سوشیل میڈیا

مشروم سموسہ ہوا پیٹنٹ

مشروم سموسہ یونیورسٹی کا ایک پروڈکٹ ہے جس میں مشروم پاؤڈر استعمال کیا جاتا ہے اور یہ بہت لذیذ ہوتا ہے جس کی وجہ سے اس کی اچھی مانگ ہے۔ مشروم کے کاشتکار بھی اس سے مستفید ہوتے ہیں۔

نئی دہلی: راجندر پرساد سنٹرل ایگریکلچرل یونیورسٹی کے نام ایک اور حصولیابی درج ہوئی ہے۔

یونیورسٹی کے ایڈوانسڈ مشروم ریسرچ سینٹر کے تیار کردہ مشروم سموسے کو پیٹنٹ فراہم کیا گیا ہے۔

یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر پی ایس پانڈے نے مشروم ریسرچ سینٹر کے پروجیکٹ ڈائریکٹر ڈاکٹر دیارام کو اس کے لیے مبارکباد دی۔ انہوں نے کہا کہ یونیورسٹی نے گزشتہ ایک ماہ میں چار پیٹنٹ حاصل کیے ہیں۔

یہ یونیورسٹی کی تیز رفتار ترقی کی شرح کو ظاہر کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یونیورسٹی کو بین الاقوامی سطح کی یونیورسٹی بنانے کے لیے مثبت کوششیں کی جا رہی ہیں اور اگر تمام سائنسدان اور ملازمین اس ایک خواب کے ساتھ اپنی اپنی کوششوں میں شامل ہو جائیں تو اسے پورا کرنا بہت آسان ہو جائے گا۔

رجسٹرار ڈاکٹر موتونجے کمار نے کہا کہ ڈاکٹر دیارام ایک وقف سائنسدان ہیں اور انہوں نے بہار میں مشروم کی تحقیق کو فروغ دینے میں اہم رول ادا کیا ہے۔ ڈاکٹر کمار نے کہا کہ یونیورسٹی کی تیز رفتار ترقی وائس چانسلر ڈاکٹر پانڈے کی قیادت میں شروع ہوئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ وائس چانسلر خود 12 گھنٹے سے زیادہ کام کرتے رہتے ہیں، دوسروں کو بھی اس سے متاثر ہونا چاہیے۔

مشروم سموسہ یونیورسٹی کا ایک پروڈکٹ ہے جس میں مشروم پاؤڈر استعمال کیا جاتا ہے اور یہ بہت لذیذ ہوتا ہے جس کی وجہ سے اس کی اچھی مانگ ہے۔ مشروم کے کاشتکار بھی اس سے مستفید ہوتے ہیں۔

اگر کسی وجہ سے ان کا مشروم بازار میں فروخت نہیں ہوپاتا تو ان کی تازگی ختم ہونے کے بعد بھی وہ بیکار نہیں ہوتا۔ مشروم کو خشک کرکے اس کا پاؤڈربنایا جاتا ہے، اس پاؤڈر سے سموسے، نمکین، بسکٹ وغیرہ یونیورسٹی میں بنائے جاتے ہیں اور اس کے لیے کسانوں کو تربیت بھی دی جاتی ہے۔

یونیورسٹی کو اس سے قبل مشروم اسٹرلائزر، بھنڈی کاٹنے کی میشن اور جدید ہینڈ آٹا چکی کے لئے حال ہی میں پیٹنٹ فراہم کیاگیا ہے۔