مشرق وسطیٰ

اسرائیل کے حملوں میں 4100 معصوم بچوں سمیت 10 ہزار سے زائد افراد جاں بحق

اسرائیلی حکام کی طرف سے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق سات اکتوبر کے دن ہلاک ہونے والوں میں سے 1159 کی شناخت کی گئی ہے، ان میں 828 عام شہری اور 31 بچے تھے۔

یروشلم: فلسطین میں غزہ اور مقبوضہ مغربی کنارے میں ہلاکتوں کی تعداد ایک غیر معمولی تعداد تک پہنچ گئی ہے۔ فلسطینی وزارت صحت کی جانب سے چھ نومبر کو جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق اب تک اسرائیلی حملوں میں دس ہزار سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں جن میں 4100 بچے بھی شامل ہیں یعنی اوسط ہر دس منٹ میں ایک بچے کی ہلاکت ہو رہی ہے۔

متعلقہ خبریں
اسرائیلی حملہ میں لبنان میں 20 اور شمالی غزہ میں 17 جاں بحق
اقوام متحدہ جنرل اسمبلی میں فلسطین پر اسرائیلی قبضہ کے خلاف قرارداد منظور
اسرائیلی فورسس نے 2 فلسطینیوں کو ہلاک کردیا
روسی صدر کی مشرق وسطیٰ میں تنازعات کے خاتمے میں مدد کی پیشکش
غزہ میں اسرائیل کی شدید بمباری, عمارتیں ڈھیر

امریکی صدر جو بائیڈن سمیت بعض عالمی رہنماوں نے فلسطینی وزارت صحت کی جانب سے دیے گئے اعداد و شمار کے مصدقہ ہونے پر سوال اٹھائے ہیں لیکن عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کا کہنا ہے کہ اس کا خیال ہے کہ اعداد و شمار قابل اعتماد ہیں۔

اسرائیلی حکام کی طرف سے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق سات اکتوبر کے دن ہلاک ہونے والوں میں سے 1159 کی شناخت کی گئی ہے، ان میں 828 عام شہری اور 31 بچے تھے۔

اسرائیلی حکام اور فلسطینی وزارت صحت کے مطابق بالترتیب اسرائیل میں 5,400 زخمی اور غزہ اور مقبوضہ مغربی کنارے میں 25,400 سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔

بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق غزہ میں تقریباً 2,260 افراد لاپتہ ہیں جن میں 1,270 بچے بھی شامل ہیں۔ ان میں سے اکثر کے ملبے تلے دبے ہونے کا خدشہ ہے۔سات اکتوبر کو حماس کے اچانک حملے کے بعد بڑی تعداد میں اسرائیلی و غیر ملکی شہریوں کو یرغمال بنایا گیا۔

اسرائیلی حکام کے مطابق تقریباً 242 اسرائیلی اور غیر ملکی شہری حماس کی قید میں ہیں جن میں 30 سے زائد بچے بھی شامل ہیں۔ حماس کا کہنا ہے کہ غزہ پر اسرائیلی حملوں میں یرغمالیوں میں سے 57 افراد مارے گئے ہیں۔20 اکتوبر سے حماس نے 17 سالہ نوجوان سمیت چار یرغمالیوں کو رہا کیا ہے۔

اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ انھوں نے 29 اکتوبر کو زمینی کارروائی کے دوران سات اکتوبر سے قید ایک خاتون اسرائیلی فوجی کو بازیاب کرایا۔

غزہ کی نصف سے زیادہ آبادی مقامی طور پر نقل مکانی کرنے پر مجبور ہوئی ہے۔ غزہ کی پٹی میں 22 لاکھ سے زیادہ افراد آباد ہیں، جن میں سے نصف سے زیادہ بچے ہیں۔ 13 اکتوبر کو اسرائیل نے غزہ کے شہریوں کو خبردار کیا تھا کہ وہ شمالی غزہ کو خالی کر کے جنوبی علاقے میں چلے جائیں۔

اسرائیلی فضائی حملوں کے ایک ماہ کے بعد کہا جاتا ہے کہ غزہ میں 200,000 سے زیادہ مکانات کو نقصان پہنچا یا تباہ ہو گئے ہیں۔ فلسطینی حکام کے مطابق یہ تعداد غزہ میں تقریباً نصف ہاؤسنگ یونٹس کے برابر ہے۔

اقوام متحدہ اور فلسطینی حکام کے اعداد و شمار کے مطابق پانچ نومبر تک غزہ میں تقریباً 15 لاکھ افراد بے گھر ہوئے ہیں جو سکولوں، گرجا گھروں، ہسپتالوں، اقوام متحدہ اور عوامی عمارتوں میں پناہ لیے ہوئے ہیں یا جنھیں دیگر افراد نے پناہ دی ہے۔

غزہ سے باہر نکلنا مقامی افراد کے لیے کوئی آپشن نہیں کیونکہ اسرائیل میں ایریز سرحد بند ہے اور مصر میں رفح بارڈر کراسنگ صرف غیر ملکی شہریوں اور کچھ زخمیوں کو غزہ سے نکالنے کے لیے کھلتی ہے۔

فلسطینی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ پانچ نومبر تک غزہ کی پٹی کے 35 میں سے 16 ہسپتال (46 فیصد) اور 76 میں سے 51 طبی مراکز اسرائیلی حملوں یا ایندھن کی کمی کی وجہ سے بند ہیں۔

فلسطینی وزارت صحت کے مطابق تقریباً 50 ایمبولینسز کو اسرائیلی حملوں سے نقصان پہنچا، ان میں سے 31 خراب ہیں اور کم از کم 175 ہیلتھ ورکرز ہلاک ہو چکے ہیں۔

بین الاقوامی قانون کے تحت امدادی کارکنوں اور صحت کے عملے اور ان کی سہولیات کا تحفظ ضروری ہے۔ حال ہی میں رفح کراسنگ کے ذریعے غزہ میں بہت کم پانی کی سپلائی مہیا کی گئی اور اس کے بعد سے پانی کی فراہمی کے زیادہ تر انفراسٹرکچر کو نقصان پہنچا۔

پانچ نومبر کو اقوام متحدہ کے ادارے او سی ایچ اے نے رپورٹ کیا کہ غزہ میں پانی کی کھپت میں جنگ سے پہلے کی سطح کے مقابلے اوسطاً 92 فیصد کمی آئی اور 65 سیوریج پمپنگ سٹیشنوں میں سے زیادہ تر کام نہیں کر رہے۔