دہلی
ٹرینڈنگ

مسلمانوں اور تمام انصاف پسند افراد کو وقف بل کی مخالفت کرنی چاہئے: مسلم پرسنل لا بورڈ

اس ہنگامی میٹنگ میں کئی اہم فیصلے کئے گئے۔ ارکان نے مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کے اس فیصلے کا خیر مقدم کیا کہ وقف بل پر تمام متعلقہ افراد کو کمیٹی کے سامنے اپنی بات رکھنے کا موقعہ دیا جائے گا۔

نئی دہلی: کل دیر رات گئے تک چلنے والی آل انڈیا مسلم پر سنل لا بورڈ کے جملہ ارکان کی ایک ہنگامی میٹنگ جس کی صدارت صدر بورڈ مولانا خالد سیف اللہ رحمانی اور جس کی کاروائی کی نظامت مولانا محمدفضل الرحیم مجددی، جنرل سکریٹری نے کی۔اس میں کہا گیا کہ مسلمانوں اور تمام انصاف پسند افراد کو وقف بل کی مخالفت کرنی چاہئے۔

متعلقہ خبریں
مسلمان فلسطین اور ملک کے پارلیمانی الیکشن کے لئے دعا کا اہتمام کریں : صدر مسلم پرسنل لاء بورڈ
جامعہ نظامیہ کے ناکام طلبہ کیلئے پرچوں کی مکرر جانچ کا موقع
دینی وتہذیبی شناخت کی حفاظت
سکندر آباد میں آرمی ریکروٹمنٹ ریالی، اگنی ویر میں نام درج کرانے نوجوانوں کو موقع
وسطی افریقہ کے ایک سرسبزو شاداب ملک زامبیا میں چند دن

آج یہاں جاری ایک ریلیز کے مطابق اس ہنگامی میٹنگ میں کئی اہم فیصلے کئے گئے۔ ارکان نے مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کے اس فیصلے کا خیر مقدم کیا کہ وقف بل پر تمام متعلقہ افراد کو کمیٹی کے سامنے اپنی بات رکھنے کا موقعہ دیا جائے گا۔

البتہ آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ چیرمین پارلیمانی کمیٹی سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ صرف مسلمانوں ہی سے رائے اور مشورہ طلب کریں کیونکہ مسلمانوں سے متعلق ہی یہ مسئلہ ہے، بورڈ کی کوشش ہوگی کہ زیادہ سے زیادہ مسلمان جوائنٹ پارلیمانی کمیٹی کو ای میل یا ڈاک کے ذریعہ یہ جواب بھیجیں کہ وقف تر میمی بل کی تقریبا تمام ترمیمات وقف ایکٹ 1995 کو کمزور اور وقف املاک کے قبضے کی راہ ہموار کرتی ہیں، لہذا ہم اسے مکمل طور پر مسترد کرتے ہیں اور مطالبہ کر تے ہیں کہ حکومت اسے فی الفور واپس لے لے۔

بورڈ مسلمانوں کی تمام دینی و ملی جماعتوں، اداروں، تمام مکاتب فکر و مسالک سے وابستہ ذمہ دار افراد و شخصیات سے اپیل کرتا ہے کہ وہ 12؍ستمبر 2024 سے قبل اس کام کو ضرور کروالیں۔

تحریری میمورنڈم/ مشورے کی دو کاپیاں انگریزی یا ہندی میں جوائنٹ سکریٹری ( جے ایم) لوک سبھا سکریٹریٹ، روم نمبر 440، سنسدیہ سوندھ، نئی دہلی- 110001، ٹیلیفون نمبرز23034440 /23035284 فیکس نمبر23017709 کو بھیج سکتے ہیں اور اس اشتہار کی تاریخ سے 15 دنوں کے اندر jpcwaqf-lss@sansad.nic.in پر ای میل کرسکتے ہیں۔

طے کیا گیا کہ ملک کے تمام بڑے شہروں میں بورڈ کی جانب سے اوقاف کے مسئلہ پر کانفرنسوں اور احتجاجی جلسوں کا اہتمام کیا جائے گا، جن میں اوقاف کی شرعی حیثیت، اہمیت و ضرورت، در پیش خطرات اور تحفظ کے اقدامات پر گفتگو کی جائے گی۔

طے کیا گیا کہ آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے ذمہ داروں کا ایک وفد جے پی سی کے چیئر مین اور ارکان سے ملاقات کر کے اس بل پر مسلمانوں کا موقف تحریری اور زبانی طور پر پیش کرے گا، جس کے لئے وقت مانگا گیا ہے۔ این ڈے اے میں شامل پارٹیوں کے سربراہوں، بالخصوص چندرا بابو نائیڈو، نتیش کمار، چراغ پاسوان اور جینت چودھری سے ملاقات کی جائے گی۔

 حزب اختلاف کی جماعتوں کے سربراہوں سے بھی ملاقات کی جائے گی۔طے کیا گیا کہ وزیر اعظم اور وزیر داخلہ سے بھی ملاقات کی جائے گی۔ ریاستی سطح پر ملاقات کے لئے ذمہ داریاں بھی متعین کر دی گئی ہیں۔

آن لائن ہنگامی میٹنگ میں سو سے زائد ارکان نے شرکت کی،جن میں قابل ذکر بورڈ کے سکریٹریز مولانا سید بلال عبدالحی حسنی ندوی، مولانا محمد عمرین محفوظ رحمانی، مولانا احمد ولی فیصل رحمانی، مولانا ڈاکٹر یسین علی عثمانی، ترجمان ڈاکٹر سید قاسم رسول الیاس، نائب ترجمان کمال فاروقی، وومن ونگ کی کنوینر ایڈوکیٹ جلیسہ سلطانہ یسین،

 ڈاکٹر اسماء زہرہ، عطیہ صدیقہ، پروفیسر مونسہ بشریٰ، نورجہاں شکیل کے علاوہ اہم شخصیات میں سابق مرکزی وزیر جناب کے رحمان خان، سابق ایم پی مولانا عبید اللہ خان اعظمی، جناب اسدالدین اویسی،ایم پی، مفتی ابوالقاسم نعمانی، مولانا انیس الرحمٰن قاسمی،

 سینئر ایڈوکیٹ جناب یوسف حاتم مچھالا،سینئر ایڈوکیٹ جناب ایم آر شمشاد، ایڈوکیٹ فضیل احمد ایوبی، مولانا خالد رشید فرنگی محلی، مولانا خلیل الرحمن سجاد نعمانی، مولانا عتیق احمد بستوی، مولانا محمد سفیان قاسمی، مفتی احمد دیولوی، جناب عارف مسعود، مولانا ابوطالب رحمانی،

 ڈاکٹرظہیر آئی قاضی، علی اکبر نظام الدین، ڈاکٹر متین قادری، ڈاکٹر مشتاق احمد، مولانا روح الحق رشادی، مولانا عبدالعلیم بھٹکلی، مفتی محمد ثناءالہدی قاسمی، مولانا محمد یوسف علی اور مولانا محمود دریا آبادی شامل تھے۔

a3w
a3w