دہلی

مختار انصاری منی لانڈرنگ کیس میں گرفتار

ای ڈی نے اب بی ایس پی کے سابق رکن اسمبلی مختار انصاری کو گرفتار کرلیا ہے، جو فی الحال اترپردیش کے باندہ جیل میں محروس ہیں۔ ای ڈی نے کہا ہے کہ ان کے خلاف اہم ثبوت موجود ہیں، جن کی بنیاد پر انہیں گرفتار کیا گیا ہے۔

نئی دہلی: انفورسمنٹ ڈائرکٹوریٹ نے آج اترپردیش کے مافیا ڈان سے سیاستداں بنے مختار انصاری کو انسدادِ منی لانڈرنگ کیس میں گرفتار کرلیا ہے۔ نومبر میں ای ڈی نے 9 گھنٹے کی پوچھ تاچھ کے بعد ان کے لڑکے عباس انصاری کو گرفتار کیا تھا۔

 ای ڈی نے اب بی ایس پی کے سابق رکن اسمبلی مختار انصاری کو گرفتار کرلیا ہے، جو فی الحال اترپردیش کے باندہ جیل میں محروس ہیں۔ ای ڈی نے کہا ہے کہ ان کے خلاف اہم ثبوت موجود ہیں، جن کی بنیاد پر انہیں گرفتار کیا گیا ہے۔ ای ڈی نے مختار انصاری کے خلاف 2002ء کے بی ایل ایم اے کیس میں تحقیقات شروع کی تھیں۔

 ان کے اور ان کے ساتھیوں کے خلاف یوپی پولیس کی جانب سے درج کی گئی متعدد ایف آئی آر کی بنیاد پر تحقیقات شروع ہوئی تھیں۔ تحقیقات کے دوران یہ بات سامنے آئی تھی۔ وکاس کنسٹرکشنس (پارٹنر شپ فرم) کے خلاف اترپردیش پولیس نے مزید 2 ایف آئی آر درج کی ہیں، جو سرکاری اراضی پر قبضہ کرنے کے بعد اس پر گودام تعمیر کرنے کے سلسلہ میں درج کی گئی ہیں۔ یہ گودام یوپی کے ضلع مؤ اور غازی پور میں تعمیر کیے گئے تھے۔

مختار انصاری کی اہلیہ افشاں انصاری وکاس کنسٹرکشن کمپنی چلاتی ہیں۔ ان کے دونوں بھائی عاطف رضا اور انور شہزاد ان کی مدد کرتے ہیں۔ ان کے علاوہ مزید دو افراد رویندر نارائن سنگھ اور ذاکر حسین بھی اس کمپنی میں کام کرتے ہیں۔

یوپی پولیس نے ضلع مؤ میں درج کرائی گئی ایک ایف آئی آر کے سلسلہ میں چارج شیٹ داخل کی ہے، جس میں وکاس کنسٹرکشن کے تمام شراکت داروں کو ملزم بنایا گیا ہے۔

پی ایم ایل اے کی تحقیقات کے دوران یہ بات سامنے آئی کہ وکاس کنسٹرکشن نے عوامی یا سرکاری اراضی پر ناجائز قبضہ کرتے ہوئے غیرقانونی طور پر تعمیر کردہ گوداموں کو فوڈ کارپوریشن آف انڈیا کو کرایہ پر دیتے ہوئے 15 کروڑ روپئے تک کرایہ حاصل کیا۔

اس کرایہ کو وکاس کنسٹرکشن اور افشاں انصاری کے نام پر مزید غیرمنقولہ جائیدادیں خریدنے کے لیے استعمال کیا گیا تھا۔ ایسی غیرمنقولہ جائیدادوں کا پتہ چلانے کے بعد انفورسمنٹ ڈائرکٹوریٹ نے عبوری طور پر ایسی 7 غیرمنقولہ جائیدادوں کو قرق کرلیا ہے جن کی مالیت تقریباً 1.48 کروڑ روپئے ہے۔ رجسٹریشن کے وقت قرق کی گئی جائیدادوں کا سرکل ریٹ تقریباً 3.42 کروڑ روپئے تھا۔