کانگریس حکومت کیلئے موسیٰ ندی‘ فیوچر سٹی پروجیکٹس آسان نہیں، قبضوں کی برخاستگی کی شدید مخالفت
حیدر آباد کے مضافات میں فیوچر سٹی اور موسی ریور ری۔ ڈیولپمنٹ جیسے پروجیکٹس جس کی عمل آوری کے لئے حکومت ممکنہ کوشش کررہی ہے، اِس پر عمل آوری آسان نہیں رہے گی کیوں کہ فنڈس کا حصول آسان نہیں ہے۔
حیدر آباد: تلنگانہ کی کانگریس حکومت نے اگرچیکہ اپنے انتخابی وعدوں پر عمل آوری کا آغاز کردیا ہے، لیکن جہاں تک موسیٰ ندی اور فیوچر۔ ریڈی سٹی پروجیکٹس کا تعلق ہے، اِس پر عمل آوری آسان نہیں ہے۔ حکومت نے 2024ء کے دوران ذات پات پر مبنی مردم شماری کا بھی آغاز کیا تھا اور دوسرے وعدوں کی بھی تکمیل کی کوششیں کی جارہی ہیں۔
حیدر آباد کے مضافات میں فیوچر سٹی اور موسی ریور ری۔ ڈیولپمنٹ جیسے پروجیکٹس جس کی عمل آوری کے لئے حکومت ممکنہ کوشش کررہی ہے، اِس پر عمل آوری آسان نہیں رہے گی کیوں کہ فنڈس کا حصول آسان نہیں ہے۔ مذکورہ پروجیکٹس کے لئے خطیر فنڈس کی ضرورت ہوتی ہے۔ حکومت کو کئی دوسرے چالینجس کا بھی سامنا ہے۔
ریاستی حکومت نے کہا کہ وہ انتخابات سے متعلق وعدوں کی تکمیل کی خواہاں ہیں لیکن صورتحال سے اِس بات کا پتہ چلتا ہے کہ مذکورہ 2 پروجیکٹس پر عمل آوری کرنا حکومت کے لئے آسان نہیں رہے گا۔ کانگریس حکومت جس نے گزشتہ سال اقتدار سنبھالا، انتخابی وعدوں پر عمل آوری شروع کردی ہے جس میں ضمانتیں بھی شامل ہیں۔
21 کروڑ روپے کے قرضہ جات کی معافی بھی حکومت کے لئے ایک اہم مسئلہ رہا۔ ’پشپا۔ 2‘ بھگدڑ کے مسئلہ سے بھی حکومت کو نمٹنا پڑ رہا ہے۔ یہ واقعہ 4 / دسمبر کو پیش آیا جہاں پر ایک خاتون ہلاک اور اُس کا بیٹا شدید زخمی ہوگیا۔
تلگو سینما انڈسٹری کے نمائندوں نے چیف منسٹر کے ساتھ بات چیت کی تاکہ الو ارجن ایپی سوڈ کی وجہ سے پیدا شدہ صورتحال کا جائزہ لیتے ہوئے تنازعہ کی یکسوئی کی راہ ہموار کی جاسکے۔ چیف منسٹر اے ریونت ریڈی نے یہ واضح کردیا کہ حکومت نظم و ضبط کو اولین ترجیح دے گی۔ اِس سلسلہ میں کوئی مفاہمت نہیں ہوسکتی۔
سماجی، معاشی صورتحال کے علاوہ روزگار اور دوسرے اُمور کا جائزہ لینے کے لئے کاسٹ سروے کیا گیا جس کا کانگریس قائد راہول گاندھی نے وعدہ کیا تھا۔ حکومت رعیتو بھروسہ پر بھی عمل آوری کررہی ہے اور کسانوں کو ممکنہ سہولتیں فراہم کی جارہی ہے۔ توقع ہے کہ سنکرانتی فیسٹول کے بعد دوسرے وعدوں پر بھی توجہ دی جائے گی۔
کسانوں اور کاشتکاروں کو 15,000 روپے سرمایہ کاری سے اعانت کی جارہی ہے۔ ریاستی حکومت نے موسیٰ ندی کی آلودگی کو ختم کرتے ہوئے اِس کو ڈیولپ کرنے کا منصوبہ بھی بنایا جو کہ شہر حیدر آباد سے ہوتے ہوئے گزرتی ہے۔
حیدر آباد کے مضافات میں حکومت‘ ہندوستان کے انتہائی عصری فیوچر ریڈی سٹی کے قیام کا بھی منصوبہ بنائی ہوئی تھی۔ جہاں تک دریائے موسیٰ کی صفائی اور ڈیولپمنٹ کا تعلق ہے، اِس سلسلہ میں حکومت کو مسائل اور رکاوٹوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ دریاء کے کنارے رہنے والوں کا تخلیہ کروانے کے لئے کارروائی کی جارہی ہے۔
بعض سیاسی جماعتوں کی جانب سے حائیڈرا کی کارروائیوں کی شدید مخالفت کی جارہی ہے۔ بی آر ایس اور بی جے پی نے دریائے موسیٰ کے کنارے رہنے والوں کا تخلیہ کروانے پر شدید احتجاج کیا۔ اِس لئے حکام کو یہ مسئلہ ایک چالینج بنا ہوا ہے۔ حائیڈرا کی جانب سے مکانات کو منہدم کیا جارہا ہے، نہ صرف موسیٰ ندی بلکہ دوسرے آبی ذخائر کے قریب غیر قانونی طور پر تعمیر کردہ مکانات کو بھی منہدم کرنے کی کارروائی جاری ہے۔