابق ہی کوئی عمل کریں۔ اگر آپ فریقِ مخالف کی جانب سے پیش کردہ معاہدۂ بیع کو بغیر کسی قانون مشورہ کے دستخط کردیں تو بہت پریشانیوں اور نقصانات کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔
-15 اس بات کا ضرور خیال رکھیں کہ آپ کبھی بھی اور کسی بھی صورت میں فریقِ مخالف کے ایڈوکیٹ کے دفتر نہ جائیں اور فریقِ مخالف کے ایڈوکیٹ کی رائے کو کسی بھی صورت میں اور کبھی بھی تسلیم نہ کریں بلکہ ساری معاملت اپنے ایڈوکیٹ کے آفس ہی میں کریں۔ فریقِ مخالف کے ایڈوکیٹ اپنے موکل ہی کے مفادات کا تحفظ کریں گے۔
قانونی مشورہ حاصل کرتے وقت آپ کو اپنے ا یڈوکیٹ کی فیس تو ا دا کرنی ہی ہوگی ۔ ایک چھوٹی سے رقم کی بچت میں کس طرح لوگ کروڑوں روپیہ مالیتی جائیدادوں سے محروم ہورہے ہیں اور ناقابل تلافی نقصان برداشت کررہے ہیں۔ یہ تو روز کا معمول ہے ۔ کئی درمیانی افراد معصوم اور بھولے بھالے پٹہ دار افراد اور خصوصاً خواتین کا استحصال کررہے ہیں اور ان کو باتوں میں لا کر انہیں لوٹ رہے ہیں۔
ہم نے قانونی بیداری کی ایک مہم چلائی تھی اور یہ امید رکھی تھی کہ لوگوں میں بیداری آئے گی لیکن بیداری نہیں آتی ہوئی معلوم ہورہی ہے ورنہ ایسی تباہی کی داستانیں سننے کو نہیں ملتیں۔ لہٰذا ہمیشہ بیدار رہنے کی ضرورت ہے۔
سوال:- میں ایک تاجر ہوں اور لوہے کے اسکراپ کاکام کرتا ہوں۔ مجھے آئے دن پیسوں کی ضرورت ہوتی ہے ۔ مال خریدتا ہوں اور آٹھ دس دنوں بعد فروخت کردیتا ہوں اور اس میں اچھا فائدہ ہوتا ہے۔ میری تجارت رجسٹر شدہ ہے اور یہ ایک فرم ہے جس کا میں ہی واحد مالک ہوں۔
ایک مقامی صاحب نے مجھ سے کہا کہ وہ میرے کاروبار میں پارٹنر بننا چاہتے ہیں اور وہ بھاری رقم انوسٹ کرنا چاہتے ہیں لیکن ان کا مطالبہ ہے کہ جو بھی فائدہ ہوگا اس میں ان کا منافع 50:50 کی اساس پر ہوگا ۔ یہ دوکان اور عقبی اراضی میری ذاتی ہے جس کو اگر کرائے پر اٹھایا جائے تو پچاس ہزار روپیہ ماہانہ کرایہ آسکتا ہے۔ صاحبِ موصوف کہہ رہے ہیں کہ جو بھی فائدہ ہوگا اس میں وہ منافع لیں گے اور اگر کسی وجہ سے نقصان ہو تو وہ نقصان میں حصہ دار نہیں ہوں گے۔ آپ سے گزارش ہے کہ اس معاملہ میں اپنی رائے شائع فرمائیں۔
X-Y-Z حیدرآباد
جواب:- آپ اس آفر سے مرعوب نہ ہوں۔ آپ اگر اس آفر کو ٹھکرادیں تو آپ کے حق میں بہتر ہوگا۔
۰۰۰٭٭٭۰۰۰