سوشیل میڈیا

ہریدوار میں مسلم جوڑا کانوڑیوں کا نشانہ، ماب لنچنگ اور کار کو آگ لگانے کی کوشش

ہریداور میں گڑمنڈی کے احاطہ میں کانوڑیوں کا ایک گروپ آرام کررہا تھا۔ اس دوران وہاں سے ایک نیلے رنگ کی کار گذری جس میں ایک مسلمان شخص اور ان کی اہلیہ سوار تھے۔

ہریدوار: اتراکھنڈ کے ہریدوار میں کانوڑ یاترا شروع ہوچکی ہے اور شیو بھگتوں کی جانب سے گنگا جل لے جانے کا آغاز ہوگیا ہے۔ بھگوا رنگ کے  کپڑوں میں ملبوس شیو بھگتوں کی یاترا کے دوران سڑکوں پر صرف انہی کا ہجوم نظر آتا ہے۔

متعلقہ خبریں
کنور یاترا کے راستے پر گوشت کی فروخت ممنوع

ہریداور میں گڑمنڈی کے احاطہ میں کانوڑیوں کا ایک گروپ آرام کررہا تھا۔ اس دوران وہاں سے ایک نیلے رنگ کی کار گذری جس میں ایک مسلمان شخص اور ان کی اہلیہ سوار تھے۔

جب انہوں نے کار کو ریورس لینا چاہا تو ان کی گاڑی وہاں سڑک کنارے رکھے ایک کانوڑ (جس میں گنگا جل لے جاتے ہیں) سے ٹکراگئی۔ اتنا ہونا تھا کہ بھگوا لباس میں موجود وہاں شیو بھگتوں کی بڑی تعداد نے کار کو گھیر لیا اور مسلم جوڑے کے ساتھ بدتمیزی شروع کردی اور مسلم شخص شدید زدوکوب کیا۔  

اس دوران پولیس بھی وہاں پہنچ گئی تاہم پولیس کے سامنے ہی کانوڑیوں نے مسلم جوڑے کے ساتھ بدسلوکی شروع کردی جبکہ کار میں ایک برقعہ پوش مسلم خاتون بھی موجود تھیں۔

کانوڑیوں کی دہشت کے باعث مسلم جوڑا پریشان نظر آرہا تھا اور پولیس وہاں موجود ہونے کے باوجود وہ خود کو بے بس محسوس کررہے تھے۔ اس دوران مسلم شخص کی کانوڑیوں سے کچھ بحث بھی ہوگئی تاہم کانوڑیوں نے انہیں کار سے نیچے اترنے پر مجبور کرتے ہوئے انہیں شدید مارپیٹ کا نشانہ بنایا۔

اس دوران کار پر چاروں طرف سے حملے ہوتے رہے جس میں کار کو نقصان پہنچا۔ یہ دیکھ برقعہ پوش خاتون گاڑی سے باہر نکل آئیں اور مسلم شخص بھی گاڑی سے باہر آگیا جس کے بعد تشدد پر آمادہ کانوڑیوں نے کار کو نشانہ بناتے ہوئے اسے الٹ دیا اور اسے آگ لگانے کی کوشش بھی کی۔

یہ واقعہ آج دوپہر ساڑھے تین بجے پیش آیا جس کے دوران مسلم شخص کی پولیس کی موجودگی میں شدید پٹائی کی گئی۔ تاہم وہاں موجود دیگر لوگوں نے انہیں کسی طرح بچالیا بصورت دیگر ماب لنچنگ میں ان کی موت یقینی تھی۔

اسی دوران ہریدوار پولیس نے اس واقعہ کو ایک الگ ہی رنگ دیتے ہوئے اس کی اہمیت اور سنگینی کو کم کرنے کی کوشش کی ہے۔ پولیس نے ایک ٹویٹ کرکے کہا کہ اس واقعہ کا کسی کی مذہبی شناخت سے کوئی تعلق نہیں ہے اور کار میں ڈرائیونگ کی نشست پر بیٹھے ہوئے شخص کا نام پرتاپ سنگھ ہے۔

https://twitter.com/meerfaisal01/status/1678718129311215616

واضح رہے کہ ویڈیو میں صاف طور پر دیکھا جاسکتا ہے کہ ڈرائیونگ سیٹ پر موجود شخص ٹوپی پہنے ہوئے ہے اور کار میں برقعہ پوش خاتون بھی موجود ہیں۔ ویڈیو میں خاتون کو کار سے اترتے ہوئے بھی دیکھا جاسکتا ہے۔

تو ایسے میں کیا ہریدوار پولیس جھوٹ بول رہی ہے یا پھر ہندو تہواروں میں مسلمانوں کی مداخلت کا ڈرامہ کرکے انہیں بدنام کرنے کی ایک اور کوشش کی گئی ہے؟